عمر عبداللہ بانہال سے بھارت جوڑو یاترا میں شامل ملک کی شبیہ کے بارے میں زیادہ فکر مند،اس لئے یاترا میں شامل ہوا:این سی نائب صدر

بانہال//نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ جمعہ کو بانہال سے بھارت جوڑو یاترا میں شامل ہوئے۔ اُنہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں یہ مارچ کانگریس لیڈر کی تصویر بنانے کے لیے نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ ملک کے حالات اور ماحول کو بدلنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ پر کانگریس کے موقف میں دلچسپی نہیں لینا چاہتے۔
این سی نائب صدر نے کہا،”بھارت جوڑو یاترا کا مقصد راہول گاندھی کی شبیہ کو بہتر بنانا نہیں ہے بلکہ ملک کے حالات کو بہتر بنانا ہے”۔
عبداللہ نے کہا کہ وہ یاترا میں شامل ہوئے کیونکہ وہ ملک کی شبیہ کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی فرد کی شبیہ کے لیے نہیں بلکہ ملک کی شبیہ کے لیے اس میں شامل ہوئے ہیں۔
این سی لیڈر نے کہا کہ گاندھی نے ذاتی وجوہات کی بناءپر یاترا شروع نہیں کی بلکہ ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں پر اپنی تشویش کی وجہ سے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت شاید عرب ممالک سے دوستی کر رہی ہوگی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس حکومت میں ملک کے سب سے بڑے اقلیتی طبقہ کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا، “یہ آزادی کے بعد پہلی بار ہو سکتا ہے کہ حکمران جماعت کے پاس پارلیمنٹ کا ایک بھی رکن — لوک سبھا یا راجیہ سبھا میں — مسلم طبقہ سے نہیں ہے۔ اس سے ان کا رویہ ظاہر ہوتا ہے”۔
دفعہ 370 کی منسوخی پر کانگریس کے موقف پر بات کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا، “ہم آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے عدالت میں مقدمہ لڑیں گے۔ جس طرح سے حکومت درخواست کی سماعت پر اپنے پاو¿ں گھسیٹ رہی ہے، وہ بتاتی ہے کہ ہمارا مقدمہ بہت مضبوط ہے”۔
انہوں نے کہا، “آخری اسمبلی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے۔ جموں اور کشمیر میں انتخابات کے درمیان یہ سب سے طویل عرصہ رہا ہے۔ عسکریت پسندی کے عروج پر بھی ایسا نہیں تھا”۔
عمر نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ انتخابات کی بھیک مانگیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھکاری نہیں ہیں اور ہم اس کے لیے بھیک نہیں مانگیں گے۔