ویانا میں جوہری مذاکرات مکمل، فریقین کا یورپی یونین کے مسودے پر غور

ویانا// ایران، یورپی یونین اور دیگر ممالک کے درمیان جاری جوہری معاہدے کی بحالی پر مذاکرات کا حالیہ دور مکمل ہوگیا، جس کے بعد یورپی یونین ک یجانب سے پیش کیے گئے مسودے پر غور شروع کردیا گیا گیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ویانا میں 4 دن تک جاری رہنے والے مذاکرات کا آخری دور مکمل ہونے پر یورپی یونین کی جانب سے حتمی مسودہ پیش کیا گیا، جس کے بعد ایران سمیت دیگر ممالک کے نمائندے واپس لوٹ گئے، جہاں وہ اپنی حکومتوں کے ساتھ اس مجوزہ مسودے پر غور و خوص کریں گے۔یورپی یونین کے سربراہ برائے خارجہ امور جوزف بوریل نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات کے بعد حتمی طور پر ایک مسودہ پیش کیا گیا ہے۔

 

اْدھر روسی سفیر نے بتایا کہ یورپی یونین کے حتمی مسودے میں ایران کو جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض پابندیوں میں نرمی کی پیشکش شامل ہے۔ اب فریقین کو فیصلہ کرنا ہے کہ مجوزہ مسودہ قابل قبول ہے یا نہیں۔ اگر کسی نے اس پر اعتراض نہ کیا تو جوہری معاہدہ بحال ہو سکتا ہے۔دوسری جانب ایران کا کہن ہے کہ فوری طور پر فیصلہ کن اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ تہران حکومت صلاح مشورے کے بعد اپنے مؤقف اور تحفظات سے آگاہ کرے گی۔واضح رہے کہ ایران، برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکا کے مابین 2015ءمیں مشترکہ جامع ایکشن پلان منصوبہ (جے سی پی او اے)  نامی جوہری معاہدہ طے پایا تھا، جس کے مطابق تہران حکومت کو اپنا جوہری پروگرام محدود کرنے پر پابندیوں میں نرمی کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم معاہدے کے 3 برس بعد 2018ء میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکا نے خود کو یکطرفہ طور پر معاہدے سے الگ کرتے ہوئے ایران کے خلاف سرگرمیاں تیز کردی تھیں، جس کے ردعمل میں تہران  کی جانب سے بھی جوہری سرگرمیاں بڑھانے کا عندیہ دیا گیا تھا۔