کشتواڑ //کشتواڑ کی اساتذہ تنظیموں نے ڈپٹی کمشنر کے اس حکمنامہ کے خلاف ہڑتال شروع کردی ہے جس میں ان کو ماہانہ تنخواہ کیلئے متعلقہ علاقے کے سرپنچ اور دس والدین سے دستخط کروانے کا پابند بنایاگیاہے ۔اس ہڑتال میں لیکچرار ، ٹیچر ،رہبر تعلیم اساتذہ اور دیگر ملازمین نے شمولیت کی ۔اساتذہ نے ماڈل بوائز ہائر اسکینڈری سکول کشتواڑ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہاکہ ضلع ترقیاتی کمشنر کی طرف سے جاری کیا گیا حکمنامہ ان کی ساخت پر بہت بڑا حملہ ہے اور وہ کسی بھی صورت میں اس کو برداشت نہیں کریں گے ۔انہوںنے کہا کہ  پنچایتوں کے ماتحت اگرچہ 21 محکمہ جات آتے ہیں لیکن حیرانگی اس بات کی ہے کہ محض محکمہ تعلیم کیلئے ہی یہ حکمنامہ جاری ہواہے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہاکہ کیا پنچایتوں میں بجلی، پانی ، سڑک و دیگر ضروریات کی دستیابی لازمی نہیں ہے ۔اساتذہ کاکہناتھاکہ ضلع میں محکمہ تعلیم کی طرف سے ایک طریقہ کار وضع ہے جس کے تحت ہر روز صبح ساڑھے نوبجے تک تمام ملازمین کی حاضری کو چیف ایجوکیشن افسر دفتر و ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر بذریعہ میل بھیجاجاتاہے اور جو ملازم ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے نہ کہ ان سب کو اس طرح کے حکمناموں سے پریشان کیاجائے ۔ان کاکہناتھاکہ ضلع میں پرنسپلز ، ہیڈ ماسٹرز، لیکچراروں اور ماسٹروں و ٹیچروں کی ان گنت اسامیاں خالی پڑی ہیں جن کو پُر کرنے کے بجائے ضلع انتظامیہ ایسے حکمنامہ جاری کررہی ہے جو قطعی طور پر برداشت نہیں ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ تعلیم کے ملازمین کو سرکار کی طرف سے چلائے جارہے ہر کسی پروگرام میں گھسیٹاجارہاہے اورزیادتیاں بھی انہی کے ساتھ کی جارہی ہیں ۔ان کاکہناتھاکہ کئی خواتین اساتذہ دوردراز علاقوں میں ڈیوٹیاں سرانجام دے رہی ہیں جنہیں کیا اب اپنی حاضری کیلئے دستخط کی خاطرسرپنچوں اور طلباء کے والدین کو ڈھونڈناپڑے گا۔انہوں نے کہاکہ ماڈل بوائز ہائراسکینڈری سکول اس ضلع کا سب سے بڑا سکول ہے جہاں 1300کے قریب طلباء زیر تعلیم ہیں لیکن چار ماہ قبل اسی سکول میں والدین کی میٹنگ بلائی گئی جس میں صرف 17والدین نے شرکت کی ،اگر قصبہ کے سکول کا یہ حال ہے تو پھر گائوں کا کیا حال ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اگراس حکمنامہ کو واپس نہ لیاگیاتو وہ اپنی ہڑتال میں مزید شدت لائیں گے ۔