پنشن کیلئے تصدیق ۔معذوروں کے لئے مصیبت روئیداد

سید بشارت الحسن،پونچھ
عالمی یوم معذورین ہر سال تین دسمبر کو منایا جاتا ہے۔اس دن کو بین الاقوامی سطح پر1992ءسے ادارہ اقوام متحدہ فروغ دے رہا ہے۔ 1981ء کو ادارہ اقوام متحدہ کی جانب سے ’معذور افراد کا عالمی سال‘قرار دیا گیاتھا۔اس کا مقصد معذور افراد کو بھی سماج میں بازآباد کرنا اور انہیں ایک باوقار درجہ دلانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 1983۔1992کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے’معذور افراد کاکا اقوام متحدہ کا دہا‘قرار دیا گیاتھا۔امسال بھی عالمی سطح پر عالمی یوم معذورین منانے کا سلسلہ جاری ہے۔جہاں عالمی سطح پر جسمانی ناخیز افراد کی بازآبادکاری اور ان کے مسائل حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ جسمانی ناخیز افراد دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں اور ہر ملک کی جانب سے ان کیلئے فلاحی اسکیموں کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔حال میں فیفا ورلڈ کپ2022 کی افتتاحی تقریب میں ایک جسمانی ناخیز بچے نے عالمی سطح پر شہرت حاصل کی ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جسمانی طور پر یہ لوگ ناخیز ضرور ہیں لیکن ان کی صلاحیتوں میں بھی کوئی کمی نہیں ہے۔اگر انہیں ایک پلیٹ فارم ملے تو یقینا ًان کی صلاحیتوں میں مزید نکھا ر پیدا ہو سکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں جسمانی ناخیز افراد کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے جو قدرتی طور پر معذور ہونے کے علاوہ سرحدوں کے زخم بھی لئے معذور ہوئے ہیں۔
جموں وکشمیر کے سرحدی علاقہ جات میں معذور افراد کی ایک بڑی تعداد نظر آتی ہے جو کہیں نہ کہیں سرکار کی جانب سے دی جانے والی پنشن پر گزارا کرتی ہے۔حال ہی میں جموں وکشمیر میں پنشن کی تصدیق کیلئے ایک سلسلہ شروع ہوا ہے، جس کے تحت جسمانی ناخیز افراد کو اپنے دستاویزات جمع کروانے ہونگے اور ان کی پنشن کی تصدیق لوازمات پورے کرنے پر ہوگی۔ لیکن انتظامیہ کی جانب سے پنشن کی تصدیق کیلئے جاری حکم نامہ جسمانی ناخیز افراد کیلئے مصیبت بن گیاہے۔سرکاری خزانے سے ملنے والے ایک ہزار روپے حاصل کرنے کیلئے اب جسمانی ناخیز افرا د کو تصدیق کروانی پڑے گی جس کیلئے انہیں ڈومیسائل سند، رہائش گاہ کا ثبوت (ووٹر کارڈ،بجلی کا بل یاآدھار کارڈ)پیش کرنا ہوگا۔ جسمانی ناخیز ہونے کی سرٹیفکیٹ،یو ڈی آئی ڈی کارڈ، راشن کارڈ، آدھار کارڈ، بنک کاپی اور بیان حلفی جو جج یا تحصیلدار سے تصدیق کروانی ہے،جیسے ضروری دستاویزات پیش کرنے ہونگے۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری اس حکم نامے کے بعد جسمانی ناخیز افراد کی پریشانیوں میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جسمانی ناخیز افراد عدالتوں، کمپیوٹر کی دوکانوں، تحصیلداروں کے دفاتراور ہسپتالوں کے باہر لمبی قطاروں میں دیکھنے کو مل رہے ہیں، انہیں اپنی پنشن حاصل کرنے کیلئے تصدیق کیلئے جاری حکم نامے کی پاسداری کرنی ہے۔ اگر یہ لوگ اپنی پنشن کی تصدیق کروانے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کی پنشن کا سلسلہ ختم بھی ہوسکتا ہے۔ اب اس دوڑ میں یہ لوگ لگ گئے ہیں کہ لازمی دستاویزات مکمل کئے جائیں اور اپنی پنشن کو جاری رکھا جا سکے۔سرکاری حکم نامے کے بعد جسمانی ناخیز افراد نے ناراضگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے سال 1995 میں اسکیم شروع کی گئی تھی ،جس کا مقصد بڑھاپے، بے سہارا، بیوہ، طلاق یافتہ اور معذور افراد کو مالی امداد فراہم کرنا تھا۔اس زمرے میں لوگ آتے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور جن کے پاس وسائل کم ہیں۔اس اسکیم کے آغاز کے وقت امداد کی ماہانہ شرح دو سو روپے تھی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مذکورہ امداد میں وقتاً فوقتاً اضافہ کیا گیا اور فی الحال مذکورہ امدادایک ہزار روپئے ماہانہ ہے، لیکن اس کیلئے خاص شرط یہ بھی ہے کہ جسمانی ناخیز افراد 40 فیصد سے زیادہ معذوری والے معذور افراد کی صورت میں ہو۔ناخیز افراد جو اپنی معذوری کے باعث اپنے گھروں تک محدود ہیں ،انہوں نے اس پنشن کی حصولگی کیلئے ٹھوکریں کھائیں اور دستاویزات پورے کر کے دئے، جس کے بعد انہیں پنشن ملنے لگی۔اب جبکہ جسمانی ناخیز افراد کیلئے انتظامیہ کی جانب سے حکم نامہ جاری ہوا ہے کہ وہ اپنی پنشن کی تصدیق کیلئے لازمی دستاویزات پورے کر کے دیں، جس کیلئے جسمانی ناخیز افراد در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کی معذوری نے انہیں مقید کر رکھا ہے۔سوال یہ بھی بنتا ہے کہ اگر وہ سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے کے قابل ہیں تو وہ پنشن کس معذوری کی لے رہے ہیں؟
جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ کے گاؤں اڑائی میں ستر سے زیادہ جسمانی ناخیز افراد ایک ایسی پر اسرار جینیاتی بیماری میں مبتلا ہیں کہ وہ چل نہیں سکتے،وہ اپنی زندگی میں دوسروں پر منحصر ہیں۔ اس سلسلے میں جسمانی طور پر ناخیز مگر ہمت نہ ہارنے والے مولوی فرید ملک اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سرحدی ضلع پونچھ میں جسمانی ناخیز افراد کے مسائل کا ازالہ فوری طور پر کیا جانا چاہئے۔ملک فرید مزید کہتے ہیں ہمارے گاؤں اڑائی میں جو پر اسرار بیماری ہے، وہ چار سال کی عمر کے بچے کو اپنی زد میں لیتی ہے اور آٹھ سال تک کی عمر میں وہ بچے کو لگ بھگ پچاس فیصد تک معذور بنا دیتی ہے، انتظامیہ کی جانب سے جاری نئے فرمان کے بعد جسمانی ناخیز افراد کی مصیبتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ معذور افراد پنشن کی تصدیق کیلئے سرکاری دفاتر اور ہسپتالوں کے باہر لمبی قطاروں میں اپنی معذوری کو لئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔ملک فرید کہتے ہیں کہ اس فرمان کے بعد ہم نے یوم سیاہ منانے کا بھی انتباہ دیا لیکن ابھی تک یہ فرمان جوں کا توں ہے، جس کی وجہ سے جسمانی ناخیز افراد مشکلات سے دو چار ہیں۔فرید ملک نے مزید کہاکہ اگرانتظامیہ نے جسمانی ناخیز افراد کیلئے یہ فرمان جاری کیا ہے تو کم از کم ان کی مصیبتوں کو کم کرنے کیلئے اسناد کی سہولیات کیلئے گاؤں سطح پر انتظام کرنا چاہئے تاکہ جسمانی ناخیز افراد کو دفاتر کے چکر نہ کاٹنے پڑیں۔اس سلسلے میں مقامی سماجی کارکن یوسف جمیل کہتے ہیں کہ انتظامیہ کی جانب سے جاری نئے فرمان کے بعد معذور افراد اپنی پنشن کی تصدیق کیلئے دفاتر اور کمپیوٹر دوکانوں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔ پنشن کی تصدیق کیلئے جو دستاویزات پورے کرنے ہیں، ان میں آن لائن سروسز ایک سہولت ضرور ہے لیکن سرور اسپیڈ کم ہونے کے باعث بھی معذور افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کیونکہ یہ کام صرف ایک دن میں پورا نہیں ہوتا، سرور کی اسپیڈ کم ہونے کی وجہ سے کافی وقت ضائع ہو جاتا ہے، آن لائن سروسز کے علاوہ بھی جسمانی ناخیز افراد کو اس سلسلے میں دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں جو ان کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں ۔ کیونکہ وہ جسمانی طور ناخیز ہیں۔ادھرعالمی یوم معذورین کے سلسلے میں سرحدی ضلع پونچھ میں ضلع ترقیاتی کمشنر کی قیادت میں ضلعی افسران کا ایک اجلاس بھی منعقدہوا ،جس میں ضلع بھر کے افسران نے شرکت کی۔ جہاں اس دن کو منانے کیلئے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔ وہیں انتظامیہ کی جانب سے اس دن کے موقع پر کئی ساری سرگرمیاں بھی انجام دی گئیں، جن میں میڈیکل کیمپ کا انعقاد سر فہرست ہے۔واضح رہے ضلع انتظامیہ کی جانب سے وقتاً فوقتاً عوام کی فلاح کیلئے اقدامات کئے جاتے ہیں۔
بلا شبہ انتظامیہ کی جانب سے بہت سارے معاملات میں آن لائین سروسز کا اہتمام کیا گیا ہے لیکن یہ بات بھی عیاں ہے کہ ایک معذور کیلئے ان سروسز تک پہنچنا آسان نہیں ہے۔ اگر ایک شخص جسمانی طورناخیز ہے،اسے سرکار کی جانب سے پنشن مل رہی ہے تو یہ اس کیلئے مشکل ہے کہ وہ تصدیق کیلئے دفاتر کے چکر کاٹے اور قطاروں میں کھڑا رہے۔ نظام میں شفافیت لانے کیلئے تصدیق لازمی ہے لیکن انتظامیہ کو چاہئے کہ جسمانی ناخیز افراد کی آسانی کیلئے ان لوازمات میں نرمی برتے اور زیادہ سے زیادہ سہولیات جسمانی ناخیز افراد کی دہلیز تک پہنچائی جائیں تاکہ ان کو پنشن کی حصولگی میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔