مختلف ریاستوں میں مسلم مخالف اقدامات ملک کے سیکولر کردار کے لئے سم قاتل: فاروق عبداللہ

File Image

یو این آئی

سری نگر// جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بدھ کے روز کہاکہ جمہوریت میں دھونس و دباﺅ اور فرقہ پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئین کے صف اول پر ’سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف‘، ’خیال، اظہار، عقیدہ، دین اور عبادت کی آزادی‘اور مساوات کا پیغام درج ہے اور انہی خصوصیات نے بھارت کو پوری دنیامیں سیکولر اور جمہوری ملک کا ہونے کا طرہ امتیاز دلاوایا تھا ۔
لیکن بدقسمتی سے گذشتہ برسوں کے دوران فرقہ پرستی کے رجحان، اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن، جمہوریت کی بیخ کنی اور مذہبی معاملات میں بے جا مداخلت نے ملک کے تصور کو زبردست ٹھیس پہنچائی ہے۔ ان باتوں کا اظہار موصوف نے شہر خاص میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی میں ملک کے سبھی فرقوں اور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بیش بہا قربانیاں پیش کیں اور مسلمان اس میں کسی بھی پیچھے نہیں تھے۔ لیکن بدقسمتی سے آج مسلمانوں کو شک و شبہات کی نظر سے دیکھا جارہاہے، جو ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے سود مند نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس طرح سے یو پی، کرناٹک اور دیگر جگہوں پر مسلمانوں کو ہراسان ، پریشان اور تنگ طلب کرنے کے لئے ہر روز نت نئے حربے اپنائے جارہے وہ ملک کے سیکولر کردار کیلئے سم قاتل ہے۔
انہوں نے کہاکہ جس طرح سے یو پی میں نئے قانون کے مطابق کسی بھی ایسی چیز کو گھر میں رکھنا جرم قرار دیا گیا ہے جس پر حلال کی مہر لگی ہوئی ہے،یہ ایک انتہائی تشویشناک رجحان ہے اور ملک کے آئینی اداروں کو ایسے فرقہ پرستانہ اقدامات کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے ۔ ایسے اقدامات براہ راست مسلم مخالف ہیں اور ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ ملک کے ہر کسی باشندے کو آئین کے تحت حاصل حقوق کے مطابق اپنے زندگی اپنے من مطابق گزارنے کی آزادی ہونی چاہئے اور کسی بھی ریاست یا خطے کے جمہوری حقوق سے محروم نہیں رکھا جانا چاہئے۔
فلسطین کے حالات پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہاکہ اگرچہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی خوش آئند ہے لیکن گذشتہ دنوں میں جو بیش بہا جانی نقصان ہوا اُس کی برپائی کون کرے گا؟ خود کو انسانی حقوق کے علمبردار جتلانے والے بڑے بڑے نامنہاد ممالک نے جس طرح سے فلسطینیوں پر اسرائیلی بربریت اور ظلم و تشدد کا تماشا دیکھا وہ شریکِ جرم ہونے سے کم نہیں ہے۔
فلسطین کی صورتحال کو اُمت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق اور عزم و استقلال کے فقدان کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ محض زبانی جمع خرچ اور بیان بازی سے کام نہیں چلے گا بلکہ فلسطین کے مسئلے کا پُرامن حل تلاش کرنے میں مسلم ممالک کو اپنا عملی رول نبھانا ہوگا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر کی مذہبی ہم آہنگی ، آپسی رواداری ، بھائی چارے،تہذیب و تمدن کو برقرار رکھنے میں اپنا رول نبھائیں اور کسی بھی صورت میں ایسے عناصر کے مذموم عزائم کو کامیاب نہ ہونے دیں گے جو یہاں کے عوام میں تفرقہ ڈالنے کی تاک میں ہوں۔