پرائمری سکول’ متاس‘ ریاسی کا زمین پر نام و نشان ہی نہیں ۔19برسوں میں عمارت تعمیر نہ ہو سکی ،سکول کا عارضی کچا گھر بھی منہدم ،بچے متاثر

محمد بشارت
ریاسی //پہاڑی ضلع ریاسی کے دور دراز دیہات میں قائم کردہ سرکاری سکول صرف کاغذوں میں چل رہے ہیں جبکہ زمینی سطح پر عمارتوں کیساتھ ساتھ دیگر بنیادی سہولیات کا کوئی نام و نشان ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے جہاں سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل خراب ہو رہا ہے وہائیں سکولوں میں تعیناٹ ٹیچر بیگوں میں اپنے ساتھ سکول کا ریکارڈ لے کر بچوں کو ایک مخصوص جگہ پر تعلیم دینے پر مجبور ہیں ۔ضلع کی تحصیل چسانہ کی بنہ پنچایت کی وارڈ نمبر 3میں انتظامیہ کی جانب سے 2004میں ایک سرکاری سکول قائم کیاگیا تھا لیکن 2022تک مذکورہ سرکاری سکول کی ایک عمارت تک تعمیر نہیں ہو سکی ۔سکول میں زیر تعلیم بچوں کو ایک کچے رہائشی گھر میں بیٹھا کر تعلیم فراہم کی جارہی تھی تاہم حال ہی میں مذکورہ رہائشی گھر انتہائی خستہ حال ہو کر منہدم ہو گیا ہے جس کے بعد اب بچوں و ٹیچروں کے پاس بیٹھنے کیلئے جگہ تک دستیاب نہیں ہے ۔مقامی لوگوں نے محکمہ ایجوکیشن اور جموں وکشمیر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پہاڑی علاقہ میں قائم کردہ سرکاری سکول صرف کاغذوں تک محدود رہ گئے ہیں جبکہ زمینی سطح پر بچوں کو کوئی بھی سہولیت دستیاب نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ لگ بھگ 2دہائیوں سے پرائمری سکول ’متاس ‘کی عمارت ہی تعمیر نہیں کی جاسکی جبکہ بچوں کو ابھی تک ایک کچے گھر میں تعلیم تو دی جارہی تھی لیکن اُس کے منہدم ہونے کے بعد اب بچوں کے بیٹھنے تک کوئی جگہ دستیاب نہیں ہے ۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو محکمہ ایجوکیشن اور نہ ہی عوام کے منتخب نمائندوں نے بچوں کا مستقبل بچانے کیلئے کوئی عملی قدم اٹھا یا ہے ۔انہوں نے جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ سرکاری سکول کی تعمیر کیلئے محکمہ ایجوکیشن کو ہدایت جاری کی جائیں تاکہ ان کے بچوں کا مستقبل بچ سکے ۔متعلقہ زونل ایجوکیشن آفیسر نے بتایا کہ اعلیٰ حکام کو لکھا گیا ہے لیکن ابھی تک فنڈز ہی نہیں آئے جس کی وجہ سے مذکورہ سکول تعمیر نہیں ہوسکا ۔