یو این آئی
بیروت//صہیونی حکومت کی ایک بڑی سازش کے تحت لبنان میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور ہولناک دہشتگرد حملہ کیا گیا ہے ، جس میں لوگ خوفناک انداز میں گلیوں اور سڑکوں پر پھٹنے لگے ۔لبنان میں الجزیرہ کے ایک تجزیہ کار نے کہا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تصادم کی تاریخ میں شاید یہ پہلی بار ہے کہ لبنان نے ایسا حملہ دیکھا ہے ، جب لوگ سڑکوں پر پھٹ رہے تھے ۔انھوں نے کہا بلاشبہ ماضی میں لوگوں نے ڈرون حملے ، جنگی طیاروں کے حملے ، کئی دیگر قسم کے بڑے دھماکے دیکھے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ لبنان میں اس طرح کے آلات کے ساتھ لوگوں پھٹ رہے تھے ، یہ دنیا بھر کے لیے بڑی تشویش کا باعث ہے ۔لبنان کے سینئر سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے پیجرز میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا جس کے باعث لبنان میں 9 افرادہلاک جب کہ ایرانی سفیر اور حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت3 ہزار افراد زخمی ہوئے ۔غیر ملکی خبررساں یجنسی کے مطابق لبنان کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع اور ایک اور ذریعے نے میڈیا کو بتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے منگل کے دھماکے سے کئی ماہ قبل لبنانی گروپ حزب اللہ کے ذریعے درآمد کیے گئے 5 ہزار پیجرز میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔یہ آپریشن ایران کی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کی سیکیورٹی کی خلاف ورزی تھی جس کے باعث لبنان میں ہزاروں پیجرز کو دھماکے سے اڑایا گیا ۔ایک سینئر لبنانی ذریعے نے کہا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے ‘پیجرز کی پروڈکشن’ کے دوران ہی اس ڈیوائس کے اندر ایک بورڈ لگایا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا تاہم کسی بھی اسکینر یا کسی اور ڈیوائس کے ذریعے اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ 3 ہزار پیجرز اس وقت پھٹے جب اس میں ایک کوڈڈ میسج بھیجا گیا جس کے ساتھ ہی دھماکہ خیز مواد کے بورڈ کو آن کیا گیا۔ایک اور سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پیجرز میں تین گرام تک دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود حزب اللہ اس سے بے خبر تھی اور اس کی شناخت نہیں کرسکی۔حزب اللہ نے فروری میں ایک جنگی منصوبہ تیار کیا جس کا مقصد گروپ کے انٹیلی جنس انفراسٹرکچر میں موجود خلا کو دور کرنا تھا۔لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 170 کے قریب جنگجو پہلے ہی مارے جا چکے ہیں، جن میں ایک سینئر کمانڈر اور بیروت میں حماس کا ایک اعلیٰ عہدیدار بھی شامل ہے ۔13 فروری کو ایک خطاب میں گروپ کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے حامیوں کو خبردار کیا کہ ان کے فون اسرائیلی جاسوسوں سے زیادہ خطرناک ہیں لہذا انہیں اپنے موبائل توڑ دینے چاہیے یا پھر اسے صندق میں بند کردینا چاہیے ۔بعد ازاں گروپ کی جانب سے حزب اللہ کے اراکین میں پیجرز تقسیم کرنے کا انتخاب کیا۔میڈیا کی رپورٹ ہسپتالوں کی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ ان دھماکوں نے حزب اللہ کے متعدد اراکین کو معذور کر دیا ہے ۔لبنانی سیکیورٹی کے سینئر ذریعہ نے بتایا کہ اس حملے سے ہمیں واقعی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے ۔
دھماکوں کی پیشرفت تشویشناک
اقوام متحدہ
یو این آئی
اقوام متحدہ// قوام متحدہ کی جانب سے لبنان میں پیجر ڈیوائس دھماکوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ لبنان میں پیجر دھماکوں کی پیشرفت انتہائی تشویشناک ہے ۔ لبنان میں غیر مستحکم حالات پیدا کرنے کی کوششوں پر تشویش ہے ۔دوسری جانب روسی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا ہے کہ لبنان میں کئے گئے پیجر دھماکوں کی منظوری اسرائیلی وزیراعظم نے خصوصی اجلاس میں دی تھی جس کا مقصد کارروائیوں کو نئے مرحلے میں داخل کرنا تھا۔روسی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے وزرا اور سیکیورٹی سروسز کے سربراہوں کی اسی ہفتے میٹنگ میں کارروائی کی منظوری دی تھی۔واضح رہے کہ دھماکوں میں لبنانی وزیر کے بیٹے سمیت 8 سے زائد افراد شہید اور 4 ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 2 سو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ زخمی ایرانی سفیر مجتبی عمانی کے بارے میں انکی اہلیہ نے واضح کیا ہے کہ انکی حالت بہتر ہے ۔
حزب اللہ کا بدلہ لینے کا اعلان
بیروت/یو این آئی/لبنان میں پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے بعد حزب اللہ نے اسرائیل کو ذمہ قرار دیتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو غیر متوقع ایسا جواب دیا جائیگا ممکن ہے ان کو اندازہ تک نہ ہو۔لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیجرز ڈیوائس میں دھماکے بیٹری پھٹنے سے نہیں ہوئے ، دھماکے بم کی وجہ سے ہوئے ہیں، پیجرز ڈیوائس امریکی کمپنی کے ہیں،مزیدتحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔شامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق شام میں بھی پیجرز ڈیوائس میں دھماکوں کے باعث 14 حزب اللہ ارکان زخمی ہوئے ہیں، شام میں پیجرز ڈیوائس حزب اللہ ارکان کے کنٹرول میں تھے جن میں دھماکے ہوئے ۔واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے لبنان میں گزشتہ روز حزب اللہ کیخلاف بڑا اور خطرناک سائبر حملہ کیا گیا، جس کے باعث ایک ہی وقت میں 3 ہزار سے زائد پیجرز دھماکوں سے پھٹ گئے تھے ۔حزب اللہ اور لبنان نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے ، حملوں کے نتیجے میں 8 لبنانی جاں بحق، اور ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی سمیت تین ہزار سے زیادہ رضا کار زخمی ہوئے ۔اسرائیل کے سائبر حملوں کے بعد لبنان کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ نے چند ماہ پہلے ساتھیوں کو اسمارٹ فونز کی جگہ پیجرز استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ پیجر ڈیوائسز میں دھماکے جنوبی لبنان اور بیروت کے نواحی علاقوں میں ہوئے ، حزب اللہ کے زخمی ارکان کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے ، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ۔رپورٹس کے مطابق زخمیوں میں سے اکثر کو ہاتھوں، پیروں، چہروں اور آنکھوں پر زخم آئے ہیں۔ پیجرز میں دھماکوں کا سلسلہ دوپہر 3 بج کر 45 منٹ پر شروع ہوا جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔لبنان کی سکیورٹی فورسز کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ملک بھر میں متعدد وائرلیس کمیونیکیشن ڈیواسز میں دھماکے ہوئے جن کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہوئے ۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی ہائی ٹیک بم، آلات کے استعمال کی طویل تاریخ
یو این آئی
بیروت//لبنان میں چھوٹی مواصلاتی ڈیوائسز پیجرز کے دھماکے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا جارہا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جاسوسی ایجنسیوں کی ہائی ٹیک بموں اور آلات کا استعمال کرتے ہوئے قتل اور خفیہ سرگرمیوں سے منسلک رہنے کی ایک طویل تاریخ ہے ، ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:1972 میں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کے ترجمان بسام ابو شریف بیروت میں ایک کتاب میں نصب بم دھماکے میں زخمی ہوگئے تھے ۔اس حادثے میں وہ بچ گئے تھے لیکن ان کی کئی انگلیاں، ایک کان اور ایک آنکھ ضائع ہوگئی تھی۔حماس کے چیف بم میکر 1996 میں غزہ میں ٹیلی فون میں نصب بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے تھے ، یہ دھماکا ریموٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔یحییٰ عیاش کے تابوت کو 6 جنوری کو نماز جنازہ کے لیے فلسطین کی مسجد میں لایا گیا، دی انجینئر کے نام سے مشہور یحییٰ عیاش خودکش بم دھماکوں میں درجنوں اسرائیلیوں کی ہلاکت کے ذمہ دار تھے اور اسرائیل کی مطلوب ترین فہرست میں سرفہرست تھے ، ان کے جنازے میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف انتقام کا عزم کیا تھا۔انہوں نے دی انجینئر کا لقب حاصل کیا اور بظاہر اسرائیل فلسطین تنازع میں استعمال ہونے والے خودکش بم تیار کرنے میں مدد کی۔رام اللہ کے باہر قلندیا پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے فتح کے کارکن سمیع ملابی اپنے سر کے قریب رکھے موبائل فون کے پھٹنے کے باعث جاں بحق ہوگئے تھے ۔یہ ایک طاقتور کمپیوٹر وارم تھا جسے امریکی اور اسرائیلی انٹیلی جنس نے ڈیزائن کیا، اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے ایرانی جوہری پروگرام کے ایک اہم حصے کو غیر فعال کر دیا تھا۔اسٹکش نیٹ ان سینٹری فیوجز کو تباہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جو ایران اپنے ہتھیاروں کے پروگرام کے حصے کے طور پر یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال کرتا تھا۔بتایا جاتا ہے کہ یہ وارم اسرائیل کے لیے کام کرنے والے ایک ایرانی ڈبل ایجنٹ نے تھمب ڈرائیو کے ذریعے اس سہولت تک پہنچایا تھا۔ایران میں ایک ایرانی جوہری سائنسدان کو کار پر نصب ریموٹ کنٹرول مشین گن کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا۔محسن فخر زادہ ایک بلٹ پروف گاڑی میں سیکیورٹی اہلکاروں کی تین گاڑیوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے جب ان کی گاڑی پر گولیاں برسائی گئیں۔مبینہ طور پر گاڑی سے نکلنے کے بعد، ریموٹ کنٹرول مشین گن سے لیس ایک نسان نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گئے ۔
بیروت اور تل ابیب کیلئے پروازیں معطل
پیرس/یو این آئی/ فرانسیسی ایئر لائن ایئر فرانس کا کہنا ہے کہ وہ لبنان کے دارالحکومت بیروت اور اسرائیلی شہر تل ابیب کے لیے اپنی پروازوں کو معطل کررہے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایئر فرانس نے دارالحکومت پیرس کے چارلس ڈی گال ایئرپورٹ سے 19 ستمبر تک کے لئے بیروت اور تل ابیب کی پروازوں کو معطل کردیا ہے ۔گزشتہ روز ایئر لائن کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر یہ فیصلہ کررہے ہیں، جس کے بڑھنے کا خدشہ ہے ۔بیان کے مطابق بیروت اور تل ابیب کے لیے پروازیں معمول پر لانے کا فیصلہ صورتحال کے پیش نظر کیا جائے گا۔قبل ازیں لفتھانسا گروپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اُس کے طیارے اسرائیل اور ایران کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کریں گے اور وہ تہران اور تل ابیب کے لیے اپنی پروازوں کو معطل کررہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز میں دھماکوں کے بعد خطے میں کشیدہ صورتحال بڑھ رہی ہے ۔لبنان میں پیجر دھماکوں میں 9افراد جاں بحق جبکہ جنگجوؤں سمیت ہزاروں افراد زخمی ہوگئے تھے ، حزب اللہ کی جانب سے ان دھماکوں کے لیے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے ۔