عظمیٰ ویب ڈیسک
جموں// دفعہ 370 کی منسوخی کی 5 ویں سالگرہ کے موقع پر پیر کو جموں ضلع کے اکھنور علاقے میں حفاظتی اقدامات بڑھا دیے گئے ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس نے اکھنور میں ایل او سی علاقے میں مختلف مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کرکے گشت کو بڑھا دیا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ دیگر سیکورٹی ایجنسیاں بھی الرٹ موڈ میں ہیں۔ گاڑیوں اور کاغذات کی بھی اچھی طرح جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔
5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا گیا تھا، جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت اور ریاست کا درجہ لے کر اسے دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا۔
5ویں برسی کے موقع پر شہر سے لے کر گاو¿ں تک کڑی نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ پاکستان سے کسی بھی قسم کی دراندازی یا دیگر واقعات کو روکا جا سکے۔
ساﺅتھ جموں کے پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے شرما نے کہا، “ملی ٹینسی کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے، چاہے 5 اگست ہو یا 15 اگست ہم ہمیشہ چوکس رہتے ہیں، ہم اپنی سیکیورٹی تیاریوں کے بارے میں کیمرے کے سامنے سب کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ہم سب کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ جب سیکورٹی کی بات آتی ہے تو ہم کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں”۔
حالیہ مہینوں میں، جموں خطے میں عسکری حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں کٹھوعہ میں فوجی قافلے پر حملہ اور ڈوڈہ اور اودھم پور میں انکاو¿نٹر شامل ہیں۔
وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے لوک سبھا کو مطلع کیا کہ رواں سال 21 جولائی تک ملی ٹینسی سے متعلق 11 واقعات اور 24 انکاو¿نٹر یا انسداد ملی ٹینسی کاروائیوں میں شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت کل 28 لوگ مارے گئے۔
گزشتہ ماہ، ایک پاکستانی دراندازی کو ہلاک کر دیا گیا تھا جب فوج نے کپواڑہ کے مژھل سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پاکستان بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کے حملے کو ناکام بنا دیا تھا۔
حملے میں بھارتی فوج کا ایک اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا، جبکہ ایک میجر رینک کے افسر سمیت 4 دیگر زخمی ہوئے۔