ہائی سکول پلالی خستہ حالی کا شکار ، 117طلباء زیرِ تعلیم تدریسی عملہ کی شدید قلت، متعلقہ محکمہ سے نظر ثانی کا مطالبہ

عاصف بٹ
کشتواڑ// ضلع کشتواڑ کی سب ڈویژن پاڈر کے علاقہ پلالی میں قائم ہائی سکول پلالی کی خستہ حالت کے سبب جہاں طلباء سخت پریشان ہیں وہیں علاقہ کی عوام نے بھی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سال 1960 میں پلالی پنچائت میں سکول قائم کیا گیا تھا۔ جسکے بعد اسے مژل واور سال 2014 میں اسے ہائی اسکول کا درجہ دیا گیا۔ لیکن اس کے باوجود سکول کی حالت نہ بدل سکی اور آج بھی اسکولی عمارت انتہائی خستہ حالت میں ہے۔ اسکول میں بچوں کی تعداد 117کے قریب ہے۔انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب سکول کے اندر گھاس تک جمع کی گئی ہے وہیں سکول کی کھڑکیاں دروازے و چھت تک ٹوٹی ہوئی ہے۔ جبکہ بیٹھنے کیلئے جگہ تک بھی موجود نہیں ہے۔ سکول کے کمروں کے اندر غیرضروری سامان رکھا گیا ہے۔ جبکہ قریب چھ گاوں کے بچے اسی ہائی سکول میں اپنی تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ جنم سنگھ نے بتایا کہ انھوں نے ایسا سکول پہلی بار دیکھا ہے جہاں تعلیمی نظام و عمارت کی حالت اس قدر خستہ ہے۔ ہمارے بچے ان سکولوں کے اندر کس طرح کی تعلیم حاصل کرسکیں گے جہاں تعلیم کا کوئی نظام ہی نہیں ہے۔ سکول کے عملے نے بتایا جب کبھی بارش ہوتی ہے تو سبھی بچوں کو دو کمروں میں بٹھایا جاتا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگرچہ سکول کو درجہ تو دیا گیا لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ آج تک اسکول میں تدرسی عملہ ہی دستیاب نہ ہوسکا۔ جبکہ سکول کیلئے عمارت تک دستیاب نہیں ہے اورمحض تین کمروں پر مشتمل ہے۔ سکول میں کھیل کیلئے میدان تک دستیاب نہیں ہے۔ اگرچہ لوگوں نے سرپنچ ، ایس ڈی ایم و متعلقہ محکمہ کے افسران سے اسکول میں تدرسی عملے کی کمی کو لیکر معاملے اٹھایا لیکن اُنہوں نے اس معاملے میں کوئی غور نہیں کیا۔ انھوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے شکایت کا ازالہ کرنے کو کہا اور اگر اس پر کوئی کاروائی نہ ہوئی تو احتجاج کرنے کی دھمکی دی۔