یاتری سیاحت اور سماجی شناخت کے سفیر:منوج سنہا سیول سوسائٹی کشمیرکی طرف سے ایس کے آئی سی سی میں استقبالیہ تقریب

سری نگر//امرناتھ یاترا کے خیرمقدم کے لیے کل سول سوسائٹی کی جانب سے ایس کے آئی سی سی سری نگر میں منعقدہ اپنی نوعیت کے پہلے پروگرام میں مختلف سماجی، کاروباری، مذہبی اداروں کی نمائندگی کرنے والے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا مہمان خصوصی تھے جبکہ جموں و کشمیر وقف بورڈ کے چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی، جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا، ڈویڑنل کمشنر کشمیر پی کے پولے مہمان خصوصی تھے۔ سول سوسائٹی کے نمائندے مشتاق چایا اور بشیر احمد راتھر بھی ڈائس پر موجود تھے۔ برادریوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے میں یاترا کی اہمیت کے بارے میں تعارفی خطاب مشہور مصنف اور دانشور ڈاکٹر ستیش ومل نے پیش کیا۔ اپنے خطاب میں لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ کشمیر کی سول سوسائٹی کا یہ اقدام کشمیر کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرے گا۔ “مجھے یقین ہے کہ اکثریتی برادری کی اکثریت فرقہ وارانہ بھائی چارے اور عقائد کے درمیان امن کے لیے کھڑی ہے اور یہ واقعہ اسی کی ایک اور عکاسی ہے۔انہوں نے کہا کہ امرناتھ یاترا کشمیر میں بقائے باہمی کے جذبے کا منہ بولتا ثبوت ہے،‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ اس یاترا کے پرامن انعقاد سے جموں و کشمیر کی سیاحتی صلاحیت میں اضافہ ہوگا کیونکہ یہ یاتری جموں و کشمیر سے باہر ہماری سیاحت اور سماجی امیج کے سفیر ہیں۔ وقف بورڈ کی چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی نے کہا کہ “ہم یاتریوں کا دل سے استقبال کرکے کشمیر میں قدیم ثقافتی روایت کو زندہ کر رہے ہیں۔۔ڈاکٹر اندرابی نے امید ظاہر کی کہ اس سال ریکارڈ سیاحوں کی آمد کی طرح یہ یاترا بھی ریکارڈ بنائے گی۔ جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے کہا کہ اس تقریب کو سال بھر بین کمیونٹی اور بین المذاہب تہواروں کو منانے کی ایک مسلسل روایت کا آغاز ہونا چاہیے۔

کشمیر کے مشترکہ تمدنی ورثے کی ایک علامت : الطاف بخاری
سرینگر// اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں کشمیر سے باہر امرناتھ یاترا کو کسی خلافِ معمول یا غیر معمولی معاملے کے بطور پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔اس بات کا اظہار انہوں نے کل ج لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے بلائی گئی میٹنگ، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کو مدعو کیا گیا تھا، میں کہی ہے۔سید الطاف بخاری نے کہا، ’’کشمیر دْنیا کے چند ہی مخصوص خطوں میں شامل ہے، جسے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے مشترکہ تہذیبی اور تمدنی میراث کی وجہ سے ایک شہرت حاصل ہے۔ یہاں کے لوگ مشکل حالات کے باوجود اس مشترکہ تمدنی ورثے کی حفاظت کرتے آئے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ مختلف مذاہب کے ماننے والے ہیں اور مخلصانہ طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مشترکہ رہن سہن کی تاریخ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’امرناتھ یاترا تاریخی اہمیت کی حامل یاترا ہے، جس کا تعلق یہاں کی فرقہ ورانہ ہم اآہنگی سے ہے۔ یہ یاترا عوام کے مشترکہ میراث کا حصہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا، ’’کشمیر کا اکثریتی طبقہ یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ امرناتھ یاترا کے ساتھ اْن کے تجارتی فوائد بھی جڑے ہیں۔ گھپا تک جانے والے راستوں پر مقامی لوگوں کی نقل و حرکت پر کسی قسم کی قدغن لگا کر اْنہیں یہ تجارتی فوائد حاصل کرنے سے محروم نہیں رکھا جانا چاہیے۔‘‘

رفیع احمد میر نے پہلگام میں استقبال کیا
اننت ناگ// سابق رْکنِ اسمبلی اور اپنی پارٹی کے جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر نے پہلگام میں امرناتھ یاتریوں کے پہلے جتھے کا استقبال کیا۔ اْنہوں نے یاتریوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اْنہیں یقین دلایا کہ انتظامیہ، پولیس اور مقامی شہریوں کی جانب سے اْنہیں ہر ممکن سہولیات بہم پہنچائی جائیں گی۔نہوں نے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا سے بھی اپیل کی کہ پہلگام میں یاتریوں کے لئے ہی نہیں بلکہ عام سیاحوں کو بھی ایک بہتر ماحول اور معقول سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال کے وقفے کے بعد شری امرناتھ جی یاترا کا انعقاد ایک اطمینان بخش بات ہے اور یہ بات مقامی لوگوں کے لئے باعث فخر بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی تاجروں نے بھی اپنے طور پر یاتریوں کی سہولیات کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔

 

کشمیریوں سے ہی یاتریوں کو ’حقیقی تحفظ کا احساس‘ فراہم :محبوبہ مفتی
سری نگر//پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کو کہا کہ سخت حفاظتی اقدامات کے باوجود، یہ کشمیر کے لوگ ہیں جو امرناتھ یاترا کے یاتریوں کو “حقیقی تحفظ کا احساس” فراہم کرتے ہیں۔محبوبہ نے ٹویٹ کیا “اس سال کی یاترا 2 سال کے بعد دوبارہ شروع ہوئی ہے اور مجھے یقین ہے کہ کشمیری ہمیشہ کی طرح ان کا تہہ دل سے استقبال کریں گے۔ یاترا کے راستے میں دکانیں بند کرنے سمیت سخت حفاظتی اقدامات کے باوجود، یہ ہم کشمیری ہیں جو یاتریوں کو تحفظ کا حقیقی احساس فراہم کرتے ہیں‘‘۔پی ڈی پی صدر کے تبصرے پانتہ چھوک علاقے کے دکانداروں کے ایک گروپ کے احتجاج کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں امرناتھ یاترا کی مدت کے لیے اپنے کاروبار بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے، جو 11 اگست کو ختم ہو گی۔اس دورانمحبوبہ مفتی نے بدھ کودرگاہ حضرت شیخ العالم رح، واقعہ چرارشریف میں حاضری دی۔ دربار علمدار میں موجود عقیدت مندوں سے خیروعافیت پوچھا۔ اس موقعے پہ باب النسوان گوشے کی طرف مختصر دعائیہ مجلس منعقد کی گئی جبکہ مقامی شہریوں سے قصبے کی تعمیر وترقی کے لئے جانکاری بھی حاصل کی۔