۔24گھنٹوں میں20کے قریب اموات سڑک حادثات پر یہ مصنوعی اشک شوئی آخر کب تک ؟

ابھی ہم ڈنگڈورو کشتواڑ سڑک حادثہ کی اندوہناکی سے ابھر ہی نہیںپائے تھے کہ پہلے29مئی کی شام کو ڈوڈہ میں ایک نجی کار چناب برد ہوئی جس میں میاں بیوی سمیت4افراد لقمہ اجل بن گئے اور ابھی اس حادثہ کو رونما ہوئے چوبیس گھنٹے بھی نہیں ہوئے تھے کہ 30مئی کی صبح پنجاب سے ماتا ویشنو دیوی کی درشن کیلئے یاتریوں کو لے جارہی ایک مسافر بس جھجر کوٹلی کے مقام پر ایک پل سے نیچے لڑھک گئی جس میں کم ازکم10مسافر لقمہ اجل بن گئے جبکہ55دیگر زخمی ہوئے ہیں۔اس دوران کشمیر اور جموں کے دیگر علاقوں میں بھی گزشتہ چوبیس گھنٹوںکے دوران سڑک حادثات میں کم ازکم 6لوگ مارے گئے۔ان سڑک حادثات نے ایک بار پھر مرکز کے زیر انتظام جموںوکشمیرمیںسڑک حادثات ک اندوہناکی کو اجاگر کردیا ہے۔عملی طور پرجموںوکشمیر کی سڑکیں موت کا کنواں بنتی چلی جارہی ہے ۔ اب سڑک حادثات اس تواتر کے ساتھ رونما ہورہے ہیں کہ حساب رکھ پانا مشکل ہوچکا ہے ۔ محکمہ ٹریفک کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران جموںوکشمیرکے مختلف علاقوں میں سڑک حادثات کے دوران 16634سڑک حادثات میں2708افراداجل بن گئے ہیں جبکہ21271افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ دنیا بھر میں شاہرائوں کو ترقی کی علامت سمجھا جاتا ہے اور بدقسمتی سے ہمارے یہاں شاہراہیں دردناک اموات کی علامت بن کررہ گئی ہیں۔ہمارے یہاں سڑک حادثات صرف سرینگر۔ جموںقومی شاہراہ تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ یہ کہنا بے جا بھی نہیں ہوگا کہ یہ واحدخطہ ہے جہاں اوسطاً زیادہ لوگ سڑک حادثات کی نذر ہوجاتے ہیں ۔یہاں رونما ہونے والے حادثات کی شدت بذات خود ٹریفک نظام میں بدترین خامیوں کی موجود گی کا برملا ثبوت ہے۔ عمومی طور پر ہمارے یہاں حادثات کے اسباب سڑکوں کی تنگ دامانی،ہر گذرنے والے دن کے ساتھ بڑھتا ہوا ٹریفک دبائو ،قوانین کی خلاف ورزیوں کا بلا روک ٹوک سلسلہ،جعلی ڈرائیونگ لائسنز یا ڈرائیونگ لائسنز کی اجرائی کا ناقص نظام وغیرہ جیسی چیزیں ہیں۔

 

 

محکمہ ٹریفک کا غیر متحرک ہونا ستم بالائے ستم کے مترادف ہے۔ اگرجھجر کوٹلی حادثہ کی بات کی جائے تو وجوہات جو بھی رہے ہوں جو تحقیقات سے یقینی طور پر سامنے آجائیں گے لیکن یوپی رجسٹریشن پلیٹ والی اس گاڑی میں یقینی طور پر صلاحیت سے زیادہ مسافر سوار تھے ۔پولیس کہتی ہے کہ10لوگ مر گئے ہیں اور55زخمی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ بس میں کم از کم65لوگ سوار تھے ۔جب اوور لوڈنگ کی یہ حالت ہو تو ڈرائیور کیلئے بس پرہمہ وقت قابو رکھنا مشکل ہے اور اُس حادثہ ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ پنجاب سے لیکر جھجر کوٹلی تک یہ بس مسلسل قومی شاہراہ پر سفر کرتی رہی اور بیچ میں درجنوں پولیس و ٹریفک ناکوںسے گزر جانے کے باوجود کیا کسی نے اس بس کو روکا نہیں تھا اور اگر روکا تھا تو بس میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوںکو مسلسل سفر جاری رکھنے کی اجازت کس نے دی تھی ؟۔یا اگر اس بس کو کسی جگہ اتنی زیادہ اوور لوڈنگ کے باوجود کہیں روکا ہی نہیں گیا تو وہ بھی سنگین غیر ذمہ داری کی نشاندہی کرتا ہے۔ایسا نہیں کہ محکمہ ٹریفک میں قابل اور کام کرنے والے لوگ نہیں ہیں۔ لیکن ہمارے ٹریفک محکمہ شدید افرادی قلت اور جدید سہولیات کی محرومی سے دوچار ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہمیں شہروں اور قصبہ جات میں ہی ٹریفک محکمے کی موجود گی محسوس ہوتی ہے۔ظاہر ہے کہ ایسی حالت میں محکمہ ٹریفک اپنی ذمہ داریوں کے ساتھ انصاف کرنے میں سراسر ناکام ثابت ہورہا ہے۔مثلاً ٹریفک قوانین اور ضوابط سے متعلق عوام کو تسلسل کے ساتھ جانکاری فراہم کرنا محکمہ ٹریفک کا ایک مسلسل کام ہونا چاہیے تھا،لیکن اس ضمن میں بہت معمولی توجہ دی جاتی ہے۔حقیقت تو یہ ہے کہ ٹریفک نظام کو سر نو ترتیب دینا وقت کی ایک اہم ضرورت بن گئی ہے ۔نظام ٹریفک کو سنوارنا ایک مسلسل عمل ہے کیونکہ مسائل تو بہرحال ہمیشہ موجود رہیں گے۔ ٹریفک دبائو تو بڑھتا ہی جائے گا۔ ایسا پوری دنیا میں ہورہا ہے۔ بلکہ ہماری آس پاس کی ہی ریاستوں میں جتنا ٹریفک دبائو ہے ہمارے یہاں اسکے مقابلے میں بہت کم ہے۔ لیکن ان ریاستوں کے پاس نظام ہم سے بہتر ہے اور وہ تسلسل کے ساتھ نئے نئے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں۔ جموں۔ سرینگرقومی شاہراہ یا دوسری سڑکوںاور شاہرائوں کی اہمیت اور حیثیت تو بہر حال ہمیشہ اپنی جگہ موجود ہے۔ضرورت ان سڑکوں پرسفر زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کی ہے۔متمدن قوموں کی ترقی کا راز بھی ہی ہے کہ وہ ہمہ وقت مسائل کا حل تلاش کرتے رہتے ہیں۔حالیہ سڑک حادثات کے بعد وسیع پیمانے پر رنج و غم کا اظہا رکیاگیا اور لیفٹیننٹ گورنرسے لیکرسبھی متعلقین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایسے حادثات روکنے کیلئے تمام ضروری اقدام کرنے کے عزم کا پھر اعادہ کیا۔اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم اس انسانی المیہ پر یوں ہی مصنوعی اشک شوئی کرتے رہیں گے اور اس طرح کے حادثات میں ہونے والی اموات کو دیکھتے رہیں گے یا پھر ہم بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات اور سرینگر جموں قومی شاہراہ ودیگر شاہراہوں کوسفر کیلئے زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے منصوبے مرتب کریں گے؟۔