چیف الیکٹورل آفیسرکے غیر ذمہ دارانہ بیان سے جموں وکشمیر میں انتشار پیدا ہوا: مظفربیگ

یو این آئی

سری نگر//سابق رکن پارلیمان مظفر حسین بیگ نے جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل آفیسر کے حالیہ بیان کو غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان سے جموں وکشمیر میں انتشار پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کو اس معاملے کے حوالے سے سچائی کو سامنے لانا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ دعوت موصول ہونے پر وہ کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کریں گے۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے سری نگر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔انہوں نے کہاکہ چیف الیکٹورل آفیسر کے حالیہ بیان سے جموں وکشمیر میں انتشار پیدا ہوا ہے اور یہ بیان جتنا غلط ہے اتنا ہی غیر ذمنہ دار بھی۔اُن کے مطابق کئی دہائیوں سے جموں وکشمیر ایک متنازعہ مسئلہ بنا ہوا ہے اور ہندوپاک کے درمیان اس پر جنگیں بھی ہوئیں جس دوران بہت سارے لوگ مارے گئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پارلیمنٹ نے سال 2019 میں یک طرفہ طور دفعہ 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دیا جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا ۔
انہوں نے کہاکہ ان سب کے بیچ چیف الیکٹورل آفیسر نے 25لاکھ ووٹران جن میں غیر مقامی بھی شامل ہیں کو ووٹنگ رائٹس دینے کے اعلان کے ساتھ ہی جموں وکشمیر کی سیاست میں ایک متنازعہ قسم کا تنازعہ برپا ہوا۔
مظفر حسین بیگ نے بتایا کہ اگر چیف الیکٹورل آفیسر نے لاعلمی میں یہ بیان دیا تو وہ قابل معافی ہے اور اگر انہوں نے کسی جماعت، شخصیت کے کہنے پر دیا تو انہوں نے نہ صرف لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا بلکہ ملک کے قانون کی بھی دھجیاں اُڑائی ہیں۔مظفر بیگ نے کہا کہ جن آرٹیکلز اور ایس آر او کو بنیاد بنا کر چیف الیکٹورل آفیسر نے بیان دیا وہ سمجھ سے باہر ہے ۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ایس آر او 309 کو بنیاد بنایا لیکن میں اُن سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ مذکورہ ایس آر او سروسز کے ساتھ جڑا ہوا ہے الیکشن یا ووٹران کی شمولیت سے نہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ اصل میں ایس آر او 309ب تاتا ہے کہ ریاستوں میں ملازمتیں کیسے ہونگی لہذا اس کوووٹران کے ساتھ جوڑنے کا کوئی قانونی جواز ہی نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکومنٹ میں سیکشن 15کے بارے میں بتایا گیا ہے اور وہ بھی ریکروٹمنٹ کے حوالے سے ہے اور اس قانون کو سال 2010 میں جموں وکشمیر کی اسمبلی نے پاس کیا ہے۔لہذا الیکشن کمیشن کو یہ ذہن نشین کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ مذکورہ آرٹیکل اور سیکشن چیف الیکٹورل آفیسر کو ایسا کہنے کی بھی اجازت نہیں دیتے ہیں ۔مظفر حسین بیگ نے کہاکہ ڈومسائل کا قانون صرف نوکریوں کے لئے ہیں نہ کہ ووٹنگ رائٹس کے لئے ۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ آرٹیکل 309نوکریوں کے بارے میں بتاتا ہے نہ کہ ووٹنگ رائٹس کے بارے میں لہذا سی ای او کا بیان قانونی طورپر بھی غلط ہے۔انہوں نے بتایا کہ سی ای او نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جس سے جموں وکشمیر میں تذبذب کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔مظفر حسین بیگ نے کہاکہ میں وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور قومی سلامتی مشیر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس ضمن میں مداخلت کریں۔
انہوں نے کہاکہ سبھی پارٹیوں ، سیول سوسائٹی ، قلمکاروں، صحافیوں اور دوسرے مکتب ہائے فکر سے وابستہ افراد کو دہلی بلا کر اُن کے ساتھ کھلے دل سے بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس غلط فہمی کو دور کیا جا سکے۔اُن کے مطابق سی ای او نے جموں وکشمیر میں خواہ مخواہ کا تنازعہ پیدا کیا ہے۔
مظفر حسین بیگ نے کہااگر اس آفیسر نے یہ بیان حکومت کی اجازت کے بغیر دیا تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے کیونکہ مذکورہ آفیسران ہی یہاں کے لوگوں اور حکومت کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کر رہے ہیں۔
پی اے جی ڈی کی جانب سے بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ میں شرکت کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مظفربیگ نے کہاکہ اگر دعوت نامہ موصول ہوا تو ضرور جاوں گا۔