کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

سوال:-ہم بہت سارے دوست عمومی تعلیم سے وابستہ ہیں او رساتھ ہی دینی علوم کا بھی شوق رکھتے ہیں۔ آپ ہمیں بتائیں کہ ہم کن کتابوں کا مطالعہ کریں تاکہ ہماری دینی فکر درست بھی اور پختہ بھی ہو ۔
ند یم احمد — جموں
پختہ دینی فکر کیلئے حصولِ علم کی ضرورت
جواب:-دینی علم دراصل بہت سارے علوم کا مجموعہ ہے اور جب تک باقاعدہ اُن تمام علوم کو کسی مستند ادارے میں حاصل نہ کیا جائے اُس وقت تک مکمل رسوخ واعتماد حاصل نہیں ہوپاتا ۔تاہم دینی فکر کو پختہ کرنے اور اسے تمام طرح کے افراط وتفریط سے محفوظ رکھ کر مضبوط بنانے کے لئے ایسے افراد جو عصری علوم سے وابستہ ہوں، کیلئے درج ذیل کتابیں یک گونہ ضرور فائدہ ہوں گی ۔تفسیر میں آسان ترجمہ قرآن اُردو وانگریزی از مولانا محمد تقی عثمانی ۔ پھر تفسیر معارف القرآن از مولانا مفتی محمد شفیع ؒ (اردو انگریزی علوم القرآن از مولانا تقی عثمانی ، معارف الحدیث (اردو انگریزی) از مولانا منظور نعمانی ۔ الادب المفرد از امام بخاریؒ،ریاض الصالحین (اردو وانگریزی ) از امام نوریؒ۔ محاضرات حدیث از ڈاکٹر محمود احمد ۔عقائد میں عقیدۃ الطحاویؒ اور عقائداسلام از مولانا محمدادریس کاندھلویؒ۔سیرت طیبہ میں سیرت النبی ؐاز علامہ شبلی ؒ وعلامہ سید سلیمان ندوی اور الرحیق المختوم از مولانا صفی الرحمٰن نیز رحمتہ اللعالمینؐ۔ تاریخ اسلا م میں مولانا اکبر شاہ نجیب آبادی کی تاریخ اور تاریخ ملت حیات الصحابہ از مولانا محمد یوسف کاندھلوی ۔ مواعظ میں ، اصلاحی خطبات ، خطبات فقیر، خطباب حکیم الاسلام ، مواعظ فقیہ الامت نیز پیر ذوالفقار احمد کی تمام کتابیں ۔متفرقات میں اختلافات امت اور صراط مستقیم ، سنت نبوی اور جدید سائنس ، مغربی میڈیا ، جہانِ دیدہ ،آپ کے مسائل اور ان کا حل ۔ ثبوت حاضرہیں ۔فتاویٰ محمودیہ اور مولانا محمد رفعت قاسمی کی تمام کتابیں۔ان کے بعد کسی مستند عالم سے رہنمائی لی جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:- کسی حاجت کو پورا کرنے کے لئے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کرنے کو نذر کہتے ہیں ۔ نذر رکھنے کا شرعی طریقہ کیاہے ؟ کیا نذرکی رقم یا چیز مسجد کی تعمیر یا مدرسہ کودی جاسکتی ہے ۔ اگر نذر کوئی جانور ہو تو اس کا گوشت کو کن لوگوں میں بانٹاجائے ۔
ابوعقیل … سوپور
نذراداکرنے کا شرعی طریقہ
جواب:-نذرکاشرعی طریقہ یہ ہے کہ اپنے کسی مشکل مرحلے کے لئے یا کسی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے اس طرح زبان سے نیت کی جائے ۔ اگر میرا یہ معاملہ حل ہوگیا ، یا میری یہ ضرورت پوری ہوگئی یا ہمارا فلاںبیمار تندرست ہوگیا تو میں اللہ کی راہ میں اتنی رقم صدقہ کروں گا۔ یا جانور قربان کروں گا یا یہ مجھ پر لازم ہے ۔ پھر جب وہ معاملہ حل ہوجائے یا وہ مشکل حل ہوجائے ۔تواتنی رقم صرف غریبوں میں تقسیم کی جائے ۔ یہ رقم مسجد میں خرچ کرنا درست نہیں ہے ، ہاں جس مدرسہ میں غریب بچوں پر کھانے پینے میں یہ رقم خرچ ہوسکتی ہواُس مدرسہ میں نذر کی یہ رقم دینا درست ہے جیسے زکوٰۃ وصدقہ فطر کی رقم اُن مدارس میں دینا درست ہے ۔اگر قربانی کی نذر مانی تو اس جانور کا گوشت سارے کاساراغرباء میں تقسیم کرنا ضروری ہے ۔نذرکے لئے ضروری ہے کہ جس کام کو انسان اپنے اوپر لازم کرے اُس کی کوئی قسم شریعت سے پہلے ہی لازم کی ہو ۔مثلاً نماز، روز ہ، صدقہ ، حج ، قربانی ، خیرات انہی کاموں کو جب کوئی شخص اپنے اوپر لازم کرے گا تو وہ شرعی نذر بن جائے گی۔اگر کسی ایسے کام کو اپنے اوپر لازم کیا گیا جو شریعت نے نہیں بھی لازم نہ کیا ہوتو وہ نذر نہیں بنے گی۔ اس لئے وہ عبادت نہ ہوگی اور نذر عبادت کے قبیل سے ہے چاہے بدنی عبادت ہویا مالی عبادت ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-بہو ،ساس ، داماد ،سسر اگر غریب ہوں تو کیا ان کو زکوٰۃ ،عشر یا صدقہ فطر دے سکتے ہیں ؟
غلام عباس، بانڈی پورہ ، کشمیر
اصول اور فروع کو زکوٰۃ دینا درست نہیں
جواب-زکوٰۃکی رقوم ساس ، سسر ، داماد ،بہو ،بہنوئی او ربرادرِ نسبتی کو دینا درست ہے بشرطیکہ وہ مستحق ہوں ۔ جیسے دادا ،دادی کو زکوٰۃ دینا درست نہیں ہے اسی طرح نانا نانی کو بھی زکوٰۃ دینا درست نہیں ہے ۔ اس لئے اصول اور فروع کو زکوٰۃدینا درست نہیں ہے اصول میں والدین اور والدین کے والدین آتے ہیں جبکہ فروع میں اولاد اور اولاد کی اولاد آتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:-نیم آستین والے قمیص میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں اور آ ج کل کے نوجوانوں میں کڑھے پہننے کا فیشن ہے ، کیا اسے پہنے ہوئے نماز پڑھنادرست ہے ؟
ایک سائیل
شرعی لباس میں نماز پڑھنا افضل
جواب:- افضل اور شرعی طور پرپسندیدہ یہ ہے کہ شرعی لباس میں نماز ادا کی جائے۔ چنانچہ قرآن کریم میں حکم ہے کہ ہر سجدہ کے وقت اچھی زیب وزینت کرو ۔ (سورہ الاعراف )۔ظاہرہے یہاں شرعی زیب وزینت ہی مراد ہے۔ شرعی لباس یہ ہے کہ پوری آستین والی قمیص جو رانوں تک ستر کرنے والی ہو اور ایسا پاجامہ یا پتلون جو ٹخنوں سے اوپر اور رانوں اور سر ینو کے مقام پر ڈھیلی ڈھالی ہو تاکہ ستر کے حصے کا حجم ظاہرنہ ہو اور سرپر عمامہ یا ٹوپی ہو ۔بس اس طرح کے لباس میں نماز پڑھناشریعت کا مطلوب ہے۔ مجبوری میں جب نصف آستین میں نماز پڑھی گئی تو وہ ادا ہوجاتی ہے اور جب کوئی ایسی حالت میں ہوکہ یا تو نماز چھوڑ دینی پڑے یا نصف آستین والی شرٹ میں نماز پڑھنی پڑے تو ایسی حالت میں اُسی شرٹ میں نماز پڑھیں مگر نماز ترک نہ کی جائے ۔ہاتھوں پر کڑا یا دھاگا باندھنا اہل کفر کا شعار ہے ۔اس سے سختی سے پرہیز کرنا لازم ہے اس لئے کہ اس سے ایمان کو خطرہ ہوتا ہے۔اہل کفر کا کوئی شعار مثلاً قشقہ کھینچنا ،ماتھے پر ٹیکہ کرنا،صلیب لٹکانا ، زنار باندھنا ،ہاتھوں میں کڑے ڈالنایا کلائی میں لال یا سیاہ رنگ کے دھاگے باندھنا یا منکوں یعنی لکڑی کے دانوں کے ربن باندھنا یہ سب مختلف غیر مسلم اقوام کے مذہبی شعار ہیں ۔ مسلمانوں کو ان سے ایسے دور رہناضروری ہے جیسے کسی زہریلی چیز سے انسان دور رہتاہے ۔ زہرجان کے لئے خطرہ ہے او رکفر کا شعار اختیار کرنا ایمان کے لئے خطرہ ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال:۱-میرے شوہر مجھے اپنی پندرہ ہزار ماہانہ کی آمدنی سے کوئی خرچہ نہیں دیتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ تیری اپنی آمدنی ہے اور وہ میری آمدنی کو مجھ سے لے کر اپنے نجی اور والدین کے گھرکے اخراجات کے لئے خرچ کرتے ہیں ۔کیا یہ سب کچھ وہ صحیح کرتے ہیں ؟
سوال:۲-کیا بیٹے کے بالغ ہونے کے بعد ماں بیٹے اکٹھے سوسکتے ہیں ؟ کیا ان کا بانہوں میں بانہیں ڈال کر چلنا ،اُٹھنا بیٹھنا ، کھاناپینا اکھٹے ہونا جائز ہے ۔ جب کہ بیٹے کی بیوی بھی ہو ؟
سوال:۳-کیا بیوی شوہر سے یہ تقاضا کرسکتی ہے کہ میں سسرال والوں کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہوں ، میرا اُن سے الگ رہنے کا انتظام کردیجئے ۔ ان حالات میں شوہر کن کے ساتھ رہے ۔ خصوصاً رات کے اوقات میں ۔ اس کا کھانا پینا والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ ہو کہ بیوی بچوں کے ساتھ ؟
ایک خاتون خانہ …اننت ناگ
عورت کی اپنی آمدنی کے باوجود نفقہ شوہر پر لازم
جواب:۱-زوجہ سے اُس کی رضامندی کے بغیر اس کی آمدنی لینا اپنے اوپر یا اپنے دوسرے اقارب پر خرچ کرنا ہرگز درست نہیں ہے ۔ زوجہ از خود کچھ رقم دے تو لینے میں حرج نہیں مگر جبر واصرار سے لینا ہرگز صحیح نہیں ہے ۔ حدیث میں ہے کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے بھائی کا مال اُس کے دل کی رضا کے بغیر اپنے اوپر خرچ کرے ۔شریعت اسلامیہ نے عورت کا نفقہ اور تمام ضروری اخراجات شوہر پر لازم کئے ہیں ۔اگر عورت کی اپنی کوئی آمدنی ہوتو بھی اُس کا نفقہ شوہر پر ہی لازم رہتاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک ہی چادر میں 2مَردوں کا سونا منع
جواب:۲-بیٹا بالغ ہوجائے تو اُس کوالگ سُلانے کا حکم ہے ۔ ایک ہی بستر میںایک ہی چادر یا لحاف میں دو مَردوں کا ایک ساتھ سونا حدیث کی رو سے منع ہے ۔ اگر کوئی مرد اور عورت ہوں چاہے وہ ماں بیٹا ہویا باپ بیٹی ، یا بھائی بہن اُن کو ہرگز اجازت نہیں کہ وہ ایک ساتھ ایک ہی بستر میں ایک ہی چادر کے نیچے سوئیں ۔ ہوسکتا ہے کہ وہ نیندمیں ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح بوس وکنارکربیٹھیں جو اُن کے لئے غیر شرعی اور غیر اخلاقی بھی ہو اور باعث ندامت بھی۔بانہیں ایک دوسرے پر آویزاں کرکے چلنا بچوں کے لئے تو کسی نہ کسی درجے میں دُرست ہے ۔ ان کے علاوہ اسلامی معاشرے میں میاں بیوی کے لئے بھی پسندیدہ نہیں اور ماں بیٹے کے لئے بھی نہیں ، بھائی بہن کے لئے بھی نہیں ۔یہ ایک قسم کے آوارہ مزاج اور غیر مہذب بلکہ بے سلیقہ وبدتمیز ہونے کی علامت ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات بیوی بچوں کے ساتھ گزارنا شوہر کیلئے لازم
جواب:۳- زوجہ اگر سسرال والوں سے الگ رہنے کا مطالبہ کرے اور شوہر کے لئے اس مطالبہ کے پورا کرنے میں کوئی واقعی مشکل نہ ہو تو پھر یہ مطالبہ دُرست ہے ۔ اس صورت میں شوہر کو رات اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہی گزارنا لازم ہے اگر شوہر کے الگ رہنے میں واقعتاً مشکلات ہوں تو زوجہ کا علیحدگی کا مطالبہ کرنا ہی غلط ہے ۔ دراصل یہ حکم حالات کے مطابق ہوتا ہے ۔