کشمیر کی میوہ صنعت کو درپیش مشکلات معاملہ لوک سبھا میں اُٹھایا گیا

نیوز ڈیسک

سرینگر// نیشنل کانفرنس رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ میں کشمیر کی میوہ صنعت کو درپیش چیلنجوں کا معاملہ اُٹھایا اور مرکزی حکومت پر اس جانب فوری توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ میوہ صنعت کشمیر کی معیشت کیلئے ریڈ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن بدقسمتی سے امسال انتہائی غیر ضروری طور پر سرینگر جموں شاہراہ پر میوہ ٹرکوں کی آمد و رفت پر قدغن لگائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ قومی شاہرا پر نقل و حرکت کی پابندی سے میوہ باہرکی منڈیوں تک پہنچے سے پہلے ہی سڑ گیا اور کسانوں کو بہت زیادہ نقصان کا سامناکرنا پڑا ۔ حالات اس قدر ناگفتہ بہہ ہوگئے ہیں کہ مالکانِ باغات کو پیکیجنگ اور ٹرانسپوٹریشن پر ہوا خرچہ بھی حاصل نہیں ہورہاہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ پیکیجنگ پر 15فیصد جی ایس ٹی کا اطلاق کسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کا کام کررہاہے۔ مسعودی نے کہا کہ میوہ صنعت سے جڑے افراد کیلئے دوسرا سب سے بڑا چیلنج سیبوں کی گرتی ہوئی قیمتیں ہیں، جس سے کسانوں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامناہے۔مسعودی نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ سیبوں کی درآمد پر فوری طور پر روک لگائی جانی چاہئے اور پیکیجنگ پر 15فیصد جی ایس ٹی میں کمی کیلئے نظرثانی کی اشد ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ امسال میوہ صنعت سے جڑے افراد کو ہوئے نقصان کی برپائی کرنے کیلئے ایک ریلیف پیکیج کا اعلان بھی کیا جائے۔