کتاب۔ انسان کی سب سے بہترین دوست فکرو فہم

امة الله فاطمه كبروي

پُر سکون وخوشگوار زندگی گزارنے کے اسباب میں ایک یہ بھی ہے کہ انسان تنہائی میں کتابوں کا مطالعہ کریں، پڑھائی پر توجہ دی جائے اور عقل و شعورکو وسعت دیں۔

یہ امر بھی ایک سبب ہے کہ انسان پُر سکون زندگی گزارنے کے لئے دوستوں کا سہارالیتا ہے، اپنے غموں ،پریشانیوںاور دُکھوں کا مداوا کرنے کے لئے کوئی ہمدرد تلاش کرتا ہےاور اُسے اپنا رفیق بناتا ہےاور اپنی تنہائی کو مٹانے کے لئے سرگرداں رہتاہے۔اب یہاں میرےکہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں دورِ عصر میں ہر چند کہ سچے دوست نایاب ہیںاور مشکل سے ملتے ہیں۔انسان کو زندگی میں دوست ملتےہیں اور بہت ملتے ہیں،سچے بھی ملتے ہیں ،اچھے بھی ملتے ہیںاور جھوٹے بھی ملتے ہیں،خیر خواہ بھی ملتے ہیں اور بد خواہ بھی ملتے ہیں۔لیکن بآخر کار وہ بچھڑ ہی جاتے ہیںکیونکہ یہی کائنات کا اصول ہے ۔حق تو یہی ہے کہ زندگی دراصل کانٹےدار پھولوں سیج ہے،دُکھ و سُکھ اوراُتار وچڑھائو کا گھرونداہے یا پھر پانی کا بُلبلہ ہے،جس میں مال و دولت ،رشتہ داریاں اور اولاد و احباب سب کچھ بنائو سنگھارہیں۔اس میں بھی شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ زندگی چند روزہ ہے لیکن اس کی ذمہ داریاںکئی حصہ زیادہ ہیں۔اس لئےمعلومات اور تجربات حاصل کرنے کے لئے ہردم کوشاں رہے بغیر انسانی زندگی کی کشتی ساحل تک نہیں پہنچ سکتی ہے۔پس انسان کے لئے لازم ہےکہ اس مستعار مقررہ مدت کی زندگی کو محض دوستوں کی تلاش میںضائع نہ کریںبلکہ اُس چیز کو اپنا دوست بنائیں جو لازوال ہے۔ بلا شبہ تعلیم انسان کو زندگی کا گذر بسر سکھاتی ہے اور ہر اُس چیز سے با خبر کرتی ہے جو کہ انسانیت کے لئےلازم و ملزوم ہے۔اس لئے ایک پڑھے لکھے انسان کے لئےسب سے مخلص اور رفیق دوست صرف کتاب ہے۔واقعی کتاب انسان کی بہترین ساتھی ہے۔ کتاب کسی بھی موضوع پر ہو،انسان کو حقیقتوں سے روشناس کراتی ہے۔ دینی یا دنیاوی ہو، ادبی یا علمی ہو، تاریخی یا سیاسی ہو، معلوماتی یا تجرباتی ہو ،سائنسی یا ٹیکنالوجی ہو،وہ ہر وقت انسان کے عقل و شعور اور فکر و فہم کو بڑھاتی رہتی ہےاور اس کے لئے غمخواری اور زندہ دل ساتھی کی صورت بن جاتی ہے۔کتاب ہر وقت انسان کا خیر مقدم کرنے کے لئے تیار ہوتی ہے،اور کبھی بھی انسان کو تکبُر میں نہیں ڈالتی اور نہ کبھی سیدھے راستے سے بھٹکاتی

ہےاور ایسا رفیق بن جاتی ہے جو آپ کی اُکتاہٹ دور کرتی ہے،وسوسوں کی کیفیت سے نکالتی ہے،مشتعل ہونے سے باز لاتی ہےاور بنا مانگے ایسا بہت کچھ دے جاتی ہے جو آپ کے تصور میں بھی نہیں ہوتاہے۔بشرطیکہ کہ آپ اس کا گہرائی سےمطالعہ کرکے اس کا نچوڑ نکال جاسکیں۔ بڑے بڑے لکھاریوں ،دانشوروں اور فلسفیوںکا تو یہی قول ہے کہ کتاب ایک انسان کے لئےایسا رفیق ساتھی ہے جو اُسے افسردہ نہ نہیں کرتا ہےبلکہ ہر دینی اور دنیاوی معاملے میں آگے بڑھنے کی رہنمائی کرتی ہےاوربغیر کسی خوشامد ،لالچ یا غرض مندی کےحق اور ناحق ،سچ اور جھوٹ،ٹھیک اور غلط سے واقف کراتی ہے۔زندگی گزارنے کا سلیقہ سکھاتی ہےاور آخرت میں کامیاب ہونے کا راستہ دکھاتی ہے۔

یہ کتا ب ہی ہے جو آپ کو فریب نہیں دیتی ،جھوٹ نہیں بولتی ،دھوکہ نہیں کرتی بلکہ ہر معاملے اور ہر مسئلے کے لئےصحیح فیصلے لینے کا درس دیتی ہے اور اُس کے فوائد بھی بتاتی ہے اور اسی آپ کے غلط فیصلوں کے نقصانات سے آگاہ کرتی رہتی ہے۔اب یہ آپ پر منحصرہوتا ہے کہ آپ کونسا راستہ چُنیں۔کتاب ہی وہ دلنواز ہے جس کو دیکھو تو تمہاری مسرت بڑھے گی ،ذہن میں تیزی آئے گی، زبان صاف ہوگی ، خط درست ہوگا، الفاظ عمدہ ہوں گے، نفس پاکیزہ ہوگا،اخلاق اچھے ہوں گے،دِل صاف ہوگا اور سینہ آباد ہوگا۔لوگ آپ کی تعظیم کریں گے اچھے لوگ دوست بنیں گے۔

کتاب ۔دنیا کے ہر انسان کے لئے انتہائی قیمتی ہے اور اس کے ارتقاء میں معاون ہے۔اس میں کوئی شک نہیں اس میں معلومات اور علم کی دولت موجود ہے۔کتابیں ،بدلے میں کسی چیز کی توقع کیے بغیر بہت کچھ دیتی ہیں۔کتابیں ہم پر گہرا اثر ڈالتی ہیں اور ہماری روح کوبھی قرار دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دانشمند لوگ تجویز کرتے ہیں کہ بچے معلومات حاصل کرنے کے لیے کم عمری میں کتابیں پڑھنا شروع کر دیں ۔علم حاصل کرنے کے لیے کسی بھی قسم کی کتاب پڑھی جا سکتی ہیںاورپڑھنا ہر عمر کے لوگوں کے لیے ضروری ہے کیونکہ پڑھنا ہمارے خیالات کو وسیع کرتا ہے اور ہمیں نئے الفاظ سیکھنے کو ملتے ہیں۔

کتاب انسان کو عملی میدان میں گامزن ہونے کی ترغیب دیتی ہےاور اسی اعتبار سے کتاب ہماری صرف رفیقِ تنہائی ہی نہیں بلکہ ہمارے حال اور مستقبل کی بھی محسن ہے۔اچھی کتابوں کا مطالعہ انسان کو مہذب بناتا ہے، شخصیت میں نکھار اور وقار عطا کرتا ہے۔کتاب سے دوستی انسان کو شعور کی نئی منزلوں سے روشناس کرواتی ہے۔ الله تعالیٰ ہم سب کواچھے کتابوں کا مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

وفا نظر نہیں آتی کہیں زمانے میں

وفا کا ذکر کتابوں میں دیکھ لیتے ہیں

[email protected]