کھلونا۔ ایک انتخاب

سیفی سرونجی

محمد اسد اللہ ناقد اور انشائیہ نگار ہیں ۔ان کے کئی انشائیے اور کتابیں منظرِ عام پر آ چکی ہیں لیکن یہ کتاب الگ نوعیت کی ہے ۔ اس میں انھوں نے ادارہ شمع سے شائع ہونے والے مشہور رسالے کھلونا میں شائع ہو نے والے افسانوں ، ناولوں ، ڈراموں اور دیگر نگارشات کا نہ صرف انتخاب کیا ہے بلکہ کھلونا پر باقاعدہ تحقیق کی ہے اور اس میں شائع ہونے والے ادیبوں کی تحریروں کا انتخاب بھی کیا ہے اور ان سے متعلق گفتگو بھی کی ہے۔ ادبی دنیاجانتی ہے کہ کھلونا بچوں کا سب سے مقبول رسالہ تھا۔اس میں بڑے بڑے قلم کارمثلاً کرشن چند ر ، عصمت چغتائی ،رام لعل ، جیلانی بانو،واجدہ تبسم ، رضیہ سجاد ظہیر ، خواجہ احمد عباس اور بانو سرتاج جیسے کئی بڑے لکھنے والے باقاعدہ اہتما م کے ساتھ شائع ہوتے تھے۔یہ کتاب ان تحریروںکا ایک انتخاب ہے ۔یہی نہیں اسد اللہ صاحب نے ادبِ اطفال کی اہمیت اور بچوں کے رسائل کی ضرورت سے بھی واقف کروایا ہے کہ ادب میں بچوں کے رسائل اور خاص طور سے کھلونا نے کتنا اہم رول ادا کیا ہے۔بچوں میں پڑھنے لکھنے کا شوق اس رسالے نے پیدا کیا۔ بچے کیا اس نے بڑوں کو بھی متاثر کیا ۔اس سلسلے میں مصنف نے کتاب کے دیباچے میں لکھا ہے :کھلونا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے ننھے قارئین کی تفننِ طبع کا سامان فراہم کیاہے ۔انھیں مطالعے کے شوق اور تخلیقی ذوق سے آ راستہ کیا۔ بلکہ اردو کے صفِ اول کے ادیبوں اور شاعروں کو بچوں کے لیے لکھنے پرآمادہ کیا ۔ کھلونا کے سالنامے میں مشہور فنکاروں کی تخلیقات بڑے اہتمام سے شائع ہواکرتی تھیں۔ ان نامور ادیبوں اور شاعروں سے خاص طور پر سالناموں کے کئے لکھوایا جاتا تھا۔
اسد اللہ صاحب نے ان ہی موضوع کا انتخاب کیا ہے اور باقاعدہ اس پرتحقیق کی ہے ۔ عام طور پر اب ریسرچ اسکالرس یا پروفیسر حضرات ایسے موضوع پر تحقیق کرتے ہیں یا کرواتے ہیں جن سے انھیں کچھ مالی فائدے یا دیگر سہولتیں حاصل ہوں ،لیکن محمد اسداللہ صاحب نے ایک اہم رسالے کو تحقیق کا موضوع بنایا جس کے مالکان اب دنیا میں نہیں ہیں ۔انھوں نے اس کام کے ذریعے ہمارے شاعروں اور ادیبوں کو بچوں پر لکھنے کے لئے نہ صرف راغب کیا ہے بلکہ احساس دلایا ہے کہ بچوںکے لیے لکھنے سے کوئی قلم کار چھوٹا نہیںہوتا بلکہ اس کا قد اور بھی بڑھ جاتا ہے۔
[email protected]