سرینگر//سینئر ٹریڈ یونین لیڈر و چیئرمین جموں کشمیر ٹیچرس جوائنٹ ایکشن کمیٹی سلیم ساگر نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ و چیف سیکرٹری جموں وکشمیر سے اپیل کی ہے کہ محکمہ تعلیم میں کام کررہے ڈیلی ویجرس (CPWs) اور مڈ ڈے میِل سکیم کے تحت کام کررہے باورچیوں کو کم سے کم اجرت ایکٹ کے دائرے میں لایا جائے۔
سلیم ساگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ ملازمین کئی دہائیوں سے سرکاری سکولوں میں صفائی ستھرائی کا کام کرتے آرہے ہیں اور ان لوگوں نے سکولوں کی تعمیرات کےلئے محکمہ تعلیم کو مفت زمینیں فراہم کی ہیں جن کی مالیت لاکھوں روپئے میں ہے لیکن محکمہ تعلیم ان لوگوں کے ساتھ مشاہرے کے نام پر مذاق کرتا آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان ملازمین کا مشاہرہ محض پچیس روپے سے شروع ہوتا ہے جو زیادہ سے زیادہ پانچ سو روپئے تک محدود ہے۔
اس کے علاوہ باورچی کو عرصہ پندرہ سال سے صرف ایک ہزار روپیہ ماہانہ مشاہرہ ادا کیا جارہا ہے جو کہ اس مہنگائی کے زمانے میں سراسر ناانصافی ہے اور یہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
سلیم ساگر نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا سے گزارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ تعلیم میں کام کررہے CPWs اور باورچیوں و دیگر محکموں میں کام کررہے ڈیلی ویجرس کو کم سے کم اجرت ایکٹ کے دائرے میں لایا جائے تاکہ یہ لوگ بھی مہنگائی کے اس دور میں اپنے اہل وعیال کی پرورش کرسکیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کافی سالوں سے رکی پڑی پروموشن کی ڈی پی سی جلد از جلد کرائی جائے تاکہ پروموشن کے اہل CPWs کو درجہ چہارم میں تعینات کیا جائے۔