پالیتھین آبی ذخائر کیلئے زہر ہلاہل کے مترادف تحفظ کرنے کی ذمہ داری نبھاناسب کی ترجیح ہونی چاہیے:انجینئروماہرین

بلال فرقانی

سرینگر//عالمی یوم آب کے موقعہ پر انجینئروں اور ماہرین نے آبی ذخائر کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پینے کا صاف پانی ہر ایک فرد تک پہنچانا ترجیح ہے۔سرینگر میں عالمی یوم آب پر انسچیوشن آف انجینئرس کی جانب سے یک روزہ سمینار’’ تیز رفتار تبدیلی‘‘ کے موضوع پر منعقد ہوا جس میں نیشنل انسٹی چیوٹ آف انجینئرنگ کے سربراہ ڈاکٹر راکیش سہگل مہمان خصوصی تھے۔ اپنے خطاب میں پروفیسر راکیش سہگل نے آبی ذخائر کے تحفظ کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پالھیتھین آبی ذخائر کیلئے زہر ہلاہل کے مترادف ہے۔انہوں نے زمینی سطح پر کام کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جھیل ڈل کی آلودگی ہر ایک نفس کیلئے باعث تشویش ہونی چاہے۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے میکنکل انجینئر نگ ڈویژن کے چیف انجینئر،عبدارشید ڈار نے کہاکہ محفوظ صحت کیلئے محفوظ پانی میں محفوظ کیمیا ملانا لازمی ہے۔انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں ابھی بھی پانی کو صاف کرنے کیلئے65فیصد چونا استعمال کیا جاتا ہے،تاہم اس روایت کو اب بدلنے کی ضرورت ہے۔انجینئر عبدارشید نے آبی ذخائر کے سکڑنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں میکنکل ڈویژن کو مغل روڑ گاڑیوں کیلئے بحال کرنے کیلئے3ہفتے لگ جاتے تھے وہیں امسال وہ صرف ایک ہفتے میں قابل آمدرفت ہوا،اور اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امسال بہت کم برفباری ہوئی جو متعلقہ محکموں کیلئے باعث تشویش ہونی چاہیے۔انہوں نے محکمہ پی ایچ ای اور محکمہ آبپاشی کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امسال کی کم برف باری ان کیلئے ایک چیلنج ثابت ہوسکتی ہے۔ انسچیوشن آف انجینئرس کے سیکریٹری انجینئر فردوس احمد نے عالمی یوم آب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آبی ذخائر کا تحفظ سب کیلئے ترجیج ہونی چاہے،تاہم انہوں نے محکمہ پی ایچ ای کے ان کاوشوں کی سراہنا کی،جس میں جل جیون مشن کے تحت سرعت سے ہر ایک نفس تک پینے کا صاف پانی پہنچانے کا مشن ہاتھوں میں لیا گیا ہے۔اس موقعہ پر انہوں نے انتطامیہ کی جانب سے انجینئرنگ ونگوں میں ایڈہاک ازم کو ختم کرنے کو بھی خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بات کی امید ہے کہ جن محکموں میں ابھی تک یہ عمل شروع نہیں کیا گیا ان محکموں میں یہ عمل جلد شروع کیا جائے گا،تاکہ انجینئروںکے ساتھ برسوں سے جو استحصال ہو رہا تھا اور کو ختم کیا جائے۔ سمینار کے دوران ایس ایس ایم کالج کے دو طلاب طیبہ کول اور محمد عرفان نے اپنی تحقیق پیش کی۔ تقریب میں محکمہ جل شکتی کے چیف انجینئر،بشارت احمد کے علاوہ دیگر محکموں میں تعینات انجینئروں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔