سری نگر// ٹریفک پولیس محکمہ نے ہفتہ کے روز ایک قومی ہندی روزنامے کے ایک مضمون کو متنازعہ قرار دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کولڈ سٹوریج کے مالکان کے کہنے پر شاہراہ پر پھلوں کے ٹرکوں کو جان بوجھ کر روکا جا رہا ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ پھلوں کے ٹرکوں کو 2سے3دن کے لیے روکا جا رہا ہے تاکہ کاشتکار اپنی پیداوار کو اوپن مارکیٹ میں لے جانے کے بجائے کولڈ سٹوریج کے مالکان کو فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں۔
رپورٹ کو “بے بنیاد، گمراہ کن اور شرارتی” قرار دیتے ہوئے، جموں و کشمیر ٹریفک پولیس نے ایک بیان میں کہا، “قاضی گنڈ ٹول پلازہ پر جمع ڈیٹا کے مطابق، یکم ستمبر2022سے23ستمبر2022کے درمیان، 51ہزار306ٹرک، بشمول 33ہزار105پھلوں سے لدے قاضی گنڈ سے سرینگر جموں قومی شاہراہ کے زریعے جموں وکشمیر سے باہر گئے ہیں۔
ٹریفک پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر میں شاہراہ پر پھلوں کے 33105 ٹرک ریکارڈ کئے گئے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ 26ستمبر2022کو قاضی گنڈ میں ٹرکوں کا پورا بیک لاگ صاف کر دیا گیا تھا، ظاہر ہے کہ وادی کشمیر سے ملک کے دیگر حصوں میں ہر روز سیب کے 1100ٹرک نکالے گئے ہیں اور روزانہ 2000یا 2500سیب کے ٹرکوں کے اعلیٰ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں، جیسا کے متعلقہ اخبار نے دعویٰ کیا ہے۔
پولیس بیان کے مطابق،”اسی طرح، جموں اور ملک کے دیگر حصوں کی طرف وادی کشمیر سے روزانہ 1600ٹرک نکالے گئے ہیں”۔
شاہراہ پر پسیاں اور پتھر گرآنے کی وجہ سے قاضی گنڈ میں صرف 1600ٹرک پھنس کر دہ گئے تھےجنہیں اب نکال دیا گیا ہے۔