جموں و کشمیر میں مارچ کے دوران بارش معمول سے 48 فیصد کم ریکارڈ

سری نگر// جموں وکشمیر میں رواں برس کے ماہ مارچ میں بھی بارش کی کمی ریکارڈ ہوئی ہے جو کسانوں کے لئے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔
وادی کے معروف ماہر موسمیات فیضان عارف نے یو این آئی کو بتایا کہ امسال ماہ مارچ میں بارش معمول سے 48 فیصد کم ریکارڈ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں لگاتار تیسرے برس بھی مارچ کے مہینے میں معمول سے بہت کم بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ‘جموں وکشمیر میں یکم مارچ سے31 مارچ تک 78.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے جو معمول کے مطابق 152.9 ملی میٹر ریکارڈ ہونی چاہئے تھی۔
موصوف ماہر موسمیات نے کہا کہ وادی کشمیر میں ماہ مارچ کے دوران بھاری بارشیں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری ہوا کرتی تھی جس سے یہاں کے گلیشئیرز کو تقویت ملتی تھی۔
انہوں نے کہا گرچہ امسال مارچ کے مہینے میں سال گذشتہ کے مقابلے میں قدرے زیادہ بارش ریکارڈ ہوئی ہے لیکن پھر بھی صورتحال مایوس کن ہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امسال بھی موسم سرما کے دوران 34 فیصد بارش کم ریکارڈ کی گئی۔
فیضان عارف نے کہا کہ دسمبر 2021 تا فروری 2022 کے دوران 9 فیصد بارش کم ریکارڈ ہوئی تھی جبکہ سال2020 – 2021 کے موسم سرما کے دوران 37 فیصد بارش کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا: ‘ میں سمجھتا ہوں کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران جو ہم موسم سرما اور موسم بہار میں بارش کی کمی دیکھ رہے ہیں اس کی وجہ لا نینا سسٹم ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘اب سال کے آخری حصے کے دوران ای آئی نینا سسٹم تیار ہو رہا ہے جس سے موسم سرما اور موس بہار کے دوران بارشیں کم ہونے کا رجحان ختم ہوسکتا ہے’۔
نوجوان ماہر موسمیات نے کہا کہ معمول سے کم بارش ریکارڈ ہونے سے شعبہ ذراعت متاثر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں موسم سرما اور موسم بہار کے دوران ہونے والی بارشیں ہی کھیتوں کو سیراب کرنے کا بنیادی وسیلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی سے فصل متاثر ہوسکتی ہے جس سے کسانوں کو گونا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فیضان کا کہنا ہے کہ لداخ یونین ٹریٹری میں بھی بارش معمول سے کم ریکارڈ کی جا رہی ہے۔