گاندربل ضلع میں رواں سال 2 ہزار میٹرک ٹن اخروٹ کی پیداوار

ارشاداحمد

گاندربل//گاندربل ضلع میں رواں سال اخروٹ کی 2 ہزار میٹرک ٹن کی پیداوار ہوئی جو کہ گزشتہ سال سے تین میٹرک ٹن زیادہ ہے۔گاندربل کے مضافات میں اخروٹ کے ہزاروں درخت موجود ہیں جن میں چونٹھ ولی وار، لار،گلاب پورہ، اندرون، یارمقام،منیگام ،گوٹلی باغ ،وانگت ،پہل ناڑ، ناران ناگ ،چھترگل ،وسن ،برن بگ، نونر، ورپش،سمیت کنگن سے ملحقہ بالائی علاقے شامل ہیں۔گاندربل کے مامر، سمبل بالا، گنہ ون، ہاری گنہ ون سمیت دیگر علاقہ جات میں اخروٹ کی بہترین قسم نرم کاغذی کی پیداوار ہوتی ہے جس کی بازار میں اچھی قیمت ملتی ہے،تاہم کاغذی پیداوار کے علاوہ دیگر قسم کے اخروٹوںکی بھی پیداوار ہوتی ہے جس کی بازار میں بہت کم مانگ ہے جس کی وجہ سے اس سے وابستہ کاشتکاروں کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔گاندربل کے اخروٹ سے وابستہ کاشتکاروں نے بتایا کہ امسال بازار میں اخروٹ کی فی کلو قیمت 2 سو روپے سے لیکر 3 سو روپے مل رہی ہے جو کہ آج کل کی مہنگائی کے مطابق بہت کم ہے جبکہ اخروٹ کی60 فیصدی فصل جموں کے بازاروں میں فروخت کی جاتی ہے اور 40 فیصد پیداوار کشمیر میں فروخت کی جاتی ہے۔.

واکورہ کے عبدالرحمان نے بتایا کہ گاندربل کے مختلف علاقوں میںہزاروں اخروٹ کے درخت ہیں اور اس کاروبار سے سینکڑوں افراد اپنی روزی روٹی کمارہے رہے ہیں تاہم اس وقت بازار میں ہر قسم کے میوہ کا دیگر ریاستوں اور ممالک سے زبردست مقابلہ چل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے ملک میں 60 فیصد سے زیادہ میوہ کی کھپت کشمیر سے جاتی ہے تاہم اس وقت طرح طرح کے مصائب کاشتکاروں کو برداشت کرنے پڑ رہے ہیں سرینگر جموں شاہراہ پر روانی سے میوہ سے بھرے ٹرکوں کی نقل و حرکت ممکن نہیں ہوپارہی ہیں۔

موسم میں بے وقت کی تبدیلیوں سے بھی میوہ فصل کو بہت نقصان ہوا۔ اخروٹ کی فصل کو بھی اس وقت دیگر ریاستوں سے کڑا مقابلہ کرنا پڑرہاہے جس وجہ سے بازاروں میں خاطر خواہ قیمت نہیں مل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس لئے محکمہ باغبانی کو اس جانب سنجیدگی سے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے اوراعلی اور بہترین اقسام کے پودے فراہم کرنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ موسم کی تبدیلیوں کے حوالے سے ماہرین کی ٹیم ہر اضلاع میں میسر رکھنی چاہیے جن کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی اور سازو سامان میسر ہو جو قبل از وقت کاشتکاروں کو اپنی ماہرانہ صلاحیتوں سے مشورے فراہم کرے جس سے اعلی اقسام کی فصل کی کاشت ممکن ہوسکے ۔