پولیس اہلکار پر پولیس کے مبینہ تشدد کا معاملہ سکھ تنظیموں نے ملوث آفیسر کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

حسین محتشم

پونچھ//پولیس تھانہ میں تفتیش کے دوران سکھ کانسٹیبل پر وحشیانہ تشدد کا الزام لگاتے ہوئے سکھ تنظیموں کے اعلیٰ عہدیداران نے تشدد کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاران کی معطلی اور سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ضلع گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر سردار ظفر سنگھ کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سکھ رہنماؤں نے کہا کہ ایس پی پولیس کی یقین دہانی پر وہ دو دن تک خاموش رہے تاہم ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے بعد انہیں مجبوراً دوبارہ پریس کانفرنس کرنی پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا جگویندر سنگھ کانسٹیبل کے ساتھ ہوئے تشدد کے سلسلہ میں انہوں نے حکام سے دوبارہ ملاقات کی تاہم انہوں نے مزید وقت کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایس ایس پی پونچھ جلد ہی اس سلسلہ میں انصاف کریں گے۔ انہوں نے سکھ برادری کے نوجوانوں کو تحمل مزاجی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

 

 

شری گرو رام داس جی سیوا سوسائٹی پونچھ نے بھی سکھ نوجوان پر تشدد کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔انہوں نے کہاسکھ کانسٹیبل جگویندر سنگھ پر وحشیانہ تشدد کیا گیا ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔انہوں نے کہا سکھ برادری کا مطالبہ ہے کہ اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر کے ان کے کئے کی سزا دی جائے۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ملک میں تھرڈ ڈگری ٹارچر پر پابندی کے باوجود پولیس تھانہ میں مبینہ طور پر جگویندر سنگھ کو 200 سے زائد بار بجلی کے جھٹکے لگائے گئے جو کہ ایک سنگین جرم ہے۔انہوں نے ایس ایس پی پونچھ، ونے شرما، ڈی آئی جی راجوری/پونچھ ڈاکٹر حسیب مغل، ڈائریکٹر جنرل آف پولیس جے اینڈ کے، دلباغ سنگھ اور اے ڈی جی پی جے اینڈ کے مکیش کمار سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے فیصلے کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے حکام سے اس سلسلے میں فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی۔