گول اندھ میں پانی کی پائپ سے مردہ سانپ برآمد لوگوں میں خوف و دہشت ، محکمہ کے خلاف کاروائی کا کیامطالبہ

زاہد بشیر

گول//جہاں ایک طرف سے سرکار لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا دعویٰ کر رہی ہے وہیں دوسری جانب زمینی سطح پر لوگ جس طرح کا غلیظ اور زہر آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں ۔ ضلع رام بن کے سب ڈویژن گول میں گزشتہ روز پنچایت اندھ ششل میں لوگوں میں اس وقت خوف و ہراس پیدا ہوا جب پانی کی پائپ سے مردہ سانپ برآمد ہوا ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کافی عرصہ سے پائپ سے پانی کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی اور جب لوگوں نے پائپ کو کھول کر دیکھا تو اندر سے مردہ سانپ نکلا اور نا جانے کب سے یہ مردہ سانپ اس پائپ میں پھنسا ہوا تھا اور لوگ اسی طرح سے اس زہر آلودہ پانی کو پی رہے تھے ۔ بشیر احمد بٹ سماجی و سیاسی لیڈر ،نذیر احمد ڈار کے علاوہ دوسرے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں محکمہ جل شکتی کا حال نہایت ہی خستہ ہے اور یہ محکمہ لوگوں کو زہر آلودہ پانی پلا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی حالت نہ صرف ایک ششل اندھ میں بلکہ پوری پنچایت و دیگر علاقوں میں بھی لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں لوگوں کو آج فلٹر پلانٹ سے پانی پلانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے وہیں یہاں کی عوام کو نالی ندیوں سے کھلے عام چل رہا پانی پلایا جا رہاہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کی لا پروائی کی وجہ سے لوگوں کو گندا پانی پلائی جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حوضوں میں آلودہ پانی پڑا ہے ان کو کبھی صاف نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ محکمہ کے جے ای سے کئی مرتبہ فون بھی کیا لیکن وہ کوئی جواب نہیں دے رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مردہ سانپ جب برآمد ہو ا تو اس کی اطلاع مقامی پولیس اور محکمہ جل شکتی کو دی جو موقع پر آئے اور خود اس مردہ سانپ کو پائپ سے نکالا ۔یاد رہے گزشتہ ہفتہ گول کے آستان کنڈ علاقے میں بھی اسی طرح کے مردے مینڈک پائپ سے برآمد ہوئے اور محکمہ کو اس سے ٹھس سے مس نہیں ہو رہا ہے ۔لوگوں نے گور نر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ محکمہ کے خلاف کاروائی کی جائے تا کہ جہاں جہاں بوسیدہ پائپیں ہیں اُن کو ٹھیک کیا جائے اور لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔