گھر کے کچرے سے ورمی کمپوسٹ بنائیں زراعت

سہیل بشیر کار۔بارہمولہ

آجکل لوگ باغبانی اور کچن گارڈن کی طرف راغب ہو رہے ہیں جو کہ خوش آئند بات ہے۔لوگ کیمیکل کھاد کے مضر اثرات سے بچنا چاہتے ہیں ،ایسے میں سب کی تلاش ہے کہ کھاد کے بجائے ورمی کمپوسٹ سے فصل اُگائے۔اب سوال یہ ہے کہ ورمی کمپوسٹ کو گھروں میں کیسے پیدا کیا جاسکتا ہے؟اس کا طریقہ یہاں بیان کیا جائے گا۔ ہم ورمی کمپوسٹ کچن سے نکلنے والے ویسٹ، گھاس اور ردی چیزوں سے بنا سکتے ہیں۔ اس سے ہمارا ماحول پاک و صاف ہوگا۔یہ کچن ویسٹ عام طور پر دریا کے کناروں پر ہم ڈالتے ہیں جس سے ماحولیاتی آلودگی کا خدشہ ہے اور طرح طرح کی بیماریاں پھیل جاتی ہیں۔
ورمی کمپوسٹنگ کھاد کی ایک قسم ہے۔ جس میں زمینی کیڑوں ( ارتھ ورم کی مخصوص اقسام) کا استعمال کر کے نامیاتی مادہ کے گلنے کے عمل کو بڑھایا جاتا ہے ۔ زمینی کیڑے نامیاتی مواد کو کھاتے ہیں اور انہیں اپنے نظام انہضام سے گزارتے ہیں اور دانے دار شکل (کوکون ) میں بدل دیتے ہیں، جسے ورمی کمپوسٹ کہا جاتا ہے۔ نامیاتی باقیات، جیسے بھوسے، پتے، شاخوں، جڑی بوٹیوں و غیرہ کو ورمی کمپوسٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ زمینی کیڑے نامیاتی مادہ کھاتے ہیں اور اس کی مقدار کو 40-60 فیصد تک کم کر دیتے ہیں ۔ ہر زمینی کیڑے کا وزن تقریباً 5-0 سے 6-0 گرام ہوتا ہے۔وہ اپنے جسمانی وزن کے برابر مادہ کھاتا ہے اور ایک دن میں کھانے والے تقریباً 50 فیصد مادے کے برابر کمپوسٹ پیدا کرتا ہے ۔ کمپوسٹ کی نمی کا تناسب 32 سے 66 فیصد کے درمیان ہوتا ہے اور پی ایچ تقریباً 7 ہے۔
ارسطو نے ایک بار کہا تھا کہ ’’زمین کے کیڑے مٹی کی آنتیں ہیں‘‘اور ورمی کمپوسٹنگ ٹیکنالوجی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ نامیاتی مادے کو سنبھالنے کے عمل کے طور پر، یہ فضلہ کے انتظام میں ایک متبادل نقطہ نظر کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس لحاظ سے، ورمی کمپوسٹنگ ماحولیاتی اصولوں کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے جو وسائل کے تحفظ اور پائیدار طریقوں کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ نظام نم، ایروبک ماحول میں نامیاتی مادے کو توڑنے کے لیے مائکروبیل سرگرمی کا استعمال کرتا ہے۔ ورمی کمپوسٹنگ بہر حال تیز ہے، کم بو پیدا کرتی ہے اور ایک اعلیٰ پروڈکٹ ورمیکاسٹ پیدا کرتی ہے۔ لیکن ورمی کمپوسٹنگ کے لیے گڑھے کے لیے سطح، زیادہ نمی اور گرمی کے لیے حساس ہے، اور ایسے مادے جو کینچووں کے لیے زہریلے ہو سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے کیچڑ کی نسلیں، کوڑے میں رہنے والے کینچوں کی مخصوص انواع کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ورمی کمپوسٹنگ بہت سے معاملات میں مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ جہاں خوراک کا فضلہ، کاغذ، گتے، زراعت کا فضلہ، کھاد اور بائیو سالڈز کا جمع ہونا مشکل ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مختلف بیماریاں کیمیکل سے اگائی جانے والی خوراک کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں۔ اب وقت کی ضرورت آرگینک فوڈ تیار کرنا ہے۔ نامیاتی کاشتکاری بہترین کاشتکاری ہے جس کا صحت پر زیادہ دیر تک اثر نہیں پڑتا۔ ورمی کمپوسٹنگ فضلہ مواد کو مٹی کی قیمتی ترمیم میں تبدیل کرنے کی صلاحیت پیش کرتی ہے۔
عام طور پر ورمی کمپوسٹ میں نائٹروجن 1.5سے 3.0 فیصد ، فاسفورس 1.05 سے 2.20 فیصد پوٹاشیم 1.10 سے1.75،فیصد کلشیم 0.9-1.فیصد میگنشم 0.4 سے 0.5 فیصد، سلفر -0.15سے 2.9 فیصد ، کاپر 2.2 فیصد، آئرن 135 ppm فیصد، میگنیز 90 سے 118 ppm زنک 40 سے 75 ppm, ،بوران 0.2 ppm, بوران 0.3 ppm ارگنک کاربن 14.8 سے 26 فیصد ہوتا ہے۔
ورمی کمپوسٹ کیمیائی کھاد کا بہترین متبادل ہے۔ کمپوسٹ کو باغبانی اور زرعی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتاہے۔ کمپوسٹ ہر قسم کی فصلوں ، پھلوں کے باغات اور سبزیوں کے لئے فائدہ مند ہے۔
ورمی پٹ یا بن ایک کنٹینر ہے جس کو ڈھکن سے ڈھانپا جاتا ہے۔آپ کو ورمی کمپوسٹنگ کے لیے کم از کم 2 ڈبوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بن کمپوسٹنگ کرنا بہت آسان ہے، آپ کو اپنے اردگرد سے گھریلو فضلہ جمع کرنا پڑتا ہے، خاص طور پر کھانے کے اسکریپ، سبزیوں کا فضلہ، چھلکے، گوبر، پتے، کاغذ اور گتے۔ اس کے بعد کچرے کو بایوڈیگریڈیبل اور نان بائیوڈیگریڈیبل کے طور پر الگ کیا جاتا ہے اور اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ دیا جاتا ہے۔ اب ان ٹکڑوں کو ایک ڈبے میں ڈال کر ڈھکن سے ڈھانپ دیں، کم از کم تین دن کے لیے چھوڑ دیں۔ تین دن کے بعد، بن کے ڈھکن کا آدھا حصہ ہوا کے لیے کھول دیں۔ کچرے کے مکمل گلنے کے بعد، کینچو لے کر ڈبے میں ڈالیں اور ڈبے میں تھوڑا سا پانی چھڑکیں اور اسے بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے لان میں رکھیں۔ ایک اور ڈبے کے لیے مندرجہ بالا طریقہ کار کو دہرائیں۔ ڈیڑھ ماہ بعد پہلے ڈبے سے کھاد نکالیں اور کھاد سے کیڑے اکٹھے کر کے دوسرے ڈبے میں ڈالیں اس عمل کو مسلسل دہرائیں۔
ورمی کمپوسٹنگ ایک اعلیٰ قیمت والی بایو فرٹیلائزر کے طور پر سب سے زیادہ امید افزا معلوم ہوتی ہے جو نہ صرف غذائی اجزاء کی فراہمی کے ذریعے پودوں کی نشوونما اور پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے بلکہ لاگت سے موثر اور آلودگی سے پاک بھی ہے۔ ورمی کمپوسٹ کا استعمال مٹی کے مجموعے کو فروغ دیتا ہے اور مٹی کی ساخت کو مستحکم کرتا ہے۔ یہ مٹی کے ہوا پانی کے تعلقات کو بہتر بناتا ہے۔اس طرح پانی کو برقرار رکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اور پودوں کے جڑ کے نظام کی وسیع ترقی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ غذائی اجزاء کی معدنیات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، اس وجہ سے فصل کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
ورمی کمپوسٹ کے فوائد: ۔۱۔ورمی کیمپوسٹ آرگینک کاربن سے مالا مال ہے ، جو مٹی کی زرخیزی میں اضافہ کرتا ہے۔
۲۔اس میں پودوں اور درختوں کے لئے ضروری غذائی اجزا بھی موجود ہیں۔
۳۔اس میں حیاتیاتی اجزاء ہیں جو پودوں کی نشوونما کو فروغ دیتے ہیں اور پودوں کی بیماریوں کے خاتمے میں مدد کرتے ہیں۔
کچن ویسٹ یا گھاس، پتوں سے ورمی کمپوسٹ بنانے کا طریقہ آسان ہے۔ مارکیٹ میں یا آن لائن پلاسٹک کے ورمی بیڈ ملتے ہیں جو مختلف سائز کے ہوتے ہیں، خیال رہے وہی بیڈ خریدے جس کی لمبائی دو فٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے تاکہ turning میں آسانی ہو، کچن میں جو بھی ویسٹ نکلے یا گھر میں جو خراب گھاس ہو اس کو چھوٹا چھوٹا کرکے ہر روز ورمی بیڈ میں ڈالیے جب 6 انچ کی پرت بنے تو اس پر decomposer کا چھڑکاو کریں اور lime کا بھی چھڑکاؤ کریں اسی طرح کچن ویسٹ یا پتے یا گھاس کی پرتیں بناتے جائیں اور ہر پرت پر decomposer کا چھڑکاو اور lime dust کا چھڑکاؤ کریں۔جب Vermipit بھر جائے تو اس میں ورمز ڈالیے، Jute سے ورمی پٹ کو کور کیجئے اور ضرورت پڑنے پر پانی کا چھڑکاؤ کرتے رہیں۔40 سے 45 دن بعد ورمی کمپوسٹ تیار ہوگا، اس کو چھانیے ،اس کے بعد دوبارہ کچن ویسٹ جو دوسرے پہ تیار ہوا ہو، اس میں یہی ورمز ڈالیے ۔اس طرح آپ کو مسلسل ورمی کمپوسٹ ملتا رہے گا، ورمی کمپوسٹ ہم ورمی پٹ کے علاوہ پلاسٹک ٹنکی یا concrete pit میں بھی ہم ورمی کمپوسٹ بنا سکتے ہیں۔کچن سے نکلنے والی ہر چیز سوائے citrus فروٹ یا اس کے چھلکے، اور پیاز، لہسن کو ویسٹ میں نہ ڈالیے، کاغذ، انڈے کا کھول (egg shell) بھی ہم استعمال کر سکتے ہیں، البتہ پلاسٹک سے بنی ہوئی کوئی بھی چیز نہ ملائیں۔
ورمی کمپوسٹ ہم گوبر سے بھی بنا سکتے ہیں،ایک ماہ پرانے گوبر کو 6 انچ کی لیر ڈالیے اور decomposer ڈالیے پھر دوسری لیر، تیسری لیر، چوتھی لیر، ہر لیر کے اوپر lime کا چھڑکاؤ کیجئے۔جب گوبر تھوڑا سڑ جائے تو verms گوبر میں ڈالیے، ورمز مارکیٹ میں دستیاب ہے۔قریب 500 روپے ایک کلو کے حساب سے معیاری ورمز ملتی ہے۔اسی طرح decomposer بھی مارکیٹ یا آن لائن دستیاب ہے۔
چونکہ مارکیٹ میں ورمی کمپوسٹ کی کافی مانگ ہے، بے روزگار نوجوانوں یا خواتین گھروں میں ورمی کمپوسٹ بنا سکتی ہے۔ایک ٹیکٹر گوبر سے ورمی کمپوسٹ بنائیں،تو ان کو 6 کونٹل ورمی کمپوسٹ مل سکتا ہے۔مارکیٹ میں ورمی کمپوسٹ کی ریٹ کم از کم 1300 روپے ہے ۔ساتھ ہی اگر انہوں نے 5 کلو ورمز استعمال کیے ہوں تو دو ماہ بعد ورمی کمپوسٹ کے ساتھ ساتھ 10 کلو ورمز بھی مل سکتی ہے جو کہ وہ 500 روپے فی کلو سیل کر سکتے ہیں۔محکمہ زراعت، محکمہ ہاٹیکلچر اور بلاک سے ورمی کمپوسٹ یونٹ بنانے کے لیے اچھی رقم مل جاتی ہے۔ورمی کمپوسٹ یونٹ کے ذریعہ کم سرمایہ کاری کے ذریعہ نہ صرف ہم اچھی خاصی رقم حاصل کر سکتے ہیں، ساتھ ہی ہم اپنے ماحول کو بھی پاک و صاف رکھ سکتے ہیں۔نیز organic farming کو بھی ممکن بنا سکتے ہیں۔
(مضمون نگار محکمہ زراعت میں جونئر ایگریکلچرآفیسر ہیں)
(رابطہ۔ 9906653927)
<[email protected]>