سپریم کورٹ نے جموں کشمیر کی حد بندی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر فیصلہ محفوظ کر لیا

File Photo

نئی دہلی//سپریم کورٹ نے جمعرات کو ایک عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا جس میں جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی اور لوک سبھا حلقوں کی دوبارہ ترتیب دینے کے لیے حد بندی کمیشن کی تشکیل کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی تشکیل میں آئینی دفعات کی خلاف ورزی کی گیی ہے۔
جسٹس ایس کے کول اور ابھے ایس اوکا کی بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا، الیکشن کمیشن کے وکیل اور درخواست گزاروں کے وکیل کی عرضیوں پر سماعت کی۔دلائل سنے گئے۔ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
دو درخواست گزاروں حاجی عبدالغنی خان اور محمد ایوب مٹو کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حد بندی کی مشق آئین کی سکیم کے خلاف کی گئی اور حدود میں ردوبدل اور توسیع علاقوں کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
عرضی میں یہ اعلان طلب کیا گیا تھا کہ جموں و کشمیر میں نشستوں کی تعداد 107 سے بڑھا کر 114 (پاکستان کے مقبوضہ کشمیر کی 24 نشستوں سمیت) کرنا آئینی دفعات اور قانونی دفعات کے خلاف ہے۔
عرضی میں کہا گیا تھا کہ آخری حد بندی کمیشن 12 جولائی 2002 کو ملک بھر میں اس مشق کو انجام دینے کے لیے 2001 کی مردم شماری کے بعد حد بندی ایکٹ 2002 کے سیکشن 3 کے ذریعے حاصل اختیارات کے استعمال میں قائم کیا گیا تھا۔