راجوری میں فدائین حملے کے بعد سیکورٹی فورسز کو الرٹ پر رہنے کی ہدایت

File Photo| Security Forces on a Search operation in Border area of Rajouri

یو این آئی

جموں//راجوری فدائین حملے کے پیش نظر جموں کے پونچھ ، راجوری اور ڈوڈہ اضلاع کے قرب و جوار بالخصوص حساس اضلاع میں سیکورٹی بندوبست کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔
جموں صوبے میں جہاں ناکوں کے جال کو مزید توسیع دی گئی ہے وہیں حساس مقامات پر سیکورٹی کی نفری میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور انہیں مزید چوکنا بھی رکھا گیا ہے۔
دریں اثنا یوم آزادی کے پیش نظر وادی میں بھی سیکورٹی فورسز کو مزید چوکس رہنے کی ہدایت دی گئی ۔
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ راجوری میں فوجی کیمپ پر فدائین حملے کے بعد صوبے بھر میں سیکورٹی بندوبست کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر سیکورٹی فورسز اہلکار سکوٹر سواروں کو روک کر ان کے بیگوں کی تلاشی لے رہے تھے۔
موصوف نامہ نگار نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اہلکار مشکوک نظر آنے والے راہگیروں کو بھی روک کر ان کی جامہ تلاشی اور ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد انہیں اپنے اپنے منزلوں کی طرف جانے کی اجازت دیتے تھے۔ذرائع نے بتایا کہ شہر جموں میں سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے لوگوں پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی عمل میں لا کر راہگیروں اور گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہیں۔دریں اثنا جموں کے راجوری ، پونچھ اور ڈوڈہ اضلاع میں بھی سیکورٹی فورسز کو مستعد رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرگرم ملی ٹینٹوں اور ان کے معاونین کے خلاف راجوری اور پونچھ اضلاع میں بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ امکانی حملوں کو رونما ہونے سے پہلے ہی ٹالا جاسکے۔
ادھر یوم آزادی کے پیش نظر وادی کشمیر میں بھی سیکورٹی فورسز کو چوبیس گھنٹے مستعد رہنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے کئی اہم چوراہوں پر ناکے لگا دیے ہیں جہاں وہ مسافر بردار گاڑیوں کی تلاشی کرتے ہیں اور مسافروں کے شناختی کارڈ بھی چیک کر کے ان سے پوچھ گچھ بھی کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ناکوں پر خاص طور پر دوپہیہ والی گاڑیوں جیسے موٹر سائیکل سواروں کو روکا جاتا ہے اور ان سے زیادہ ہی باریک بینی سے پوچھ تاچھ کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کئی مقامات پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بھی تعینات ہے۔ایک ناکے پر تعینات ایک پولیس افسر نے بتایا کہ ایسا احیتاطی طور پر کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر میں جنگجووں کی نقل و حمل کو روکنے او رعام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ایسے اقدام کرنے پڑتے ہیں۔