حکومت پاکستان کی بات چیت کی پیشکش پرعمران خان کا موقف نرم

یو این آئی

لاہور// پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ وہ ملک اور جمہوریت کی خاطر کسی سے بھی بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔
اپنے ٹویٹ میں مسٹر خان نے کہا، “میں ملک کے مفادات، ترقی اور جمہوریت کے لیے ‘چوروں اور لٹیروں’ کے علاوہ کسی سے بھی بات کرنے اور کوئی بھی قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میں نے کبھی کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن میرے خلاف ابھی بھی 85 مقدمات درج ہیں۔ اگر کوئی ان معاملات میں قانون کی خلاف ورزی ثابت کر دے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔
انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مفرور قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جیل جانے کے ڈر سے پاکستان واپس نہیں آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’اگر آپ مجھے جیل میں بھی ڈال دیں گے تو پاکستان کے لوگ آپ (مسٹر شریف) کا ایسا استقبال کریں گے کہ آپ زندگی بھر یاد رکھیں گے۔ حکومت پاکستان میری غیر موجودگی میں الیکشن کرانا چاہتی ہے جس سے یہ یقینی ہوسکے کہ چور اورلٹیرے جیت جائیں اور حکومت میں برقرار رہیں۔
مسٹر خان نے کہا کہ وہ قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں اور 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ کچھ دنوں سے پی ٹی آئی چیئرمین پرویز الٰہی کی غیر حاضری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسٹر الٰہی کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔
مسٹر خان کے اس موقف پر پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فاروق حبیب نے کہا کہ وہ (مسٹر خان) آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر بات کرنے کے لئے تیار ہیں، بدعنوانی پر نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ توشہ خانہ کیس میں مسٹر خان کئی بار عدالتی کارروائی سے غیر حاضر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیا گیا ہے اور انہیں 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کو کہا گیا ہے۔