رہائشی مکان قرق کرنے کا معاملہ:این آئی اے کی آسیہ اندرابی کی درخواست کی مخالفت

File Photo

نئی دہلی// نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک کشمیری علیحدگی پسند رہنما کی اس درخواست کی مخالفت کی ہے۔ بتا دیں کہ یہ درخواست نہوں نے اس وقت دائر کی تھی جب کشمیر علیحدگی پسند رہنما کی ساس کے گھر کو عسکری سرگرمیوںاور یومِ پاکستان منانے کیلئے استعمال کرنے پر این آئی اے نے قرق کر دیا تھا۔ ایجنسی نے اپنے عدالت میں دائر اپنے جواب میں دعویٰ کیا کہ آسیہ اندرابی کی جانب سے منسلک مکان کو کالعدم عسکریت پسند تنظیم دختران ملت (ڈی ای ایم) کے دفتر کے طور پر استعمال کیا گیا اور اجلاسوں میں بھارت مخالف تقاریر کی گئیں اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے گئے۔
این آئی اے نے کہا کہ اشتعال انگیز مواد کی تقسیم کے علاوہ، پاکستانی جھنڈا بھی اس گھر کے احاطے پر لہرایا گیا تاکہ کشمیر کو پاکستان کا حصہ اور بھارت کو قابض کے طور پر پیش کیا جا سکے۔
اندرابی، جو ممنوعہ تنظیم دخترانِ ملت (قوم کی بیٹیاں) کے سربراہ تھیں، نے اگست میں ٹرائل کورٹ کے اس حکم کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے تحت این آئی اے کے ذریعہ مکان کو قرقی میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا تھا۔
این آئی اے نے اپنے جواب میں کہا، “گھر، جسے ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے پروپیگنڈے، عسکری کارروائیوں،عسکری آمدن کیلئے استعمال کیا گیا تھا، کو قانون کے مطابق، قرق کیا گیا تھا”۔
ایجنسی نے کہا کہ اندرابی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال بغاوت کے الزامات اور نفرت انگیز تقاریر کو پھیلانے کے لیے کیا تاکہ ہندوستان کی سالمیت، سلامتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالا جا سکے۔جموں و کشمیر میں اندرابی کے خلاف مختلف قوانین کے تحت انتیس مقدمات درج ہیں۔
این آئی اے نے واضح کیا کہ اگرچہ یہ گھر اندرابی کی ساس کے نام پر تھا، لیکن اس منسلک گھر سے جموں و کشمیر کی بھارتی یونین سے کھلے عام علیحدگی کی وکالت کرتے ہوئے لوگوں کو دکھانے کے لیے “قابل مذمت ویڈیوز اور تصاویر” کی کافی تعداد موجود ہے”۔
این آئی اے نے اپنے جواب میں مزید کہا،”اندرابی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ اپنی رہائش گاہ زائیر نمبر 34/1، 35/1، اقبال کالونی، 90فٹ روڈ، صورہ پی او نوشہرہ، پی ایس صورہ، سری نگر میں باقاعدگی سے یوم پاکستان منایا جس میں بھارت مخالف تقاریرکی گئیں اورنعرے لگائے گئے، بغاوتی مواد تقسیم کیا گیا اور پاکستانی پرچم لہرانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے حق میں نعرے لگائے گئے تاکہ یہ دعویٰ کیا جا سکے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور یہ کہ بھارت ایک قابض ملک ہے”۔
یاد رہے کہ اندرابی کو 2018میں این آئی اے نے تعزیرات ہند کے تحت مبینہ طور پر بغاوت کرنے، ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے، اور سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مبینہ طور پر جرائم کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور مرکزی وزارت داخلہ کی ہدایت پر این آئی اے نے کیس درج کیا تھا۔
اپنی درخواست میں اندرابی نے استدلال کیا کہ اٹیچمنٹ کا حکم غیر قانونی تھا کیونکہ جائیداد کے مالکان میں سے کوئی بھی دختران ملت کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ منسلکہ ایک “متوازی کارروائی” کے مترادف ہے اور یہ قبل از وقت ہے اور قانون کی نظر میں مناسب نہیں ہے۔