کشمیر ریل پروجیکٹ خواب بالآخر حقیقت بننے جارہا ہے!

یہ امر اطمینان بخش ہے کہ بالآخر کشمیر باقی ملک کے ساتھ ریلوے نیٹ ورک سے جڑنے والا ہے ۔مرکزی ریلوے وزیر اشونی ویشنو نے جموں و کشمیر کے اپنے حالیہ دورے کے دوران کہا کہ وقاری ادھم پور۔سری نگر۔بارہمولہ ریلوے لائن (یو ایس بی آر ایل) پروجیکٹ اس سال کے آخر تک یا جنوری۔فروری 2024 تک مکمل ہو جائے گا۔اس منصوبے کی تکمیل سے کشمیر ٹرین کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں سے منسلک ہو جائے گا۔ اگر چہ ریلوے کا ایک وسیع نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے، کشمیر کا اب تک ملک کے دیگر حصوں سے کوئی ریل رابطہ نہیں ہے۔اس وقت بارہمولہ۔سرینگر۔بانہال ریلوے لائن چل رہی ہے۔ روزانہ سینکڑوں مسافر اس ریل سروس سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ ان میں سرکاری ملازمین، طلباء اور دیگرعام لوگ بھی شامل ہیں۔ خدا کرے کہ اب یہ ریل پروجیکٹ جنوری2024میں حقیقت کا روپ دھار لے کیونکہ اس ریل پروجیکٹ کی تکمیل کے تعلق سے اب تک کئی ڈیڈلائنیں گزرچکی ہیں لیکن ریل پروجیکٹ مکمل نہ ہوسکا ۔سابق ریاستی حکومت نے کہاتھا کہ جموں وکشمیرکو بیرون ملک کے ساتھ سال 2017تک ریل سروس کے ذریعے جوڑا جائیگا اور یہ کہ ادھم پور سے سرینگر تک ریلوے لائن 2017میں مکمل ہوگی تاہم یہ ڈیڈلائن بھی فیل ہوگئی اورپھر2020تک کٹرہ قاضی گنڈ 111کلومیٹر سٹریچ کو مکمل کرنے کا اعلان کیاگیا لیکن وہ ڈیڈلائن بھی پوری نہ ہوسکی جس کے بعد15اگست2022کی ایک اور ڈیڈ لائن خود وزیراعظم نریندر مودی نے مقرر کی تھی تاہم وہ امیدبھی بھر نہیں آئی۔اب مسلسل یہ اعلان کیاجارہا ہے کہ اس سال کے آخر تک یاجنوری ۔فروری2024میں دلّی سے کشمیر تک براہ راست ٹرین چلے گی۔ گوکہ یہ اعلان ایک خوشگوار ہوا کے جھونکے کی طرح ہے تاہم یقین کرنا مشکل ہے کیونکہ کیونکہ کشمیر ریلوے پروجیکٹ کی تاریخ ناکامیوں سے پُر ہے اور ہر گزرتے سال کے بعد اس پروجیکٹ کی قیمت بڑھتی ہی جارہی ہے لیکن پروجیکٹ ہے کہ ابھی تک مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جموں سے سرینگر تک ریلوے پروجیکٹ کے تعمیر کی تاریخ 37سال پرانی ہے ۔پہلی دفعہ1983میںاُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے ریلوے وزیر غنی خان چودھری کے ہمراہ54کلومیٹر ادھمپور جموں سٹریچ کا سنگ بنیاد رکھا۔اس کے بعد1986میں وزیراعظم راجیو گاندھی نے ریلوے وزیر مدھورا شنڈیا کے ہمراہ ایک بار پھر اسی سٹریچ کا سنگ بنیاد رکھا ۔1997میں دیوی گوڑا کی سربراہی والی مرکزی حکومت میں دیوی گوڑا نے ریلوے وزیررام ولاس پاسوان کے ساتھ مل کے ادھم پور کشمیر لنک کا سنگ بنیاد رکھا۔1997میں ہی وزیراعظم آئی کے گجرال نے رام ولاس پاسوان کے ہمراہ ہی دوبارہ اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا ۔2003میں وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے ریلوے وزیر نتیش کمار کے ہمراہ کشمیر ریل پروجیکٹ کے اہم پل کا سنگ بنیاد رکھا۔2008-09میں وزیر اعظم منموہن سنگھ نے سونیا گاندھی اور ریلوے وزرا لالو پرساد یادو اور ممتا بینر جی کے ساتھ مل کردومرتبہ بارہمولہ سے لیکر قاضی گنڈتک ریل لائن کا افتتاح کیاجس کے بعد قاضی گنڈ بانہال سٹریچ بھی تیار ہوا تاہم بانہال سے ادھم پور تک چیلنجوں سے پُر ریلوے ٹریک کی تکمیل کا خواب ابھی شرمندہ تعبیر ہوناباقی ہے اور آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ یہ پروجیکٹ غیر یقینیت سے نکل کر کب حقیقت بن جائے گا۔اس وقت کشمیر میں لوگ سڑک یا ہوائی راستے سے باہر سفر کرتے ہیں۔ادھم پور بارہمولہ ریل پروجیکٹ آپریشنل ہونے کے بعد سڑک اور ہوائی سفر پر انحصار نمایاں طور پر کم ہو جائے گا۔ سامان کی نقل و حمل بھی آسان ہو جائے گی۔ ریل لنک سے سیاحت اور تجارت کو فروغ ملنے کا امکان ہے۔اس سے پہلے کہ ایسا کوئی منظر سامنے آئے، حکام کو بارہمولہ سے بانہال تک موجودہ ریلوے سٹیشنوں کی حالت کو مزید بہتر کرنا چاہئے۔ مسافروں کو مزید سہولیات فراہم کی جائیں۔ یہاں تک کہ اس وقت بارہمولہ اور بانہال کے درمیان چلنے والی ٹرینوں کی حالت کو بھی بہتر بنایا جانا چاہئے۔کشمیر سے ادھم پور تک ریل سروس شروع ہونے کے بعد، ریلوے سٹیشنوں اور ٹرینوں کی سہولیات ملک کے دوسرے حصوں کے برابر ہونی چاہئیں۔یہ سفر کو مزید آرام دہ بنا سکتا ہے۔ معیاری ریلوے خدمات دستیاب ہونے کے بعد سیاحت کے شعبے کو مزید رفتار مل سکتی ہے۔ یقینا یہ باتیں ریلوے حکام کے ذہن میں ہوں گی اور امید ہے کہ ان کی طرف سے بہتر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔ریلوے کے وزیر کے مطابق اودھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریلوے لائن کی تکمیل کے بعد اس ریل سیکشن میں خصوصی طور پر بنائی گئی وندے بھارت ٹرین کو متعارف کرایا جائے گا۔کشمیر میں ریلوے سے متعلق بہتر سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ اگر یہاں مزید ریلوے سٹیشنوں کی ضرورت ہے، تو وہ قائم کیے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوسکیں۔ریلوے سٹیشنوں اور ٹرینوں کو اچھی حالت میں رکھنا بھی مسافروں کی ذمہ داری ہے اور امید ہے کہ سبھی متعلقین اس ضمن میں اپنا رول بخوبی نبھائیںگے۔