یو این آئی
سری نگر// جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے حال ہی میں سابق رکن قانون ساز اسمبلی (ایم ایل اے) شعیب لون کے خلاف درج ایک ریپ کیس میں پولیس تحقیقات پر روک لگا دی ہے۔
موصوف رکن اسمبلی کے خلاف یہ کیس ایک خاتون نے درج کیا تھا جو ان کی اہلیہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔
جسٹس راجنیش اوسوال نے کہا کہ متاثرہ کے بیان کی ریکارڈنگ کو چھوڑ کر تحقیقات پر روک لگا دی جائے گی۔
ہائی کورٹ حکمنامے میں کہا گیا، ‘اعتراضات سے مشروط اور بینچ کے سامنے اگلی سماعت کی تاریخ تک،استغاثہ کے بیان کی ریکارڈنگ کے بجز تحقیقات پر روک ہوگی’۔
عدالت تعزیرات ہند کی دفعہ 376 (ریپ)، 342 (غلط طریقے سے قید) اور 506 ) مجرمانہ دھمکی) کے تحت درج ایک ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔
یہ ایف آئی آر پولیس اسٹیشن بارہمولہ میں ایک خاتون نے درج کیا تھا جس نے شعیب لون کی اہلیہ ہونے کا دعویٰ کیا۔
شعیب لون کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ یہ ایف آئی آر سابق ایم ایل اے کو ہراساں کرنے کے لئے درج کیا گیا۔
دوسری جانب سرکاری وکیل جہانگیر احمد ڈار نے تفصیلی جواب داخل کرنے کی مہلت مانگی ہے اور کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے شکایت کنندہ کو بار بار بیان ریکارڈ کرانے کے لئے پیش ہونے کی درخواست کی گئی لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں۔
عدالت نے شکایت کنندہ کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔