یوا ین آئی
واشنگٹن// امریکہ نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ قرارداد اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریس اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ میں عرب گروپ آف نیشنز نے تیار کی تھی اور اسے متحدہ عرب امارات نے پیش کیا تھا، جس میں فریقین سے فوری فائر بندی کا مطالبہ دہرایا گیا۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ نے مخالفت کی جبکہ برطانیہ نے حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔
قرارداد کے مسودے میں غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ اور تمام ’مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی سمیت انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ‘ کیا گیا تھا۔
مسودے میں ’غزہ کی پٹی میں تباہ کن انسانی صورتحال اور فلسطینی شہریوں کے مصائب پر شدید تشویش‘ کا اظہار اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ فلسطینی اور اسرائیلی شہری آبادی کو بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
امریکی سفیر رابرٹ وڈ نے کہا کہ یہ قرارداد ’حقیقت سے دور تھی اور اس سے زمین پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکتی تھی۔‘ رابرٹ وڈ نے کہا کہ ’اس قرارداد میں اب بھی غیر مشروط فائر بندی کا مطالبہ شامل ہے جو حماس کو سات اکتوبر جیسی کارروائیوں کے قابل بنا دے گا۔‘
متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے کہا ’امارات کو شدید مایوسی ہوئی ہے۔ افسوس ہے سلامتی کونسل انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے قاصر رہی۔‘
سلامتی کونسل سے خطاب میں فلسطینی نمائندے نے کہا کہ’ قرارداد کی ناکامی ’افسوناک‘ ہے۔ یہ سلامتی کونسل کے لیے ایک’ ہولناک دن‘ ہے۔ ’سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہی ہے جسے وہ ایک سنگین بحران قرار دیتی ہے۔‘ انہوں نے یہ کہہ کر اپنی تقریر ختم کی کہ ’انسانیت کو سب سے اوپر آنا چاہیے۔‘
اس کے ساتھ ہی ایکواڈور جو سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا تھا، نے سیشن کے اختتام کا اعلان کیا۔
عالمی ادارے کے سربراہ گوتیریس نے غزہ میں 17 ہزار 487 سے زائد فلسطینیوں کی اموات کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔