کیرن کی مریضہ کوکپوارہ پہنچانے کیلئے چاپرخدمات حاصل کرناہ کے 2شہریوں کی لاشیں خونی نالہ سے سادھناٹاپ تک پیدل پہنچائی گئیں

اشفاق سعید+ اشرف چراغ

سرینگر+کپوارہ//انتظامیہ نے کرناہ کے 2افراد کی نعشوں کو کرناہ پہنچایا ہے جبکہ کیرن سے ایک مریضہ کو بھی چاپر سروس کے ذریعے کپواڑہ پہنچایا گیا ۔بھاری برف کے بیچ کرناہ انتظامیہ کو ایک مرتبہ پھر اُس وقت دوبارہ سے 2 افراد کی نعشوں کو کرناہ پہنچانے کیلئے ہنگامی آپریشن شروع کرنا پڑا جب شاہراہ کی بحالی جمعرات کو بھی ممکن نہ بن سکی اور 2 نعشیں پچھلے 4روز سے ہندوارہ کے مردہ گھر میں پڑی تھیں۔ کرناہ جہاں زندگی اس برف باری کی وجہ سے مصیبتوں اور آزمائشوں کا مجموعہ بن چکی ہے ،وہیں ایک مصیبت سے لوگوں کو چھٹکارہ نہیں ملتا، تو دوسری مصیبت آن پڑتی ہے ۔

 

آج سے ہفتہ قبل ڈپٹی کمشنر کپواڑہ ڈاکٹر ڈی ساگر کی ہدایت پر انتظامیہ نے رات کے دوران 2افراد کی نعشوںکو کرناہ پہنچانے کیلئے رات کے دوران ہنگامی آپریشن شروع کیا تھا ،جو کامیاب بھی ہوا ،ابھی ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ دوبارہ بھاری برف باری ہوئی جس نے نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج کر دی۔اس دوران کرناہ کے 2 افراد کی موت سرینگر کے ہسپتالوں میں ہوئی، جنہیں تدفین کیلئے کرناہ پہنچانا انتظامیہ کیلئے ضروری بن گیا تھا ۔چار دن قبل دلدار کرناہ کے رہنے والے قلندر میر اور درگر کرناہ کے لال الدین نامی دوشہریوں کی موت سرینگر میں ہوئی اوردوسری ہی صبح لواحقین نے اُن کی نعشوں کو کپواڑہ اس غرض سے پہنچایا تاکہ انہیں اپنے آبائی مقبروں میں سپردخاک کیا جا سکے ،لیکن سادھنا ٹاپ پر بھاری برف باری اور برفانی تودوں کے خطرے کے پیش نظر شاہراہ کی بحالی ممکن نہ بن سکی جس کے بعد کرناہ انتظامیہ نے ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ ڈاکٹر ڈی ساگر کی ہدایت پر دوبارہ نعشوں کو کرناہ پہنچانے کیلئے ہنگامی آپریشن شروع کیا ۔اس آپریشن کی قیادت کرناہ سے تحصیلدار کرناہ اعیاد قادری جبکہ چوکی بل سے خود ایس ڈی ایم کرناہ ڈاکٹر گلزار احمد راتھر نے کی۔خونین شاہراہ پر جانوں کو جوکھم میں ڈالنے والے اس اُپریشن میں پولیس ،بیکن ، فوج اور مقامی رضاکاروں کی مدد بھی حاصل کی گی تھی ۔

 

بتایا جاتا ہے کہ سادھنا ٹاپ ، خونی نالہ اور دوب کے مقام پر 8سے10فٹ برف جمع ہے اور ان مقامات پر لگاتار پسیاں اور پتھر بھی گر رہے ہیں۔ ایس ڈی ایم کرناہ ڈاکٹر گلزار احمد راتھر نے بتایا کہ شاہراہ کی بحالی کا کام شروع کیا گیا تھا لیکن خونی نالہ اور دب کے مقام پر لگاتار پسیاں اور پتھر گر رہے ہیںجس سے بحالی کے کام میں رکاوٹیں پیش آرہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نعشوں کو چوکی بل سے خونی نالہ تک پہنچایا جائے گا جہاں سے تحصیلدار کرناہ کی قیادت میں رضاکار وہاں پیدل پہنچ کر لاشوں کو سادھنا تک پہنچائیں گے، جہاں سے آگے کی طرف نکلا جا ئے گا ۔ایس ڈی ایم نے کہا کہ شام دیر گئے تک نعشوں کو کرناہ پہنچایا جائے گا ۔انہوں نے لوگوں سے تلقین کی کہ شاہراہ کی بحالی سے قبل سفر سے اجتناب کریں کیونکہ اس درے پر بھاری پسیاں اور پتھر گرنے کا خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی جانی نقصان ہو ۔ قابل ذکر ہے کہ اس طرح کا اپریشن اس شاہراہ پر مزید جانی نقصان کا موجب بھی بن سکتا ہے لیکن حکام اس کیلئے کوئی متبادل حل نکلانے میں مکمل طور پر ناکام ہے کیونکہ 11ہزار فٹ کی بلندی پر واقع سادھنا گلی پر نہ صرف تیز ہوائیں چلتی ہیں بلکہ برفانی طوفان بھی آتے ہیں اور ایسے میں انتظامیہ کیلئے بھی یہ درہ کسی بڑی مصیبت سے کم نہیں ہے اور اب ہر کوئی یہ آواز بلند کر رہا ہے کہ مرکزی سرکار لوگوں کی پریشانیوں کا ازالہ کرنے کیلئے یہاں ٹنل تعمیر کرے ۔ادھر کیرن کی ایک مریضہ کو بھی انتظامیہ نے چاپر سروس کے ذریعے کپواڑہ پہنچایا، جہاں اس کا علاج سب ضلع ہسپتا ل کپواڑہ میں چل رہا ہے ، کپواڑہ ضلع بالخصوص کیرن اور دیگر سرحدی علاقوں کے لوگوں نے ڈپٹی کمشنر کپواڑہ ڈاکٹر ڈویفوڈ ساگر دتاترے کی کوششوں کو سراہا اور کیران سے کپواڑہ مریض کی منتقلی کو ممکن بنانے کے لیے ان کا بہت شکریہ ادا کیا۔ اس دوران ڈپٹی کمشنر نے سپرنٹنڈنٹ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کپوارہ کو ہدایت دی کہ وہ مریض پر خصوصی توجہ دیں اور ہسپتال سے ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔