عظمیٰ نیوزڈیسک
گاندربل//یہ کہتے ہوئے کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے پاس 8 اکتوبر کے بعد خود سے قانون بنانے کا اختیار نہیں ہوگا، نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بدھ کو کہا کہ یہاں ایک منتخب حکومت ہوگی اوراسمبلی ایل جی سے زیادہ بااختیار ہوگی۔
گاندربل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو کسی کو الیکشن لڑنے سے روک سکے۔ایک سوال کے جواب میںانہوںنے کہا’’جماعت اسلامی کے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ ان کی جماعت پر پابندی ہے۔ ہمیں ان کے خلاف شکایت کرنی چاہیے تھی کیونکہ وہ زمینی سطح پر ہمارے ووٹ کاٹ رہے ہیں، لیکن یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ ایل جی صاحب یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ 8 اکتوبر کے بعدلیفٹیننٹ گورنرکے پاس اپنے طور پر قوانین بنانے کے اختیارات نہیں ہوں گے کیونکہ ایک نئی اسمبلی وجود میں آچکی ہوگی جو ان سے زیادہ طاقتور ہو گی ۔
انجینئر رشید کے یہ دعویٰ کرنے کے بارے میں کہ وہ ہم خیال لوگوں کی حمایت کریں گے، عمر نے کہا کہ شمالی کشمیر کے رکن پارلیمنٹ نے اے بی پی چینل کو ایک انٹرویو میں اعتراف کیا ہے کہ اگر پارٹی کو حکومت بنانے کے لیے ایم ایل اے کی ضرورت ہوئی تو وہ بی جے پی کی حمایت کریں گے۔
عمر نے کہا’’انجینئر رشیدنے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے دروازے بی جے پی کے لیے کھلے ہیں۔ اب لوگوں کو فیصلہ کرنا ہے اور احتیاط سے ووٹ دینا ہے‘‘۔ عمر نے مزیدکہا ’’انجینئررشید کے لیے بی جے پی بھی اسی طرح کی سوچ رکھتی ہے۔ میں اب تک ان کی سیاست کو سمجھنے میں ناکام رہا ہوں۔
اس سے پہلے، گاندربل میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، عمر نے ووٹروں سے محتاط رہنے کی اپیل کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ این سی ووٹ کو تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والی قوتوں کو روکا جائے۔
انہوں نے پی ڈی پی پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی نے ابھی تک لوگوں کو یہ نہیں بتایا ہے کہ اسے 2014 میں کس کے لیے ووٹ ملے اور اس نے بعد میں کیا کیا۔
عمر نے کہا ’’مجھے یقین ہے کہ اگر کل بی جے پی کو پی ڈی پی کی حمایت کی ضرورت پڑی تو یہ پارٹی دوبارہ زعفرانی پارٹی کی گود میں بیٹھنے سے پیچھے نہیں ہٹے گی‘‘۔