نوجوان اپنی زندگی کو قابلِ تقلید بنائیں ذرا تو سنبھل

انیلہ افضال 

 

علم ، کارکردگی اور قابلیت کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ، ایسی خصوصیات کے حامل افراد کو ہرانا مشکل ہے۔ دنیا میں ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اُس کی قدر بڑھ جائے کیونکہ اس کی بدولت نہ صرف اس کا دائرہ اختیار اور دائرہ کار بڑھتا ہے؛ بلکہ دولت کے ساتھ ساتھ اُس کی سماجی ساکھ اور عزت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ جب تک فرد خود کو قابل عزت تصور نہیں کرتا دنیا کی کوئی طاقت اُسے دوسروں سے عزت نہیں دلوا سکتی۔ یعنی سب سے پہلے آپ خود اپنی قدر کو جان کر اس کا تعین کرتے ہیں اور پھر معاشرہ اسے قبول کرتا ہے۔

بالکل اسی طرح آپ نے یہ طے کر نا ہے کہ وہ کون سی منزل ہے جس کے حصول کے لیے آپ نے زندگی کی اس مسافت میں قدم رکھا ہے؟ ہر نوجوان چاہتا ہے کہ کامیاب ہو، خوب ترقی کرے، آگے بڑھے، اس کی دشواریاں دور ہوں، بھرپور عزت واحترام ملے، اس کے ساتھ بہترین سلوک کیا جائے، اس کی صحت اچھی رہے، اس کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو، اور یہ کہ ساری چیزیں اپنے آپ ہو جائیں اور خود اسے کچھ کرنا نہ پڑے۔کیا ایسی کامیابی اور ترقی جس کے لیے خود کچھ نہ کرنا پڑے، خواب کے سوا اور کوئی نام نہیں دیا جاسکتا ۔ اگر ترقی اور کامیابی اس قدر آسان ہوتی تو اسے حاصل کرنے میں کیا خاک لطف ہوگا، اگر آپ کو کچھ کرنے کی لگن نہیں تو صرف وقت گزار رہے ہیں۔ خیالی پلاؤ پکانا تو بہت آسان ہے۔

ہر وقت کسی نہ کسی سوچ میں ڈوبا وقت ضائع کرتا نوجوان کبھی اپنے لیے راستے ہموار نہیں کرسکتا۔ خوابوں کی دنیا میں وہ کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے لیکن حقیقی دنیا میں اس کا دور دور واسطہ نہیں، اسی سوچ و فکر میں مبتلا ہو کر وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اپنے آپ کو ٹٹولیں، اپنی خوبیوں اور خامیوں کو جاننے کی کوشش کریں یقیناً آپ کسی نہ کسی مقصد تک پہنچ ہی جائیں گے۔

انسان کو وہی ملتا ہے جس کے لئے وہ کوشش اور محنت کرتا ہے۔ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھے رہنے سے مقاصد کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔ جب کچھ حاصل کرنے کی شدید خواہش اُجاگر ہوگی ،تب ہی آپ اپنی منزل کی راہ میں آنے والی ہرمشکلات سے نبرد آزما ہوسکتے ہیں۔ یاد رکھیں! رسک نہ لینا اپنے خوابوں اور صلاحیتوں کا قتل ہے۔

دراصل کامیابی اور ترقی کا راز منزل کے تعین میں ہے۔ اور خود کو تبدیل کرکے اپنے آپ کو کامیابی اور ترقی کے قابل بنانا بھی منزل کے حصول کا پہلا قدم ہے۔ اپنی ذات میں تبدیلی پیدا کریں جو ساری کامیابیوں کی راہیں ہموار کرنے کی ضامن ہے۔ وہ اچھی طرح دیکھ اور سمجھ کر اس کی طرف قدم بڑھا سکتا ہے، چاہے کسی اور کے لیے وہ محض وہم وخیال ہی کیوں نہ ہو۔

زندگی میں اپنے آپ پر یقین رکھیں، ساتھ اپنی حدود کا واضح تعین کر لیں گے تو جینا آسان لگنے لگے گا۔ سوچیں کہ میں کیا کر سکتا ہوں؟ اس سے زیادہ اہم یہ ہے مُجھے کیا نہیں کرنا چاہئے۔ اس کے لئے لازم ہے کہ آپ واقعات اور حادثات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اصولوں کی بنیاد پر زندگی گذاریں۔ اصول بنا نا اور پھر ان پر چلنا ہی کامیاب لوگوں کی زندگی کی بنیادی جزو ہوتا ہے۔ دوسروں کےلئے قوانین بنانے کی بجائے ان قوانین کو اپنی ذات پر لاگو کرنے سے منزل کا حصول آسان ہو جاتی ہے۔

اپنی روٹین کو متعین اور مرتب کریں اور پھر اس پر عمل پیرا ہوں۔ اپنی سوچ کو تبدیل کریں ۔ یاد رکھیں! اپنی ذات کو فتح کئے بغیر دنیا پر فتح پانا نا ممکن ہے۔ ہتے ہیں کہ محنت کامیابی کی طرف ایک سفر کا نام ہے انسان جتنی زیادہ محنت کرتا ہے اس کو اس کی محنت کا پھل آخر کسی نہ کسی دن مل ہی جاتا ہے۔ خامیاں، کوتاہیاں اور کمیاں سب میں ہوتی ہیں۔ خود کو مسٹر پرفیکٹ بنانے کی کوشش چھوڑدیں۔

اگر حالات نہیں بدل سکتے تو حالات کا جائزہ لینے کا انداز ہی بدل دیں۔ زندگی بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔ ایسے لوگوں میں رہیں جو آپ کا حوصلہ اور ہمت بڑھائیں تاکہ آپ کی شخصیت میں خوداعتمادی نظرآئے۔ نوجوان مغرب کی پیروی کرنے کے بجائے اپنے اسلاف کی زندگیوں کا مطالعہ کریں۔ اور اس مطالعے سے اپنی زندگیوں کو قابلِ تقلید بنائیں۔ سوچ بڑی اور وسیع رکھ کر ہی نوجوان معاشرے میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔نا امیدی، غصہ، نفرت اور حسد انسان کی قدرتی صلاحیتوں کو اندر ہی اندر سے کھا جاتی ہیں، اس لئے ان منفی سوچوں اور رویوں سے بچنے کے لئے باہمت اور مثبت سوچ کے حامل افراد، اداروں اور کتابوں سے وابستگی بڑھائیں۔ ہمت کریں زندگی کو جئیں اور حالات کا مقابلہ کرنا سیکھیں تو حالات اور چیزیں بدلیں گی۔

آپ زندگی سے جو کچھ چاہتے ہیں اسے پانے کے لیے جد وجہد کرنا آپ کا فرض ہے۔ کبھی کبھی تو منزل بہت قریب ہوتی ہے؛ لیکن کبھی کبھی یہ جد جہد طویل بھی ہو جاتی ہے۔ آپ کسی بھی میدان کے کامیاب ترین افراد کے حالات زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوجائے گا کہ انہوں نے اپنے میدان میں کسی قدر تیاری کی، حتی کہ کامیابی ان کا مقدر ٹھہری۔

یاد رکھیں! اپنی منزل پر کامل یقین کامیابی کی تیاری کا بڑا حصہ ہے۔ کامیابی کے سفر میں جہاں شوق ہوتا ہے وہیں بہت سی دشواریاں اور تکالیف اور مخالفتیں بھی ہوتی ہیں، مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ طعنے اور طنز کے تیر جگر کو چھلنی کر دیتے ہیں، خارزاروں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہاں ضرورت ہے ثابت قدمی کی؛ ثابت قدمی ایک ایک کرکے تمام دشواریوں کا خاتمہ کرتی چلی جائے گی اور منزل آپ کے قدموں میں ہو گی۔

اب ضرورت ہے تبدیلی کی جو عادات، جو حالات اور جو محرکات ہماری منزل کی راہ میں حائل ہو رہے ہیں، انہیں بدل ڈالیں۔ جب ہمارے سامنے کوئی ایسی منزل مقصود ہو جو زندگی سے بھی عزیز تر ہو، تو پوری زندگی کا نقشہ حصول منزل کے لئے بدل کر رکھ سکتے ہیں۔