سرحد پار تربیتی کیمپوں میں 5 سے7 سو کے قریب جنگجو موجود:فوج

File Photo

یو این آئی

سری نگر//فوج کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے سرحدوں پر جنگ بندی معاہدے پر عمل در آمد کے با وجود پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے متصل قائم تربیتی کیمپوں میں پانچ سے سات سو کے قریب جنگجو موجود ہیں جبکہ لانچنگ پیڈس پر قریب ڈیڑھ سو جنگجو در اندازی کرنے کی تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
کشمیر نشین ایک سینئر فوجی افسر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان زیر قبضہ کشمیر کے مظفر آباد، منشیرہ اور کوٹلی علاقوں میں ایل او سی کے قریب قائم تربیتی کیمپوں میں پانچ سے سات سو کے قریب جنگجو موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لانچنگ پیڈس پر قریب ڈیڑھ سو جنگجو در اندازی کرنے کی تاک میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہ مئی کے آخر تک جنگجوؤں کی در اندازی کی کوششوں کو ناکام بنا دیا گیا اور جنگجو در اندازی کرنے کے لئے متبادل راستوں کو استعمال کر تے ہیں۔
موصوف فوجی افسر نے کہا کہ اب جنگجو در اندازی کرنے کے لئے پیر پنچال کے جنوبی علاقے کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی رپورٹس بھی آ رہی ہیں کہ کچھ لوگوں نے نیپال کے راستے سے در اندازی کی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ در اندازی کے امکانات ابھی بھی موجود ہیں تاہم ایل او سی پر سیکورٹی فورسز کی تعیناتی،جدید ساز وسامان کے استعمال اور سر وی لنس سے ان کوششوں میں نمایاں گراوٹ درج ہو رہی ہے۔
فوجی عہدیدار نے کہا کہ سرحد پر سیکورٹی فورسز کی چوکسی اور انتظامات کو دیکھ کر جنگجو در اندازی کرنے کے لئے متبادل راستوں کا استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے آخر تک در اندازی کی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اییک مخصوص گروپ نے در اندازی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ان کو سوپور اور بانڈی پورہ میں مار گرایا گیا۔
ٹارگیٹ ہلاکتوں کے بارے میں موصوف فوجی افسر نے کہا کہ اس کا مقصد یا تو سیکورٹی فورسز کو اشتعال دینا تھا یا لوگوں میں خوف و دہشت پھیلانا تھا۔