نعتِ رسول

عنبر گلاب اور نہ مشکِ ختن میں ہے
جیسی مہک حضور کے نورانی تن میں ہے
قیمت لگا نہ پائیں گے اہلِ جہاں مری
خاکِ درِ رسول مرے پیرہن میں ہے
میرے نبئ پاک کی آمد کا ہے کمال
یہ اتنی دلکشی جو بہارِ چمن میں ہے
اس بارگاہ ناز میں کیوں کر کرے سوال
وہ اس سے باخبر ہیں جو عاشق کے من میں ہے
رضواں تری بہشت بہت خوب ہے مگر
کچھ اور ہی جمال مدینہ وطن میں ہے
آجاؤ راہِ حق پہ نہ بھٹکو اِدھر اُدھر
طورِ صحابہ خلفاء تو اہلِ سنن میں ہے
دنیا تری کسی بھی دوا میں نہیں ملی
جیسی شفا نبی کے لعابِ دہن میں ہے
ہر سمت زائرین کا میلا سا ہے لگا
زاہدؔ مرے حضور کا عاشق کفن میں ہے

محمد زاہد ؔرضابنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج بھدوہی یوپی