سری نگر جموں شاہراہ مسلسل بند ،وادی میں سبزیوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ

سری نگر//سری نگر جموں قومی شاہراہ جمعے کے روز مسلسل چوتھے روز بھی ٹریفک کی آمدورفت کے لئے بند رہنے سے اس شاہراہ پر درماندہ مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
شاہراہ بند رہنے سے وادی کشمیر میں سبزیوں کی قیمتوں میں پچاس فیصدی کا اضافہ کیا گیا ہے اور متعلقہ محکمہ کے اہلکار دفاتروں میں بیٹھ کر سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ رام بن سے لے کر اُدھم پور تک 33مقامات پر پسیاں اور چٹانیں گر آنے کے باعث چار روز قبل شاہراہ کو ٹریفک کی آمدورفت کے لئے بند کیا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں ایک زیر تعمیر پل بھی بھی ڈہہ گیا ہے جس وجہ سے شاہراہ کو قابل آمدورفت بنانے میں مزید وقت لگے گا۔
اُن کے مطابق اُدھم پور میں شاہراہ پر موجود بھاری چٹانوں کو بلاسٹنگ کے ذریعے صاف کیا گیا۔
سرکاری ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ شاہراہ پر درماندہ مسافروں اور سیاحوں کو کھانے پینے کی اشیاءفراہم کی جارہی ہیں جبکہ اُن کے قیام کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
ٹریفک کنٹرول روم نے مسافروں اور ڈرائیوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ شاہراہ پر سفر کرنے سے پہلے کنٹرول روم کے ساتھ رابط قائم کرئے ۔
دریں اثنا شاہراہ بند رہنے سے وادی کشمیر میں منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں نے لوگوں کو دو دو ہاتھوں لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار جس نے جمعے کے روز شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا نے بتایا کہ شاہراہ بند رہنے کا منافع خور فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چار روز قبل ساگ فی کلو کی قیمت تیس روپیہ تھی لیکن جمعے کے روز اسی ساگ کو ستر سے اسی روپیہ میں فروخت کیا گیا ۔
اُن کے مطابق چار روز قبل ٹماٹر فی کلو چالیس روپیہ تھا لیکن آج کے دن اُس کی قیمت ستر روپیہ کردی گئی ہے ، اسی طرح آلو ، مٹر ، پھول گوپی ، بینگن اور دوسری سبزیوں کی قیمتوں میں بھی پچاس فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے جس وجہ سے لوگ ذہنی کوفت کا شکار ہو گئے ہیں۔
عوامی حلقوں نے ایل جی منوج سنہا سے اپیل کی ہے کہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لاکر اُنہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جائے۔