دنیا کے بلند ترین ریل پل کی تعمیر پر قوم کو اپنے انجینئروں پر فخر ہونا چاہئے:مرکزی وزیر ریلوے

یو این آئی

جموں//مرکزی وزیر ریلوے اشونی ویشنو کا کہنا ہے کہ آج انتہائی اہم دن ہے کیونکہ چناب پل پر ٹرالی چلائی گئی اور کئی ٹنلوں کا معائینہ کیا جا رہا یے۔
انہوں نے کہا کہ سال2014 سے قبل ایسے پروجیکٹوں کے لئے سات سے آٹھ سو کروڑ روپیے مختص رکھے جاتے تھے لیکن آج صرف اس پروجیکٹ کے لئے 6 سو کروڑ روپیے مختص رکھے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان ٹریکوں پر دسمبر جنوری تک ٹرینیں چلنے کی امید ہے۔
انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ دسمبر 2023 یا جنوری 2024 تک کشمیر کو کولکتہ سے بھی جوڑ دیا جائے گا
ان باتوں کا اظہار مرکزی وزیرنے ریاسی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔
انہوں نے کہا :”اس پل پر تعمیراتی کام 2005 کے آس پاس شروع ہوا تھا لیکن جب 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے ذاتی طور پر اس منصوبے کا جائزہ لیا، جو ان کے دل کے بہت قریب ہے۔“
ریلوے کے وزیر نے کہا، “تمام باتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، پل کو اس طرح بنایا گیا کہ اسے 120 سال کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو پورے ملک کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ قوم کو اپنے انجینئرز پر فخر ہونا چاہیے جنہوں نے خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔“
مرکزی وزیر نے مزید کہاکہ چیلنجز کے باوجود بھی انجینئروں نے اس پل کو وقت مقررہ کے اندر اندر مکمل کرکے ملک کے لوگوں کو بہت بڑا تحفہ دیا۔
ان کے مطابق وزیر اعظم مودی یومیہ اس حوالے سے متعلقین کے ساتھ بات چیت کررہے تھے ۔
انہوں نے کہاکہ جوں ہی اس پروجیکٹ کا کام ہاتھ میں لیا گیا تو ڈیزائن کے ساتھ ساتھ سرنگوں کی تعمیرایک بہت بڑا چیلنج تھا ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے انجینئروں نے ہمالیہ میں سرنگیں بنانے کے لئے اپنا طریقہ ’ہمالین ٹنلنگ ‘فارمولہ اپنایا جس کے لئے خصوصی ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا ۔
ان کے مطابق سرنگوں کو کھودنے سے قبل پہاڑوں میں گیسوں کے مسائل کو بھی زیر بحث لایا گیا تاکہ آتشزدگی کے واقعات کو روکا جاسکے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ رابطہ شروع ہونے کے بعد جموں سے کشمیر کا دورانیہ کم ہو کر 3 سے 4 گھنٹے رہ جائے گا، ویشنو نے کہا، “جموں سے سری نگر اور اس کے برعکس وندے میٹرو ٹرینیں بھی بہت جلد شروع ہوں گی جو حقیقت میں اور عملی طور پر دونوں کو تبدیل کر دے گی۔“
انہوں نے بتایا کہ جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے بھی ملاقات کی اور کارگو ٹرمینلز کے لئے زمین کی فراہمی پر تبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے کہاکہ تین ٹرمینلز کے لئے پہلے ہی اراضی کی نشاندہی مکمل ہو چکی اور باقی ایک کے لئے بھی عمل جاری ہے ۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ کار گو ٹرمینلز کم وقت میں اور سستی ٹرانسپورٹیشن لاگت میں سامان کی نقل وحمل (درآمد ایکسپورٹ )میں بہت مدد گار ثابت ہوں گے۔
وزیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امید ہے کہ دسمبر 2023 یا جنوری 2024 تک کشمیر کو کولکتہ سے بھی جوڑ دیا جائے گا۔
شمال مشرق میں چیلنجوں کے بارے میں وزیر نے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ، “ٹپوگرافی سے متعلق چیلنجوں کے نقطہ نظر کے ساتھ، ہمیں کچھ چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن اس پروجیکٹ کی تکمیل کے بعد دوسرے پروجیکٹوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں آسانی ہوگی ۔
مرکزی وزیر نے یہ بھی کہاکہ سیاحت کے ساتھ تین مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں سے یہ پل نظر آتا ہے اور انہیں سیاحتی مقامات کے طورپر ترقی دی جائے گی تاکہ اس خطے کی صلاحیتوں سے مزید فائدہ اٹھایا جاسکے۔
پروجیکٹ سے قریبی دیہاتوں میں پانی کی کمی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا کہ اس اہم پہلو پر پہلے ہی غور کیا گیا اور آبی وزارت کی ٹیم اس حوالے سے ایک تفصیلی سائنسی مطالعہ کر رہی ہے۔