وزیر داخلہ کا دورہ انتخابی عمل کی شروعات گزشتہ 3 دہائیوں سے سکھ طبقے کو کچھ نہیں ملا:سکھ کارڈینیشن کمیٹی

سرینگر // آل پارٹیز سکھ کوآرڈینیشن کمیٹی (اے پی ایس سی سی) نے وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر کے دورے کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابی عمل کی شروعات قرار د یتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں سکھ طبقے کو کچھ نہیں ملا۔انہوں نے اسمبلی انتخابات کے انعقاد سے قبل جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ سی این ایس کو موصولہ بیان میں اے پی ایس سی سی کے چیئرمین جگموہن سنگھ رینا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انتظار کیا جا سکتا ہے اور مزید کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی جلد از جلد ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ راجوری اور بارہمولہ میں عوامی ریلیوں سے خطاب اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ حکومت ہند جموں و کشمیر میں انتخابی عمل شروع کرنا چاہتی ہے۔ مرکزی حکومت کشمیر میں اپنے کام کو بھی اجاگر کرنا چاہتی ہے تاکہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے ایجنڈے کو واضح کیا جا سکے۔اے پی ایس سی سی کے چیئرمین نے کہا کہ پچھلے ایک سال سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جموں و کشمیر میں پوری طاقت کے ساتھ اپنے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈجٹلائزیشن، مفت صحت خدمات حاصل کرنے کے لیے گولڈن کارڈز کا اجرا، بی پی ایل کنبوں کے لیے مفت گیس کنکشن اور جموں و کشمیر میں زمینداروں کو زمینی پاس بکس جاری کرنے جیسے مسائل مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابات سے قبل کی گفتگو پر غالب آنے کا امکان ہے۔مرکزی حکومت کی طرف سے وقتاً فوقتاً اعلان کردہ پیکیج جموں و کشمیر میں سماج کے مختلف طبقات میں تقسیم کا باعث بنے ہیں۔ گوجروں کو سیاسی آواز ملی ہے جب سے کمیونٹی کے ایک ممبر کو راجیہ سبھا میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ پہاڑیوں کو چار فیصد ریزرویشن ملا ہے۔اے پی ایس سی سی کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو پچھلی تین دہائیوں میں بہت سے پیکج ملے ہیں اور کمیونٹی کے ہزاروں نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف سکھ اقلیتی برادری کو کچھ نہیں ملا جب کہ صدیوں پرانی پنجابی زبان جموں و کشمیر میں اپنی پہچان کھو چکی ہے۔ رینہ نے وزیر داخلہ سے اپیل کی کہ وہ تمام برادریوں میں فوائد کی مساوی تقسیم کو یقینی بنائیں تاکہ انصاف مل سکے۔