چنینی ادہمپور میں میں المناک حادثہ|| 4اہلِ خانہ لقمہ ٔاجل کار 700فٹ گہری کھائی میں لڑھک گئی، متوفین میں امامِ جامع اور انکے والدین شامل

زاہدبشیر

گول //گول میں پیر کو اس وقت صف ماتم بچھ گیا جب سنگلدان کے معروف اسلامی سکالر اور امام جامع مسجد اپنے والدین اور بھانجے سمیت جموں جاتے ہوئے ایک سڑک حادثہ میںجاں بحق ہو گئے۔ مولانا عبدالحمید اپنے والد کو جموں میں علاج و معالجہ کی غرض سے لجا رہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ صبح ساڑھے 8بجے چنینی ادہمپور کے نزدیک پریم مندرکے قریب پیش آیا۔ پولیس نے بتایا کہ ماروتی کار زیر نمبر/1449 JK19 شاہراہ سے لڑھک کر حادثہ کا شکا ہوئی اور کئی سو فٹ نیچے گہری کھائی میں جا گری۔

 

پولیس نے بتایا کہ فوری طور پر بچائو آپریشن شروع کیا گیا تاہم35سالہ مولانا عبدالحمید اور ان کے والد 65سالہ جمال الدین شیخ موقع پر ہی جاں بحق ہوئے۔دو مزید زخمیوں کو ضلع ہسپتال ادھم پور منتقل کیا گیا جہاں وہ دم توڑ بیٹھے۔ان میں مولانا کی والدہ حاجرہ بیگم (عمر60سال)اوربھانجا تادل ولدگلزاراحمدملک (18) شامل ہیں۔پولیس نے بتایا کہ گاڑی میں یہی چار افراد سوار تھے۔حادثے کی خبر گول میں آگ کی طرح پھیلی اور صف ماتم بچھ گئی۔مولانا عبدالحمید شیخ سنگلدان جامع مسجد میں کئی برسوں سے امامت کے فرائض انجام دے رہے تھے اور وہ ایک مدرسے کے مہتمم کے علاوہ تنظیم صوت الاولیا ء کے رکن بھی تھے ۔ مولانا2003کے بعد اپنے آبائی علاقہ میں دین کی خدمات انجام دے رہے تھے ۔مولانا کے والد محترم مرحوم جمال الدین شیخ ،نے جامع مسجد بازار سنگلدان میں کافی عرصہ تک خادم کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دئے اور اُس کی تعمیر میں بھی ان کا رول اہم رہا ۔ جمال الدین ، علاقے کا نہایت ہی شریف النفس ، انسان دوست اور خوش اخلاق شخصیت کے مالک تھے ۔اس المناک حادثہ کے بعد پورا سنگلدان ماتم کدے میں تبدیل ہوگیا ہے اور ہر سو سوگوار کی فضا ہے۔علاقے میںسناٹا چھا گیا اور بازار مکمل طور پر بند رہے۔تمام مرحومین کی نماز جنازہ بعد از نماز مغرب ایک ساتھ اداکی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔اور انہیں سپرد لحد کیا۔ بیو پار منڈل سنگلدان نے اس المناک حادثہ پر تعزیتی اجلاس بلایا جس میں انہوں نے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا۔ سیاسی،سماجی اور صحافتی برادری نے بھی اس المناک واقعہ پررنج وغم کااظہار کیا، لواحقین کے ساتھ ہمدردی جتائی اورمرحومین کے لئے مغفرت کی دعا کی۔