نظمیں

قطعات  

شہادت کا کلمہ قلم کو پڑھا ئے
مُطَہّر وَـرق اس کی خاطر بچھائے
 سُخن ور وہی بالیقیں بخت آور
حقائق کے موتی جو اِس سے سجائے
 
پتا ہے نہیں میں یہ کیا کھارہا  ہوں
کہاں کو میں کس راہ پر جارہا ہوں
یہ دنیا فریبی ، فریبی بہت ہے
سمجھ کیوں یہ میں پھر نہیں پارہا ہوں
 
چلو آج کرتے ہیں ایفا  خدا سے
نرم اور پاکیزہ ترَ اک ادا سے
اگر جان جائے تو منظور ہم کو    
کریں گے دغا ہم نہ راہِ ھُدا سے 
 
طُفیلؔ شفیع 
حیدر پورہ سرینگر
موبائل نمبر؛6006081653   
 
 
 
 
 

سالار ہوگئے

امراضِ نیم پھر وہ سب بیدار ہوگئے
آغازِ سالِ نو، میں ہم بیمار ہوگئے
سر پہ سوار ہوگئی عُمرِ طویل دوست
نقل و حمل سے بھی کچھ ہم نادار ہوگئے
ملتے تھے پہلے روز ہم، باہم مزاج سب
اب منقطع وہ سارے ہی دربار ہوگئے
نے پوچھتا ہے کوئی بھی اب خیر و عافیت
یارانِ ستمِ شعار سب اُس پار ہوگئے
ممکن نہیں اب بحرِ تجسس ہو ہم سے پار 
اعصابِ جان سب کے سب بیکار ہوگئے
چلنے کا ہوش ہے نہ اب وہ ذوقِ سفر کچھ
گوشہ نشین پھر پسِ دیوار ہوگئے
پھرتے تھے کبھی شہر میں دیوانہ وار ہم
اپنے لئے اب خواب وہ بازار ہوگئے
سوچا تھا سالِ نو میں ہم دلشاد رہیں گے
اُمید کے رستے مگر پُرخار ہوگئے
احسان ہے اسی کی عمر کو پہنچ گئے
عُشاقؔ اپنے گھر کے ہم سالار ہوگئے
 
عُشاق کشتواڑی
کشتواڑ،موبائل نمبر؛9697524469