یاترا نے نفرتوں کے بازار میں بھارت کو جوڑا | دفعہ370 پر کانگریس کا موقف ایک قلمبند نظریہ : راہل

بلال فرقانی
سرینگر// کانگریس کے سنیئر لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ جموں کشمیر میں ریاستی درجے اور جمہوری عمل کی بحالی کو ترجیحی قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی صورتحال سرکاری دعوئوں کے برعکس ہے،اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو جموں کشمیر میں ٹارگٹ ہلاکتیں اور دھماکے نہیں ہوتے۔انہوں نے دفعہ370کی بحالی پر کانگریس کے موقف کو قلمبند نظریہ قرار دیا۔
370 /ریاستی درجے کی بحالی
راہل گاندھی نے کہا کہ دفعہ 370پر ہماری ورکنگ کمیٹی کا نظریہ بالکل واضح ہے۔انہوں نے بتایا کہ ریاستی درجے کی بحالی کے لئے کانگریس تمام تر وسائل کو بروئے کا ر لائے گی۔انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل اور ریاست کی بحالی ناگزیر ہے اور یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا بنیادی حق ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں پہلے قدم کے طور پر ریاستی درجے اور جمہوری عمل کو بحال کیا جانا چاہے جبکہ باقی معاملات پر پیش رفت ہوسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ جب جموں کی سرحدو میں داخل ہوئے تو میں ماضی میں چلا گیا کہ میرے آباو اجداد کشمیر سے ہی الہ آ باد آگئے تھے۔ انکا کہنا تھا وہ تاریخی پہلوئوں پر رائے زنی نہیں کرنا چاہتے۔
سیکورٹی صورتحال
لالچوک میں پرچم لہرانے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اگر حالات واقعی ٹھیک ہے تو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو چاہئے کہ وہ جموں سے کشمیر تک ریلی کا اہتمام کرے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر صورتحال بہتر ہوتی ہو تو جموں کشمیر میں باہدف ہلاکتیں نہیں ہوتی اور نا ہی دھماکے ہوتے۔ راہل گاندہی کا کہنا تھا’’ فورسز اور پولیس اہلکاروں نے جو بات مجھ سے کی اس سے یہ بات اخذ نہیں ہوتی‘‘۔
نظریہ
راہل گاندھی نے کہا کہ’’ نفرتوں کے بازاروں میں محبت‘‘ ان کا نظریہ ہے۔ راہل نے بھاجپا اور آر ایس ایس پر بھارت میں نفرت پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نفرت ہی ان جماعتوں کا نظریہ ہے۔انکا کہنا تھا کہ بھارت کے سامنے دو راستے ہیں، ایک لوگوں کو دبایا جائے اور دوسرا لوگوں کو جوڑا جائے،اور لوگوں کو جوڑنے کا نظریہ ہی کانگریس کا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جب بھی ملک کے مسائل پر پارلیمنٹ میں بات کرنا چاہتی ہیں تو انکے مائیکرو فون ہی بند کئے جاتے ہیں۔ راہل گاندھی نے اس بات کو بھی مسترد کیا کہ بھارت میں حزب اختلاف بکھرا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپسی میں اختلافات ہوسکتے ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپوزیشن بکھرا ہوا ہے۔راہل نے کہا کہ یہ نظریاتی لڑائی ہے ۔
لداخ
انہوں نے کہاکہ لداخ اور جموں وکشمیر کے لوگ مرکزسے ناراض دکھائی دے رہے ہیں۔ راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ لداخ سے ایک وفد ان سے ملاقی ہوا جنہوں نے کہا کہ چین نے لداخ میں2 ہزار مربع کلو میٹروں پر قبضہ کیا ،اور کئی ایک گشتی پوائنٹ بھی ان کے قبضے میں ہیں۔راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ مرکز کی اس معاملے پر خاموشی ہمسایہ ملک کے حوصلوں کو اور تقویت دیں گی،اور حکومت کا یہ اپروچ خطرناک ہے۔راہل گاندھی نے کہاکہ مختلف طبقہ ہائے فکر سے وابستہ افراد سے ملاقات ہوئی جو حکومت کے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔
یاترا
راہل نے کہا کہ بھارت کے دیگر حصوں کی طرح جموں کشمیر میں بے روزگاری،بدعنوانی اور غریبی کے مسائل ہیں تاہم کچھ ایک مسائل جیسے جمہوری عمل کی بحالی اور ریاستی درجے کی بحالی ایسے معاملات ہیں جو دوسرے ریاستوں میں نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں جموں و کشمیر میں جو کچھ دیکھ رہا ہوں اس سے خوش نہیں ہوں، درحقیقت جب میں جموں و کشمیر سے گزرا تو مجھے دکھ ہوا۔ان کے مطابق، مجھے جموں و کشمیر کے لوگوں سے پیار ہے، میں یہاں کھلے دل کے ساتھ آیا ہوں تاکہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس یاترا سے ہمیں بہت کچھ سیکھنا کو ملا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یاترا کے دوران سماج کے سبھی طاقتوں کے لوگوں کی بات غور سے سنی، لاکھوں لوگوں سے ملاقات کی ، ان سے گفت وشنید کی۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر سمیت تمام ریاستوں کے لوگوں سے اچھا رد عمل ملا اور یہ میری زندگی کا بہترین تجربہ تھا۔راہل گاندھی نے کہا کہ یاترا کے دوران لوگوں نے دو اہم مسائل اٹھائے جن میں بے روزگاری اور قیمتوں میں اضافہ شامل تھا۔”انہوں نے مزید کہا کہ”یاترا کے دوران پیار و محبت کو عام کرنے کا موقع ملا اور میں کافی خوش ہوں”۔ان کا کہنا تھا کہ اب یہ یاترا کانگریس کی نہیں رہی بلکہ پورے ملک کی ہے،کیونکہ اس میں تمام جگہوں سے لوگ شامل ہوئے۔