سری نگر کے گرو بازار سے نکلنے والے محرم کے جلوس پر پابندی برقرار:پولیس

File Photo

سری نگر//حکام نے آٹھ محرم یعنی اتوار کو یہاں سری نگر سے گذرنے والے محرم جلوس کو برآمد ہونے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ لیا ہے۔
یہ جلوس نوے کی دہائی تک ہر سال آٹھ محرم کو گرو بازار سے برآمد ہو کر ڈلگیٹ میں اختتام پذیر ہو تا تھا۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ امسال بھی آٹھ محرم کے جلوس پر پابندی برقرار ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عوام الناس سے التجا ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کو یقینی بنائے اور اس ضمن میں افواہوں پر اپنی توجہ مرکوز نہ کریں۔
واضح رہے کہ کشمیر میں سری نگر کے گروبازار اور آبی گذر (تاریخی لال چوک) علاقوں سے برآمد ہونے والے 8 ویں اور 10 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوسوں پر وادی کشمیر میں ملی ٹینسی کے آغاز یعنی 1989 سے پابندی عائد ہے۔
سنہ 1989 سے قبل 8 ویں محرم کا ماتمی جلوس سری نگر کے گرو بازار علاقے سے برآمد ہوکر شہید گنج، جہانگیر چوک، بڈشاہ چوک اور مولانا آزاد روڑ سے ہوتا ہوا حیدریہ ہال ڈل گیٹ میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔
ان دو تاریخی ماتمی جلوسوں پر سنہ 1989 میں اس وقت کے ریاستی گورنر جگ موہن نے پابندی عائد کر دی تھی، اس وقت مرکز میں مرحوم مفتی محمد سعید وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز تھے۔
اگرچہ پابندی کے خلاف جموں و کشمیر اتحاد المسلمین نے سنہ 2008 میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تاہم کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
کشمیری شیعہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ محرم جلوسوں پر عائد پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی منشور اور ہندوستانی آئین کے تحت مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگوں کو مذہبی معاملات بجا لانے، مذہبی تقریبات کا انعقاد کرنے اور مذہبی جلوس نکالنے کا حق حاصل ہے مگر کشمیر میں انتظامیہ نے تاریخی محرم جلوسوں پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔