عظمیٰ ویب ڈیسک
سری نگر/وزیر اعظم نریندر مودی کے استقبال کے لیے سری نگر کو ہر طرف روشنیوں اور پھولوں سے سجا دیا گیا ہے، مودی کل سرینگر کے شیر کشمیر اسٹیڈیم میں ایک میگا انتخابی ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔
سری نگر میں وزیر اعظم کی یہ پہلی انتخابی ریلی ہوگی۔ 14ستمبر کو انہوں نے ڈوڈہ میں ایک میگا ریلی سے خطاب کیاتھا ۔ بی جے پی نے ریلی میں شرکت کے لیے پہلے ہی کشمیر بھر میں اپنے کارکنوں کو متحرک کر دیا ہے۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر، پارٹی کے جنرل سکریٹری اور کشمیر امور کے انچارج ترون چُگ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے دورہ سری نگر کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک شاندار موقع اور جموں و کشمیر کے لیے سنگ میل کا واقعہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کل شیر کشمیر اسٹیڈیم میں ایک بڑے انتخابی جلسے سے خطاب کریں گے۔ جموں و کشمیر کے لوگ وزیر اعظم سے محبت کرتے ہیں۔ ہم نے ماضی میں دیکھا ہے کہ جب بھی وزیر اعظم جموں و کشمیر آئےہیں، لوگوں نے بڑی تعداد میں ان کا خیر مقدم کیا ہے۔ وزیراعظم مودی کا کل کا دورہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ایک سنگ میل کی بجائے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
چُگ نے مزید کہا کہ مرکزی مقام کو سجا دیا گیا ہے اور پی ایم مودی کے استقبال کے لیے سری نگر کو سجایا گیا ہے۔انھوں نے کہا وزیر اعظم مودی نے جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود کے لیے سخت محنت کی ہے۔ چاہے وہ روڈ انفراسٹرکچر ہو، روزگار ہو، ریل انفراسٹرکچر ہو، پانی، بجلی اور ایل پی جی گیس ہو۔
اب گھر کی ہر بزرگ خاتون کو 18000 روپے ملیں گے۔ چگ نے کہا بڑی تعداد میں لوگ پی ایم مودی کی تقریر سننے کے لئے بیتاب ہیں ۔وزیر اعظم مودی کے پاس جموں و کشمیر کے لئے ایک عظیم وژن اور مشن ہے۔ آج یہ ان کی کوششوں کا براہ راست نتیجہ ہے کہ ماضی میں جن پولنگ بوتھوں کا بائیکاٹ کیا جاتا تھا وہاں لوگوں کی قطاریں نظر آ رہی ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ کس طرح جمہوریت میں اپنے اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں۔
چُگ کا مزید کہنا تھا کہ 1987 کے انتخابات میں دھاندلی کے بعد لوگوں کا بیلٹ سے اعتماد اٹھ گیا تھا۔ مودی کی کافی محنت کے بعداعتماد بحال ہوا اور لوگ گولی پر ووٹ کا انتخاب کر رہے ہیں۔‘آج ہم نے ووٹروں میں جو جوش و خروش دیکھا ہے وہ 2014 سے مودی جی کی جموں و کشمیر کے لیے کی گئی سخت محنت کی وجہ سے ہے۔ یہاں تک کہ اس وقت (شام 5 بجے) تک کشمیر میں کئی پولنگ بوتھوں کے باہر لمبی قطاریں ہیں۔ اس لیے اس بڑے پیمانے پر تبدیلی کا کریڈٹ وزیر اعظم مودی کو جاتا ہے۔