جموں وکشمیر میں تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی ، دراندازی مخالف گرڈ کافی مستحکم:جی او سی

یو این آئی

جموں//وائٹ نائٹ کارپس کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل منجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں تشدد کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور مقامی لوگ دہشت گردی کے خلاف کافی سپورٹ فراہم کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے دراندازی کرنے اور ہتھیار و منشیات بھیجنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن ہمارا دراندازی مخالف گرڈ کافی مستحکم ہے۔
ان باتوں کا اظہار جی او سی نے نگروٹہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہاکہ صوبہ جموں میں تشدد کے واقعات میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے اورمقامی لوگ سیکورٹی ایجنسیوں کو اپنا بھر پور تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
اُن کے مطابق پاکستان کی جانب سے دراندازی ، ہتھیار اور منشیات بھیجنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ہمارادراندازی مخالف گرڈ کافی مضبوط ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ملی ٹینٹوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی خاطر ہمارے پاس ایک مضبوط انسداد دہشت گردی سسٹم ہے۔
ڈرون کے بارے میں بات کرتے ہوئے جی او سی نے کہاکہ ڈرون کا خطرہ پنجاب اور جموں کے میدانی علاقوں میں زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وائٹ نائٹ کور کے تحت آنے والے علاقوں میں ڈرون کم نظر آتے ہیں اور ماضی میں جو ڈرون یہاں پر دیکھیں گئے وہ جاسوسی کر رہے تھے لہذا ہم جلد ہی اینٹی ڈرون میکانزم کو نصب کریں گے تاکہ دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکے
انہوں نے مزید کہا، “گزشتہ دو سالوں میں، ہندوستانی فوج کی وائٹ نائٹ کور کے تحت آنے والے علاقوں میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ کوئی کامیاب دراندازی نہیں ہوئی ہے۔”
جی او سی کا کہنا تھا کہ تعلیم ، کھیل اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا بھر پور موقع فراہم کیا جارہا ہے ۔
بنیاد پرستی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں فوجی کمانڈر نے کہاکہ بنیادپرستی کا مقابلہ کرنے کی خاطر مشترکہ کوششیں ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی طرف نوجوانوں کو بنیاد پرستی کی طرف دھکیلاجارہا ہے ، فوج اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی اس کے لئے عوام الناس کو بھی آگے آنا چاہئے ۔
انہوں نے بتایا کہ بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے کی خاطر انتظامیہ اور مذہبی رہنماؤں کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں۔
اُن کے مطابق جموں صوبے میں منشیات اور دراندازی کے انسداد کے لئے زمینی سطح پر کام ہو رہا ہے۔