مودی سیاست اور کاروباری تعلقات میں گولڈ میڈل کے مستحق :راہول گاندھی

File Photo

یو این آئی

نئی دہلی// کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی ملکی، خارجہ اور اسٹریٹجک پالیسیاں اور ترقیاتی پروگرام صنعت کار گوتم اڈانی کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائے جارہے ہیں جس کی عالمی سطح پر تحقیق کی جانی چاہیے اور مسٹر مودی کو سیاست اور کاروبار کے درمیان اس انوکھے رشتے کے لیے گولڈ میڈل دیا جانا چاہیے۔
31 جنوری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر دروپدی مرمو کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر لوک سبھا میں بولتے ہوئے راہل نے مودی پر سیدھا طنز کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ یہ جادو کیسے ہوا کہ 2014 میں امیر ترین لوگوں کی فہرست میں 609 ویں نمبر پر رہنے والے مسٹر اڈانی 2022 میں دوسرے نمبر پر پہنچ گئے۔ کس طرح ان کی مجموعی مالیت 2014 میں 8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2022 میں 140 ارب ڈالر سے زیادہ ہوگئی۔
گاندھی نے کہا کہ پچھلے چار مہینوں میں انہوں نے کنیا کماری سے کشمیر تک تقریباً 3600 کلومیٹر پیدل یاترا کی۔ اس یاترا میں انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ عوام کی آواز کو بہت گہرائی سے سننے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ آج کل سیاست میں پیدل چلنے کا رجحان کم ہو گیا ہے۔ سیاست دانوں نے گاڑیوں، ہیلی کاپٹروں اور ہوائی جہازوں میں چلنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شروع میں یاترا کے دوران لوگ آتے تھے اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے تھے۔ بے روزگاری اور مہنگائی کی بات کرتے تھے۔ تقریباً 500-600 کلومیٹر کے بعد عوام کی آواز گہرائی سے سنائی دینے لگی اور یاترا خود ہی بات کرنے لگی۔ اتنے لوگوں سے بات کرتے ہوئے میری (مسٹر گاندھی کی) آواز بند ہو گئی۔ کسان، نوجوان، طالب علم، قبائلی وغیرہ آئے۔ بے روزگاری کی بات کی تو پردھان منتری انشورنس اسکیم کی قسطیں ادا کرتے ہیں لیکن کلیم نہیں ملتا۔ قبائلیوں کی زمینیں چھین لی جاتی ہیں۔ پہلے جو ملتا تھا اب نہیں مل رہا۔ کسانوں نے کم از کم امدادی قیمت، کسان بل کا مسئلہ اٹھایا۔ اگنی ویر کی کہانی منظر عام پر آگئی۔
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ یاترا کے دوران نوجوانوں اور سابق فوجی افسران نے اگنی ویر کے بارے میں بتایا کہ یہ اسکیم فوج کی طرف سے نہیں آئی ہے۔ یہ وزارت داخلہ اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی طرف سے آئی ہے۔ یہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے فوج پر تھوپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق فوجی افسران کہتے ہیں کہ اس سے ملک کمزور ہو جائے گا۔ ہم ہزاروں لوگوں کو ہتھیاروں کی تربیت دے رہے ہیں۔ کچھ عرصے بعد وہ سوسائٹی میں واپس آجائیں گے۔ معاشرے میں بے روزگاری بہت زیادہ ہے۔ اس سے معاشرے میں تشدد کے پھیلنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر کے خطاب میں اگنی ویر اسکیم کے بارے میں صرف ایک جملہ کا ذکر کیا گیا ہے۔ بے روزگاری کا ایک لفظ تک نہیں ہے۔ مہنگائی کا کوئی لفظ نہیں ہے۔ یاترا کے دوران انہیں ہم وطنوں کی تکالیف کے بارے میں جو کچھ بھی سننے کو ملا، صدر کے خطاب میں ایک بات بھی نہیں تھی۔ انھوں نے بتایا کہ یاترا کے دوران انہوں نے کیرالہ، تمل ناڈو، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، پنجاب، جموں و کشمیر میں ایک نام یکساں سنا، وہ نام اڈانی تھا۔ انہوں نے کہا، لوگوں نے پوچھا کہ یہ اڈانی کسی بھی کاروبار میں آتا ہے اور کبھی ناکام نہیں ہوتا ہے۔ یہ کیسے ہو رہا ہے، ہم بھی سیکھنا چاہتے ہیں۔”
لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر گاندھی نے کہا کہ گوتم اڈانی 2014 سے پہلے تین سے چار شعبوں میں کام کرتے تھے۔ اب وہ آٹھ سے دس شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ بندرگاہوں، ہوائی اڈوں، قابل تجدید توانائی، اسٹوریج وغیرہ کے شعبوں میں کام کررہے ہیں۔ اڈانی ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر میں سیب کا کاروبار کریں گے۔ ہوائی اڈے، بندرگاہیں اڈانی چلائیں گی۔ آخر اڈانی جی کو یہ کامیابی کیسے ملی؟ ان کا ہندوستان کے وزیر اعظم سے کیسا رشتہ ہے؟
گاندھی نے ایوان میں مسٹر اڈانی کے ساتھ پرائیویٹ طیارے میں وزیر اعظم مودی کی تصویر دکھائی، جس پر حکمراں پارٹی کے اعتراض کے بعد لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے مسٹر گاندھی سے پوسٹر یا تصویر نہ دکھانے کی درخواست کی۔