منڈی میں غیر قانونی مسجد کے بجلی اور پانی کے کنکشن کاٹ دیے گئے

عظمیٰ نیوز ڈیسک
منڈی/منڈی میں غیر قانونی مسجد کے معاملے میں میونسپل کارپوریشن نے بڑی کارروائی کی ہے، غیر قانونی مسجد کیس میں کارپوریشن کورٹ کے فیصلے کے بعد اب غیر قانونی مسجد کے بجلی اور پانی کے کنکشن کاٹ دیے گئے ہیں۔
مزید کارروائی کرتے ہوئے میونسپل کارپوریشن نے بجلی بورڈ اور محکمہ آئی پی ایچ کو بجلی اور پانی کے کنکشن کاٹنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ بجلی محکمہ منڈی ڈویژن کے سینئر ایگزیکٹیو انجینئر راجیش کمار نے بجلی کنکشن منقطع کرنے کی تصدیق کی ہے۔ وہیں جل شکتی محکمہ منڈی ڈویژن کے ایگزیکٹیو انجینئر راج کمار سینی نے بتایا کہ پانی کا کنکشن کاٹنے کے لیے محکمانہ قانونی کارروائی جاری ہے۔میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ایچ ایس رانا نے کہا کہ یہ کارروائی تعمیرات کو غیر قانونی قرار دینے کے بعد کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ شملہ کے بعدمنڈی میں 10 ستمبر کو سب سے پہلے اس غیر قانونی مسجد کو گرانے کا مطالبہ اٹھایا گیا تھا۔ جس کے بعد 12 ستمبر کو مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے بھائی چارے کا پیغام دیتے ہوئے محکمہ تعمیرات عامہ کی اراضی پر بنی مسجد کی بیرونی دیوار کو خود گرا دیا تھا۔ اس کے بعد 13 ستمبر کو اس غیر قانونی مسجد کو مکمل طور پر گرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں ہندو تنظیمیں سڑکوں پر اتری تھیں۔ اسی دن کارپوریشن کورٹ کے کمشنر نے اس مسجد کی پوری تعمیر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے 30 دن کے اندر منہدم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔دو منزلہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہے۔ جس گنبد نما ڈھانچے کو پرانی مسجد ہونے کا دعویٰ مسلم کمیونٹی کررہی ہے، وہ پہلے 45 مربع میٹر میں تعمیر کی گئی تھی۔ 231 مربع میٹر پر ناجائز قبضےہ پایا گیا ہے جس میں محکمہ تعمیرات عامہ کی اراضی بھی شامل ہے۔
کارپوریشن کورٹ نے اس غیر قانونی مسجد کو 30 دن کے اندر اصل شکل میں واپس لانے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اس فیصلے کے تحت کارروائی کرتے ہوئے دونوں محکموں کو غیر قانونی مسجد سے بجلی اور پانی کے کنکشن منقطع کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی منڈی کے مقامی لوگوں نے گنبد نما ڈھانچہ کو ہندو دیو استھل شیوالیہ ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہے اور محکمہ آثار قدیمہ نے کھدائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔