گزشتہ برسوں کے دوران بھارت کے تصور کو زبردست ٹھیس پہنچائی گئی: فاروق عبداللہ

سری نگر// جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں دھونس و دباﺅ اور فرقہ پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کے آئین کے صف اول پر ’سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف‘، ’خیال، اظہار، عقیدہ، دین اور عبادت کی آزادی‘اور مساوات کا پیغام درج ہے اور انہی خصوصیات نے بھارت کو پوری دنیامیں سیکولر اور جمہوری ملک کا ہونے کا طرہ امتیاز دلاوایا تھا۔
انہوں نے مزید کہاکہ بدقسمتی سے گذشتہ برسوں کے دوران فرقہ پرستی کے رجحان، اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن، جمہوریت کی بیخ کنی اور مذہبی معاملات میں بے مداخلت نے ملک کے تصور کو زبردست ٹھیس پہنچائی ہے۔
ان باتوں کا اظہار صدرنیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارلیمنٹ کے سرمایہ اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے روانہ ہونے سے قبل اپنی رہائش گاہ میں سابق وزراءاور سابق اراکین قانون سازیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی میں ملک کے سبھی فرقوں اور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بیش بہا قربانیاں پیش کیں اور مسلمان اس میں کسی بھی پیچھے نہیں تھے۔
لیکن بدقسمتی سے آج مسلمانوں کو شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جارہاہے، جو ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے سود مند نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے ہر کسی باشندے کو آئین کے تحت حاصل حقوق کے مطابق اپنے زندگی اپنے من مطابق گزارنے کی آزادی ہونی چاہئے اور کسی بھی ریاست یا خطے کے جمہوری حقوق سے محروم نہیں رکھا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر کی مذہبی ہم آہنگی ، آپسی رواداری ، بھائی چارے،تہذیب و تمدن کو برقرار رکھنے میں اپنا رول نبھائیں اور کسی بھی صورت میں ایسے عناصر کے مذموم عزائم کو کامیاب نہ ہونے دیں گے جو یہاں کے عوام میں تفرقہ ڈالنے کی تاک میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت اور پہچان دفعہ370اور 35اے کی بحالی سے قائم و دائم رہ سکتی ہے اور ہمیں ہر صورت میں آئین ان دفعات کی بحالی کی جدوجہد جاری و ساری رکھنے ہوگی۔