نماز کی پابندی۔اہمیت و فضیلت فکر انگیز

افتخاراحمدقادری

نماز تمام تر عبادتوں میں سب سے اہم درجہ رکھتی ہے، اس کی ادائیگی کے لئے خود خالق کائنات نے بار بار تاکید فرمائی ہے، اور نماز ادا کرنے کا حکم دیا، نیز اس کے ترک پر وعیدیں بھی سنائیں تاکہ خوف خدا کی بنیاد پر آدمی عبادت کی جانب رجوع کرے اور اپنے ربّ کی سب سے محبوب اور اہم عبادت کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کرے، اگر آدمی اس کی پابندی کرتاہے تو اسے بیشمار دینی و دنیاوی فوائد حاصل ہوتے ہیں کیونکہ پانچ وقت کی نماز کی پابندی سے اگر ایک طرف اس کا دل گناہوں کی کثافت سے صاف و ستھرا ہوتا ہے تو دوسری طرف حضورِ اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی حاصل ہوجاتی ہے۔ کیونکہ آپ ؐ نے نماز کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دیا ہے، اور حضور اکرم ؐ کی آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والا یقیناً مقبول بارگاہ رسالت ہوگا، اور اگر نماز کی پابندی کے ساتھ ساتھ انسان تلاوتِ قرآن مجید کا بھی پابند ہوجائے تو پھر کیا پوچھنا، جہاں ایک طرف تلاوتِ قرآن مجید سے گھر مالا مال ہوگا وہیں ہر قسم کی بَلائیں اس کے گھر سے دور ہوں گی، اس کا دل صاف ستھرا ہوکر مثلِ آئینہ چمکے گا اور اس کے نامۂ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ بھی ہوگا، قبر اور میدان حشر کے مصائب و آلام سے نجات پائے گا اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام حاصل کرے گا۔
الله رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:اے ایمان والو! جب تمہیں کوئی حاجت درکار ہو اور تم مصائب و آلام میں گھر جاؤ تو تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ اپنے ربّ کی جانب رجوع لاؤ اور مصائب و آلام سے نجات حاصل کرنے کے لئے نماز اور صبر سے مدد طلب کرو، پرور دگار عالم تمہاری ضرور مدد فرمائے گا۔ لہٰذا دنیا کے مصائب و آلام سے نجات حاصل کرنے کے لئے قبر و حشر میں کامیابی کی خاطر نماز وہ نسخہ ٔکیمیا ہے، جس کا استعمال کرنے والا ہمیشہ کامیاب رہا ہے،رہتا ہے اور رہے گا۔

تلاوتِ قرآن مجید کے بارے میں احادیث کریمہ میں بہت سی فضیلتیں وارد ہیں، حضرتِ عبد الله بن عمرؓ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: کہ رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ بروز قیامت صاحب قرآن سے کہا جائے گا:پڑھتا جا اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا، ٹھہر ٹھہر کے پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا،پس تیرا مرتبہ وہی ہے جہاں آخری پر پہنچے۔ ( جامع ترمذی شریف)اس حدیثِ پاک سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ بروز قیامت جب کہ آدمی ہر طرح سے پریشان ہوگا، ایسے وقت میں تلاوتِ قرآن مجید کام آئے گی اور بندے کو کہا جائے گا کہ جنت میں ترقی کے مدارج کو طے کرنے کے لئے تلاوتِ قرآن مجید کرتا جا، ہاں جہاں تو ٹھہر جائے وہی تمہارا آخری مقام ہوگا ایسا نہیں کہ تیزی کے ساتھ بندے کو پڑھنے کا حکم ہوگا بلکہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے کو کہا جائے گا، اتنا ہی نہیں اگر آدمی تلاوتِ قرآن مجید کا عادی ہے تو قبر میں بھی اسے اس کا فائدہ ملے گا اور قبر کی وحشت سے نجات ملنے کے ساتھ ساتھ اس کی قبر وسیع کردی جائے گی ۔

اسی طرح مسواک کرنے سے الله رب العزت کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے، وہ نماز جو مسواک کرکے پڑھی جائے، اس کا ثواب ننانوے گنا تک بڑھ جاتا ہے، مسواک کا ہمیشہ کرنا وسعت رزق کا باعث ہے، اور اسباب رزق کی سہولت کا بھی باعث ہے۔ مسواک سے منہ کی صفائی رہتی ہے، مسوڑھے مضبوط کرتی ہے،سر کا درد دور ہوجاتا ہے، مسواک بلغم کو دور کرتی ہے اور دانتوں کو مضبوط کرتی ہے، نگاہ تیز ہوتی ہے، اور انسان کامعدہ درست رہتا ہے۔ مسواک یاد داشت کو بڑھاتی ہے اور مسواک کرناعقل کی زیادتی کا باعث ہے۔ مسواک کرنے والے کو انبیاء و پیغمبر علیہم السلام کی دعاء واستغفار ملتی ہے، مسواک انسان کےجسم کو عبادت الٰہی پر اُبھارتی ہےاور جسم کی گرمی کو دور کردیتی ہے۔ مسواک کرنے والے کوموت کے وقت مسواک کلمۂ شھادت یاد دلاتی ہےاور روح آسانی سے نکلتی ہے۔
[email protected]