داخلہ فیس وصول کرنے والے نجی سکولوں کی رجسٹریشن منسوخ ہو گی: ایف ایف آر سی

یو این آئی

سرینگر// جموں وکشمیر میں پرائیویٹ سکولوں کے لئے فیس مقرر کرنے والی کمیٹی نے پرائیویٹ سکولوں کی طرف سے داخلہ فیس کا تقاضا کرنے اور وصول کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ خلاف ورزی کے مرتکبین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگرکسی سکول کے خلاف داخلہ فیس وصول کرنے کی شکایت درج ہوئی تو اس کی تحقیقات سی بی آئی سے کرائی جائے گی۔ ان باتوں کا اظہار کمیٹی کے چیئر پرسن جسٹس سنیل حالی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا: ‘پرائیویٹ اسکولوں کی طرف سے داخلہ فیس کا تقاضا کرنے اور وصول کرنے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے اور خلاف ورزی کے مرتکب اسکولوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں اسکول کی افلیشن اور ریکوگنیشن کی منسوخی شامل ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘میرے دفتر کو مسلسل شکایتیں موصول ہو رہی ہیں کہ جموں اور کشمیر کے چند نجی اسکول قانون کی خلاف ورزی کرکے طلبہ اور ان کے والدین سے داخلہ فیس کے عوض موٹی رقمیں وصول کرتے ہیں’۔
موصوف چیئر پرسن نے کہا کہ یہ شکایت بھی موصول ہوئی کہ والدین سے نقدی داخلہ فیس کی رقم نقد وصول کی جاتی ہے اور اصرار کے باوجود بھی والدین کو رسید نہیں دی جا رہی ہے۔
انہوں نے جموں وکشمیر سکول ایجوکیشن ایکٹ 2002 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ‘ترمیم شدہ ایکٹ میں وضاحت کی گئی ہے کہ پرائیویٹ سکول ٹیوشین فیس، ٹرانسپورٹ فیس اور سالانہ فیس کے بغیر کوئی دوسری فیس وصول نہیں کر سکتے ہیں جبکہ پکنک، ٹور اور سیر وغیرہ کی فیس رضاکارانہ طور وصول کی جاسکتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ان فیسوں کے سوا کسی قسم کا کوئی فیس وصول نہیں کیا جا سکتا ہے۔
جسٹس سنیل حالی نے کہا کہ ان شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے 20 نومبر کو ایک سرکیولر جاری کرکے تازہ ہدایات جاری کی گئیں جن میں پرائیویٹ سکول مالکان و منتظمین پر واضح کیا گیا کہ وہ داخلہ فیس کا تقاضا نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی اسکول کے خلاف داخلہ فیس وصول کرنے کی شکایت موصول ہوئیں تو ان کو تحقیقات کے لئے سی بی آئی کو بھیجا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے منفی رپورٹ موصول ہونے کی صورت میں اسکول کے خلاف تحت قانون کارروائی عمل میں لائی جائے گی جس کے تحت اسکول کی افلیشن اور ریکوگنیشن کی منسوخی کے اقدام کئے جائیں گے۔